کراچی میں ایسا لگتا ہے، جیسے ممبئی میں گھوم رہی ہوں، ادیتی سنگھ

November 06, 2018

یہ حقیقت ہے کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔ قسمت کی دیوی جب فلم انڈسٹری پر مہربان ہوئی تو بھارت کی فلم انڈسٹری کے صفِ اول کے فن کاروں نے بھی پاکستان کا رُخ کیا، یہ سلسلہ چند برس قبل شعیب منصور اور جیو کی فلم ’’خدا کے لیے‘‘ سے شروع ہوا، جس میں بالی وڈ کے منجھے ہوئے اداکار نصیر الدین شاہ نے عمدہ اداکاری کا مظاہرہ کیا تھا اور پھر دوسری بار 2013میںریلیز ہونی والی فلم ’’زندہ بھاگ‘‘ میںلیڈنگ رول ادا کیا۔ 2016میںہدایت کار نبیل قریشی اور پروڈیوسر فضا علی مرزا نے بالی وڈ کے مایہ ناز اداکار اوم پوری کو اپنی فلم ’’ایکٹر ان لا‘‘ میںوکیل کے جان دار کردار کے لیے کاسٹ کیا۔ اُوم پوری نے کراچی کی سڑکوں پر فلم کی شوٹنگ میںحصہ لیا۔ 2018 میںریلیز ہونے والی فلم ’’مان جائو نا‘‘ میںعدیل چوہدری کے مدِمقابل بھارتی اداکارہ ناز نو روزی نے بہ طور ہیروئن کام کیا۔

اسی طرحہدایت کار جاوید شیخ کی ریلیز ہونے والی فلم ’’وجود‘‘ میںنئی نسل کے معروف اداکار دانش تیمور کے مدمقابل معروف ماڈل و ادکارہ ادیتی سنگھ کوکاسٹ کیا گیا۔ یہ فلم رواںبرس عیدالفطر پر ریلیز ہوئی، جس میں ادیتی سنگھ کی پرفارمنس کو پاکستانیوں نے سراہا، یہی وجہ ہے کہ اب انہیں ایک اور پاکستانی فلم ’’چھا جارے‘‘ میںکاسٹ کرلیا گیا ہے۔ گزشتہ دِنوںوہ ممبئی سے فلم کی شوٹنگ میں حصہ لینے کراچی پہنچیں تو ہم نے اُن سے اس موقع پر ملاقات کی۔ ہمارےسوالات اور ادیتی سنگھ کے جوابات نذرِ قارئین ہیں۔

نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے

س: آپ نے پاکستان فلم انڈسٹری تک کس طرحرسائی حاصل کی؟

ج: (ادیتی سنگھ ، چہرے پر ہلکی سی مسکان سجاتے ہوئے )اس سلسلے میں بھارت میں میری پہلی ملاقاتہدایت کار جاوید شیخ سے فلم ’’ہیپی بھاگ جائے گی‘‘ کے سیٹ پر ہوئی تھی۔ اس موقع پر ان کی بیٹی اداکارہ مومل شیخ بھی موجود تھیں۔ جاوید شیخ کا میںنے بھارت میںبہت نام سن رکھا تھا۔ اُن سے ملی تو وہ بہت خوش اخلاقی سے ملے۔ میںنے ان کو اپنے بارے میںتفصیل سے بتایا تو انہوںنے مجھے اپنی فلم ’’وجود‘‘ میںکاسٹ کرنے کے لیے پیش کش کی، جسے میںنے فوراً قبول کرلیا۔ بعد ازاں میںشوٹنگ کے لیے پاکستان اور دیگر ممالک بھی گئی۔ پاکستانی فن کاروں کے ساتھ فلم میںکام کرنے کا تجربہ بہت شان دار رہا۔ میں خود کو بہت خوش نصیب تصور کرتی ہوں کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور اورسینئر اداکاروں کے ساتھ فلم میںکام کیا۔ سینئر اداکار ندیم، شاہد، جاوید شیخ اور دانش تیمور سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ ہم سب نے فلم ’’وجود‘‘ کی شوٹنگ کے دوران بہت انجوائے کیا۔جاوید شیخ ایک بہترین اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ زبردست ہدایت کار بھی ہیں۔

