خواتین انزائٹی پر کیسے قابو پائیں ؟

October 26, 2018

ایک تحقیق کے مطابق مردوں کے مقابلے میںخواتین انزائٹی کا دو گنا زیادہ شکارہوتی ہیں۔ درمیانی عمر، کم تعلیم یافتہ، گھریلو، طلاق یافتہ، تنہا یا بیوہ خواتین میںانزائٹی کی شکایت زیادہ پائی جاتی ہے۔ دیگر تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف طبی مسائل سے دوچار افراد بھی انزائٹی سے دوچار رہتے ہیں۔ انزائٹی دور کرنے کے لیے ڈاکٹرز مختلف ادویات تجویز کرتے ہیں۔ دوا کے بغیر بھی انزائٹی سے محفوظ رہنے کے کئی طریقے موجود ہیں، جن میں تناؤ کو کم کرنا، ورزش، سانس لینے کی مختلف مشقیں اور یوگا کرنا شامل ہیں۔ تھیراپی اور ماہرِ نفسیات سے مشورہ لینا بھی ایک اثرانگیز طریقہ ہے، خاص طور پر Cognitive Behavioural Therapy ، جس میں گفتگو کے ذریعے سوچ اور خیالات کا زاویہ اور انداز تبدیل کیا جاتا ہے۔

ڈپریشن اور انزائٹی میںفرق

ہم بعض اوقات یہ نہیںسمجھ پاتے کہ ہم یاسیت کا شکار ہیںیا اندرونی بے چینی کے سبب ذہنی خلفشار میںمبتلا ہیں۔ ڈپریشن، یاسیت یاافسردگی کو کہتے ہیںاور انزائٹی کا مطلب ہےتشویش یا فکرمندی، دونوں ہی بہت تکلیف دہ اور قابلِ رحم بیماریاں ہیں۔ ڈپریشن انگریزی زبان کا لفظ ہے لیکن اس کا استعمال ہر زبان میں ہو رہا ہے۔

انزائٹی کی علامات

اگرہم انزائٹی کی علامات کی بات کریں تو وہ کچھ یوںہیں:

انزائٹی پر قابو پانے کے مشورے

اگر آپ کسی انٹرویو یا اہم مسئلے پر بات کرنے جارہی ہیںتو پیش آنے والی صورتحال کااپنے ذہن میں خاکہ بنائیں۔ اگر آپ کو لوگوں کا سامنا کرنا ہے تو کیا حالات درپیش ہو سکتے ہیں، آپ جو کہنے یا سننے جا رہے ہیں تو اس کے آپ پر اور دوسروں پر کیا اثرات ہونگے۔ اگر آپ انٹرویو کے لئے جا رہی ہیں تو کس قسم کے سوالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ متوقع صورتحال کا یہ تصورآپ کو اصل صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار کر نے میں نہایت اہم ہے۔

اپنی قوتِ ارادی پر بھروسہ کرنا سیکھیں، یہی انسانی شخصیت کی وہ اہم خوبی ہے جس نے آج تک انسان کو دنیا میں پیش آنے والی ہر قسم کی تبدیلی اور ہر قسم کے حالات سے نپٹنا اور ان پر قابو پانا سکھا یا ہے۔ یہ قوت اپنی صلاحیتوں کو جاننے سے پیدا ہوتی ہے۔قوتِ ارادی کا یہ عنصر گھبراہٹ ،خوف اور ایسے ہی دیگر عوامل کو پہلے ہی لمحے میں بے اثر بنا دیتا ہے۔

خوف اور گھبراہٹ کے عالم میں پرسکون رہیںیا رہنے کی کوشش کریں۔آپ کی گھبراہٹ صورتحال کو مزید ابتر بنا سکتی ہے۔ دل و ذہن کو پرسکون رکھیں گی تو آپ معاملات میں الجھنے کی بجائے ان کے حل پر زیادہ توجہ دے سکیں گی۔

پرامیدرہیںکیونکہ یہی وہ کیفیت ہے، جو ہر حال میں جینے اور ہر قسم کے حالا ت کا سامنا کرنا سکھاتی ہے۔ پُرامید رہنا خود پر یقین کا باعث بنتا ہے اور اندھیرے میں بھی روشنی کی کرن نظرآتی ہے۔ نہ صرف آنے والے وقت سے بلکہ خود سے بھی بہتر امید رکھیں ۔اسی امید سے یقین پیدا ہوتا ہے، جو کامیابی کی ضمانت ہے۔

گھبراہٹ،ذہنی دباؤ یا کنفیوژن کی حالت میں اپنی باڈی لینگویج اور گفتگو میں کفایت شعاری کا مظاہرہ کریں۔ فضول حرکات و سکنات اور غیر ضروری باتوں سے گریز کریں۔ بار بار بالوں کو درست کرنا،چہرے یا جسم پر خارش کرنااور اسی قسم کی دیگر حرکا ت گھبراہٹ کی نشاندہی کرتی ہیں۔

اپنی سوچ، ہمت اور حوصلے کو درست سمت دیں۔ ایک بہترین اور مثبت سوچ ہی ایک بہترین اور جاندار شخصیت کی ضامن ہو سکتی ہے۔ ایک بہتر شخصیت ہی زندگی کے معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر آپ اپنی گھبراہٹ ،کنفیوژن یا خوف پر قابو پانا چاہتی ہیں تو ابھی سے اپنی سوچ کی تربیت شروع کریں اور اسے اپنی زندگی کی روٹین میں شامل کرلیں، یہ ہر قدم پر آپ کی مددگار ثابت ہوگی۔

ہم میںسے اکثر افراد مجمع میںبات کرنے سے گھبراتے ہیں۔ اگر آپ واقعی ایسی کسی بھی صورتحال میں گھبراہٹ، خوف یاکنفیوژن پر قابو پانا سیکھنا چاہتی ہیں تو ایک مخصوص ماحول میں سمٹنے کی کوشش نہ کریں۔ اپنے حلقہ احباب اور میل جول کا دائرہ وسیع کیجئے۔ فیملی اور فرینڈز کے علاوہ معاشرے کے دیگر افراد سے بات کرنا اور لوگوں کا سامنا کرنے کی عادت اپنائیں۔

گھبراہٹ یا خوف کے باعث سانس کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ سانس کی ابتر حالت، خیالات کی ابتری کا باعث بنتی ہے۔ یوگا کے ماہرین ذہنی یکسوئی، ارتکازِ توجہ اور ذہنی سکون کے حصول کے لئے سانس کی مشقیں تجویز کرتے ہیں۔