’ڈونکی کنگ ‘ باکس آفس کے ریکارڈ پاش پاش، 3 کروڑ سے زائد آمدنی

October 15, 2018

پاکستان کی سب سے بڑی اور’ جیو‘ کی پہلی اینی میٹڈ فلم ’دی ڈونکی کنگ‘ نے ریلیز ہوتے ہی تمام اینی میٹڈ فلموں کے باکس آفس ریکارڈ پاش پاش کردیئے ہیں۔

بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول فلم نے صرف اتوار کے روز ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کا ریکارڈ بزنس اپنے نام کیا۔

’ دی ڈونکی کنگ‘ نے اوپننگ ویک اینڈ پر تین کروڑ روپے کا تاج اپنے سر سجا کر باکس آفس پر دھوم مچا رکھی ہے۔

ملک بھر کے سنیما گھروں میں سپر ہٹ فلم کی کامیاب نمائش جاری ہے۔9 سے 99 برس کی عمر کے افراد بڑی تعداد میں اپنی فیملی کے ہمراہ آئندہ ہفتوں کی ایڈوانس بکنگ کرانے سینما گھروں کا رُخ کررہے ہیں اور سنیما گھروں کے باہر ٹکٹ خریدنے والوں کی لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں۔

’ فیس بک‘ اور’ یو ٹیوب‘ پر فلم کے گانوں، ٹریلر اور ٹیزرز نے بھی ایک کروڑ سے زائد ہٹس حاصل کرلئے ہیں۔

ٹاک آف دی ٹائون ہر بچے کی زبان پر ’ڈونکی کنگ، ڈونکی کنگ ، منگو راجہ، منگوراجہ‘ کا ترانہ ہے۔ طنز و مزاح، شیر اور گدھا، بہترین موسیقی، عالمی معیار کی اینی میشن ، شاندار صداکاری اور دِل چھو لینے والی گلوکاری کو بڑے پردے پر دیکھنے کے بعد کسی کو اپنا آپ نظر آیا، کسی کو اپنا بچپن یاد آیا، کسی کو اپنے سامنے کے حالات نظر آئے۔

یہ فلم سلیبریٹیز اور اُن کے پرستاروں کی بھی پہلی پسند بن گئی ہے۔ پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ اداکار، گلوکار، ہدایتکار علی ظفر نے بھی ’دی ڈونکی کنگ‘ کی دِل کھول کر تعریف کی اور اس شاندار فلم کو تخلیق کرنے والے تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے عوام اور پرستاروں سے درخواست کی ہے کہ سب لوگ انٹرٹینمنٹ سے بھر پور فلم اپنے بچوں کے ہمراہ دیکھنے سنیما گھر ضرور آئیں ۔

دوسری جانب معروف اداکار فہد مصطفی نے ’ڈونکی کنگ‘ کا تاج پہن کر پوری فیملی کے ساتھ یہ فلم دیکھی جس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔

فلم دیکھنے کے بعد ہنستے مسکراتے سینما گھروں سے باہر نکلنے والے ننھے فلم بینوں کا کہنا تھا کہ ’ڈونکی کنگ ‘ دُنیا کی سب سے اچھی فلم ہے۔ فلم کا ہیرو ’’منگو‘‘ سب سے اچھا ہے، اس نے پورے شہر کے لوگوں کو بچایا۔ اس فلم میں بتایا گیا ہے کہ ہمیں اپنے حالات تبدیل کرنے کیلئے کوششیں کرتے رہنا چاہئے۔

دوسری جانب بچوں کے علاوہ بڑے بھی فلم دیکھ کر بہت خوش نظر آرہے تھے۔ اُنہوں نے شاندار کہانی اور بین الاقوامی معیار کی اینی میشن کی تعریف کرنے کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسی فلم ہے جس میں نا صرف بچوں کیلئے بلکہ بڑوں کیلئے بھی بہت کچھ ہے۔ پوری قوم کو یہ فلم دیکھنی چاہئے ، اس فلم کی کہانی میں ہمارے معاشرے کی صحیح معنوں میں عکاسی کی گئی ہے، یہ فلم دیکھ کر عوام اپنے معاشرے کے اصل حالات سے صحیح معنوں میں باخبر ہوسکیں گے۔

ایک بزرگ کا کہنا تھا کہ میں ’جیو ‘کا مستقل ناظر ہوں اور تقریباً 20 برس بعد کوئی فلم دیکھنے آیا اور فلم کو دیکھ کر مزہ آگیا۔