ہر ایک کو فتویٰ دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے،فواد چوہدری

December 08, 2018

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر ہر ایک کو فتویٰ جاری کرنے اور اپنے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے مذہب کو استعمال کرنے کی کھلی چھوٹ دیدی گئی تو یہ ملک نہیں چل سکتا۔ فواد چوہدری نے یہ باتیں اپنی لندن کے 3روزہ دورے کے اختتام پر پاکستان ہائی کمیشن میں پاکستانی میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہیں۔ انھوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان نے سرکاری افسران کو قتل کرنے کے بیانات جاری کر کے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک کسی بھی مسئلے پر انارکی پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے برطانیہ کی مثال سب کے سامنے ہے، جہاں شہریوں کو آزادی اظہار بھی حاصل ہے اور تنقید کرنے کی آزادی بھی لیکن کسی کو فتویٰ جاری کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ 18بین الاقوامی این جی اوز پر، جن میں سے بیشتر کا تعلق برطانیہ، یورپ اور امریکہ سے ہے، پاکستان میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، کیونکہ وہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی میں ملوث پائی گئی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے میں نے ان این جی اوز کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی اور انھیں بتایا تھا کہ ان کے خلاف کارروائی کا آغاز سابقہ حکومت کے دور میں ہی ہوگیا تھا اور ان کو واضح طور پر قانونی ضروریات پوری کرنے کی ہدایت کردی گئی تھی لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ماضی کے معاملات نظر انداز کر کے بھارت کے ساتھ اپنے دیرینہ مسائل اور تنازعات طے کرنا چاہتا ہے۔ سینیٹ کے چیئرمین کی جانب سے کئے گئے اس مطالبے پر کہ فواد چوہدری کو اپنے درشت رویئے پر معافی مانگنا چاہئے، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین کو ان سے سرعام معافی مانگنی چاہئے۔ انھوں نے اصرار کیا کہ سینیٹ کے چیئرمین کی کارروائی اور الفاظ غلط تھے، فواد چوہدری نے پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن کے رہنمائوں کے نام لے کر کہا کہ ان کااحتساب کیا جانا چاہئے اور سرسری سماعت کے بعد ہی انھیں بند کیا جانا چاہئے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت میں بعض ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو سابقہ حکومتوں کا حصہ اور موجودہ اپوزیشن کے اتحادی تھے تو انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں شامل ان لوگوں کو ماضی میں فیصلہ سازی کا اختیار نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور عمران خان کی ٹیم کے زیر انتظام معیشت صحیح طرح کام کر رہی ہے اور عمران خان کی ٹیم نے گزشتہ100 دنوں میں شاندار کاکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آ رہی ہے اور پاکستان کے معاشی مسائل سے نمٹا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو بھی پاکستان میں الیکشن لڑنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان کی ترقی میں نمایاں مدد دی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ایک جدید ترین میڈیا یونیورسٹی قائم کرے گی جہاں طلبہ کو میڈیا کے جدید خطوط پر تربیت دی جائے گی، میڈیا سے متعلق امور پر بات چیت کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان پر30 ہزار کروڑ کا قرضہ ہے اور موجودہ حکومت میڈیا کو اشتہارات دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ انھوں نے میڈیا ہائوسز سے کہا کہ وہ اپنے میڈیا ماڈل کی اصلاح کریں یا مالی مشکلات کا سامنا کریں۔ آل پاکستان نیوز پیپرز ایسوسی ایشن نے جمعہ کو ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات کے اس بیان کو غلط قرار دیا تھا کہ میڈیا انڈسٹری کے نصف بقایا جات ادا کئے جا چکے ہیں، ایک اخباری بیان میں میڈیا کے اداروں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی تھی کہ وہ متعلقہ وزرا کو میڈیا سے کئے ہوئے وعدے پورے کرنے اور بقایا جات ادا کرنے کی ہدایت کریں، اے پی این ایس اور پی بی اے نے فواد چوہدری کے اس بیان کا سخت نوٹس لیا تھا، جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ میڈیا انڈسٹری کو ان کے نصف بقایا جات ادا کر دیئے گئے ہیں اور یہ رقم ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی پر خرچ کی جانی چاہئے۔ چوہدری فواد نے کہا تھا کہ میڈیا ہائوسز کو1.3 بلین روپے میں سے0.6 بلین روپے ادا کئے جاچکے ہیں اور ان لوگوں نے اپنے صحافیوں کو ادائیگی کرنے کے بجائے ساری رقم خود ہی رکھ لی ہے۔ فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں اس بات پر اصرار کیا کہ نصف رقم میڈیا ہائوسز کو ادا کی جاچکی ہے اور وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