نیب حد سے نکل رہا ہے، لوگوں کو ذلیل کرتے شرم نہیں آتی، چیف جسٹس

December 12, 2018

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینئر وکیل سلمان حامد کیخلاف نیب انکوائری سے متعلق جاری کردہ نیب کا کال اپ نوٹس معطل کردیا اور مبہم کیس بنانے پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے تفتیشی افسر قمر عباسی کی سخت سرزنش کی اور فوری تفتیش واپس لینے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے نیب اپنی حدود سے باہر نکل رہا ہے آج ڈانٹ سن کر نظریں جھک گئیں مگر شرم نہیں آتی۔ لوگوں کو بلا کر پگڑیاں اچھالتے ہو یہ ہے تفتیش کا طریقہ کار، لوگوں کو بلا کر ذلیل کرتے ہو کیا اللہ نے اس کام کیلئے تمہیں مقرر کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ کے روبرو سلمان حامد کیخلاف نیب انکوائری سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے سلمان حامد کو جاری کردہ نیب کا نوٹس معطل کرتے ہوئے تفتیشی افسر قمر عباسی کی سخت سرزنش کی۔ چیف جسٹس نے قمر عباسی سے فوری تفتیش واپس لینے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے مبہم کیس بنانے پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ 10روز میں کیس کی مکمل تفصیلات اور تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب اپنی حدود سے باہر نکل رہا ، لوگوں کو ذلیل کرتے ہوئے شرم نہیں آتی، نصیر اعوان کی نے کہا کہ ملزم نے بیان دیا تھا کہ سلمان حامد نے اجازت کے بغیر کیس دائر کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کوئی پروفیشنل کام کرے تو اسے نوٹس جاری کیا جاتا ہے، لوگوں کو بلا کر ذلیل کیا جاتا ہےاللہ نے اس کام کیلئے مقرر کردیا ہےآپ لوگوں کو؟ لوگوں کو بلا کر پگڑیاں اچھالا جاتا ہے کیا یہ ہے تفتیش کا طریقہ؟ بلا کر تھانہ دکھایا جاتا ہے چھ ماہ تک سپریم کورٹ کو بھی پتا نہیں چلتا بندہ کہاں گیا؟ پہلے بھی وارن کیا تھا یہ سب چھوڑ دیں۔ سلمان حامد کو جاری کردہ نوٹس پڑھ کر عدالت برہم ہوگئی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے ذاتی جھگڑے میں تمہارا کیا کام؟ عدالت نے نیب کو سلمان حامد کو طلب کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے تفتیش کیلئے سلمان حامد کو سوالنامہ بھجوایا جاسکتا ہے۔ سماعت کے موقع پر نصیر اعوان بھی موجود تھے عدالت نے انکی سخت سرزنش کی۔ اس سے پہلے سلمان حامد کو نیب کا نوٹس جاری ہونے پر ہائیکورٹ بار کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد ہائیکورٹ بار اور کراچی بار کے وکلا احتجاج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچ گئے۔ وکلا نے سپریم کورٹ رجسٹری کے احاطے میں شدید نعرے بازی کی۔ چیف جسٹس نے وکلا کی شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے نصیر اعوان کو طلب کیا تھا۔