انہوںنے مجھے پاکستانی فلم انڈسٹری میںمتعارف کروایا۔ ’’وجود‘‘ میںمیری اداکاری کو سراہا گیا تو مجھے دوسری بار پاکستانی فلم میںکاسٹ کرلیا گیا۔ اس سلسلے میں اِن دنوںکراچی آئی ہوئی ہوں، جس فلم میںکام کررہی ہوں، اس کا نام بھی بہت مختلف ہے۔ ’’چھا جارے‘‘۔ اس میںمیرا ایک خصوصی رقص بھی ہے، جسے آئٹم سونگ کہا جارہا ہے، حالاںکہ وہ آئٹم سونگ نہیں،بلکہ ڈانس نمبر ہے۔ آئٹم سونگ اور ڈانس نمبر میںبڑا فرق ہوتا ہے۔ آئٹم سونگ کے لیرکس بہت بولڈ اور نا مناسب ہوتے ہیں۔ فلم ’’چھا جارے‘‘ کی ٹیم نئی ضرور ہے، مگر سب میںعمدہ اور دل چسپ فلم بنانے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔

س: اس بار پاکستان آنا کیسا لگا؟

ج: میں چوتھی بار پاکستان آئی ہوں، ایسا لگتا ہے کہ کراچی اب میرا دوسرا گھر بن گیا ہے۔ میرا بنیادی تعلق راجستھان سے ہے، لیکن میں ممبئی میں رہتی ہوں۔ کراچیکے لوگ بہت محبتی اور فن کے دلدادہ ہیں۔ میںساحلِ سمندر پر گھومتی ہوںتو ایسا لگتا ہے، جیسے ممبئی میں ہوں۔ کراچی کی بریانی بہت شوق سے کھاتی ہوں۔ طارق روڈ اور ڈیفنس کے بڑے بڑے شاپنگ سینٹروں میںگئی۔ خوب انجوائے کیا۔ ’’دو دریا‘‘ کا بڑا نام سُنا تھا، وہاںبھی گئی۔ مجھے کراچی میںگُھومتے پھرتے کسی خوف کا احساس نہیںہوا۔ یہاں دو تین مرتبہ برائیڈل شوٹ کے لیے دُلہن بھی بنی۔اس سے قبل کبھی بھارت میں برائیڈل شوٹ نہیں کیا تھا۔

س: ہمارے فن کار بھارت جاتے ہیںتوانہیں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس بارے میں آپ کیا کہتی ہیں؟

ج: مجھے سیاست سےبالکل دل چسپی نہیںہے۔ دونوںملکوں کے عوام اور فن کار آپس میںبہت پیار و محبت سے پیش آتے ہیں۔ پاکستانی فن کار بھارت میںبہت مقبول ہیںاور بھارتی فن کاروں کو پاکستان میںبے حد پسند کیا جاتا ہے۔ ہمارے طرزِ زندگی میں بھی کافی مماثلت ہے۔رہن بھی کافی ملتے جلتے ہیں۔ میں نے پاکستانی فلم میںکام کیا تو مجھے کسی بھی جانب سے کوئی غلط بات سننے کو نہیںملی۔

سب نے فلم ’’وجود‘‘ مںمیری اداکاری کو پسند کیا اور مجھے یہ احساس نہیںہونے دیا کہ میںبھارت سے آئی ہوں۔ دونوںملکوں کے درمیان سرحدیں ضرور ہیں، لیکن ہمارے دل ملے ہوئے ہیں۔ بھارت میں ان دِنوں ماہرہ خان ، فواد خان، سجل علی، راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم کو بہت مِس کیا جارہا ہے۔ صبا قمر کی فلم ’’ہندی میڈیم‘‘ میںکی گئی پرفارمنس کو آج بھی سراہا جارہا ہے۔ سجل علی اور سری دیوی کی نئی فلم ’’موم‘‘ کو کسی نے فراموش نہیںکیا۔ شاہ رخ خان کے ساتھ ماہرہ خان کو فلم بین اب کسی اور فلم میں بھی ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان دونوںکو فلم ’’رئیس‘‘ میںسراہا گیا۔ اس فلم نے 100کروڑ سے زائد کا بزنس بھی کیا۔ اس طرح بھارتی فن کار بھی پاکستان آتے ہیں، تو واپس جاکر یہاںکی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہیں۔ امید ہے یہ سلسلہ پھر سے شروع ہوگا۔ دونوںطرف فن کار اپنے فن کا مظاہرہ کریںگے۔ سیاسی حالات کچھ بھی ہوں، لیکن دونوںملکوں کے فن کار ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ تعاون کرتے ہیں۔

