آملہ.... پھل، پھول، چھال، پتا سب فائدہ مند

November 18, 2018

حکیم سرفراز احمد نور، لاہور

آملہ ایک مشہور پھل ہے، جسے مسلمان یونانی اطباء نے ایک ہزار سال قبل دریافت کیا تھا، جب کہ اس کا مربّہ، اچار بھی سب سے پہلے مسلمان اطباء ہی نے بنایا۔ آج بھی لوگ اسے بطور غذا اور دوا استعمال کر رہے ہیں۔ آملے کا درخت تقریباً 4000فٹ بُلند ہوتا ہے اور اس کے پھل، پھول، چھال اور پتّے سب طبّی اعتبار سے بےحد مفید ہیں۔مثلاً اس کے پتّوں سے ماؤتھ واش تیار کیا جاتا ہے، تو اس کا تیل بالوں کو بےرونقی اور خشکی سے محفوظ رکھتا ہے۔ آملہ کے بارے میں ایک کہاوت مشہور ہے، ’’ آملے دا کھادا، تے سیانے دا آکھیا، پِچھوں پتا لگدا اِے‘‘،یعنی آملے کا کھایا اور بزرگوں کا کہا بعد میں پتا چلتا ہے۔اس کا مزاج سرد و خشک ہے۔ یہ ٹامن سی کا بہترین ماخذ ہے،جب کہ اس میں فاسفورس، فولاد، ریشے دار اجزاء، پروٹینز، گلوکوز اور نشاستہ بھی کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آملے کا استعمال دِل و دماغ کو قوی کرتا اور یادداشت بڑھاتا ہے۔ خصوصاً بچّوں کا حافظہ تیز اور یادداشت قوی کرنے کے لیے آملے سے بہتر کوئی غذا و دوا نہیں، جس کے لیے قدیم اطباء روزصُبح آملے کے مربّے کا ناشتا کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔نیز یہ تیزابیت، سینے کی جلن، بینائی کی کم زوری، بالوں کے قبل از وقت سفید ہونے اور خون کی کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق آملہ نہ صرف دِل کے لیے ایک بہترین ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے، بلکہ حرکاتِ قلب کو بھی منظم کرتا ہے۔

آج کل خشکی، سِکری اور دماغی کم زوری کی وجہ سے بال گرنے کی شکایت عام ہے،جس کے لیے پُرانے طبیبوں کا آزمودہ نسخہ’’تر پھلہ‘‘انتہائی مفید ہے۔ یعنی ہرڑ، بھہیرہ اور آملہ خشک تینوں کی گُٹھلی نکال کر سفوف تیار کرلیں۔ تقریباً50گرام سفوف ایک گلاس پانی میں مِکس کرکے رات کو بھگو کر رکھ دیں اور اگلے دِن تیل کی طرح بالوں میں لگالیں۔ پھر قریباً ایک یا دو گھنٹے بعد اچھی طرح بال دھولیں۔ چند ہی روز میں سِکری، خشکی ختم ہو کر بال ریشم کی طرح ملائم ہوجائیں گے۔ثقیل اور مرغّن غذائوں کے استعمال سے تیزابیت، جلن اور کھٹی ڈکاروں کی شکایت ہوجاتی ہے، جس کے لیے آملے سے تیار کردہ یہ نسخہ آزمائیں ہے۔ خشک آملہ، بڑی الائچی کے دانے اور سونف 20,20گرام اور میٹھا سوڈا دس گرام لے کر کُوٹ لیں یا گرائنڈ کر کے سفوف تیار کر لیں۔ پھر صُبح و شام آدھا آدھا چائے کا چمچ پانی سے پھانک لیں۔ کم زوریٔ قلب کے مریض آملہ خشک، صندل سفید اور گڑھل کے خشک پھول ہم مقدار لےکر،سفوف تیار کرکے صُبح و شام پانی کے ساتھ پھانک لیں،تو دِل توانا ہوجائے گا۔ اسی طرح عام اسہال میں آملہ خشک اور اَنار کا چھلکا (خشک) ہم وزن سفوف بناکر صُبح و شام ایک یا دو چمچ دہی میں ملا کر کھانے سے افاقہ ہوتا ہے، جب کہ ذیا بطیس کے مریض آملے کے مربّے کی بجائے، تازہ آملہ گرائنڈ کرکے اس کا شیک(بغیر چینی کا) بناکرپئیں،تو مرض پر قابو رہتا ہے۔