س:کس پاکستانی ہیرو کے ساتھ بہ طور ہیروئن کام کرنے کی خواہش ہے؟‘‘

ج: مجھے پاکستانی فلمیںبہت اچھی لگتی ہیں، میری تمنا ہے کہ ہمایوں سعید، فواد خان، شہر یار منور اور فہد مصطفیٰ کے ساتھ کسی فلم میںبطور ہیروئن کام کروں۔ پاکستانی فلم انڈسٹری کے بھارت میںبھی بڑے چرچے ہیں۔

س: ’’آپ نے بھارت میںکن فلموںمیںاداکاری کی؟‘‘

ج: میں ابھی نئی ہوں، لیکن اس کے باوجود بھی کم عرصے میںمجھے بالی وڈ کے سپر اسٹار دبنگ خان، سلمان خان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ ان کے ساتھ ٹی وی کمرشل میں بھی کام کیا۔ ’’بک باس‘‘ کے لیے بنائے گئے ٹی وی کمرشل میںمجھے سلمان خان کے ساتھ کام کرنے کا زبردست رسپانس ملا۔اس کے علاوہ دو تین تامل فلموں میںبہ طور ہیروئن کا کیا ہے۔ رانی مکھرجی کے بھائی کی ایک فلم میں کام کیا۔ کچھ نئے پروجیکٹس ابھی زیر تکمیل ہیں۔

بالی وڈ سپراسٹارسلمان خان کے ساتھ

س: آپ نے فلموںمیںاداکاری کے لیے رقص کی کوئی باقاعدہ تریبت حاصل کی؟

ج: مجھے رقص اور اداکاری کا بچپن ہی سے شوق تھا۔ مادھوری ڈکشٹ اور سری دیوی کی فلمیں شوق سے دیکھتی تھی۔ رقص کی باقاعدہ تربیت لینے کی ضرورت ہی محسوس نہیںہوئی، کیوں کہ مجھے بچپن ہی سے جنون حد تک رقص کرنے کا شوق رہا ہے۔

س: پاکستانی فن کاروں میںکون کون پسند ہیں؟

ج: میںنے جن فن کاروںکے ساتھ فلموں میں کام کیا۔ وہ سب میرے پسندیدہ آرٹسٹ ہیں۔ گلو کاروں میںراحت فتحعلی خان کے گائے ہوئے گیت بہت پسند ہیں۔ ان کا سپر ہٹ گیت ’’ضروری تھا‘‘ بار بار سُنتی ہوں۔ ان کے علاوہ عاطف اسلم ، شفقت امانت علی، کوک اسٹوڈیو شوق سے سُنتی ہوں۔ پچھلے دنوںعلی ظفر کی فلم ’’طیفا ان ٹریبل‘‘ دیکھی، مجھے وہ فلم بہت اچھی لگی۔ میں پاکستانی فلموں میںکام کرکے بہت خوش ہوں، مجھے ویزے کے سلسلے میںبھی کوئی مشکلات پیش نہیںآئیں۔ فلموں کے ساتھ میںپاکستانی ڈرامے بھی شوق سے دیکھتی ہوں۔ دانش تیمور کے ٹی وی ڈرامے دیکھے تو ان کی اداکاری اچھی لگی۔ میں بھی پاکستانی ڈرامے میں کام کرنا چاہتی ہوں۔ دسمبر میں پھر پاکستان آنا ہے۔واپش آنے کے لیے جارہی ہوں۔