پنجاب حکومت سست، کوئی کام نہیں ہورہا، صحت کے سارے معاملات رکے ہوئے ہیں، چیف جسٹس

December 15, 2018

اسلام آباد (صباح نیوز) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کیس میں ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت سست روی کا شکار ہے اور کوئی کام نہیں ہو رہا ، ہم ایک کام کہتے ہیں وہ بھی پنجاب حکومت سے نہیں ہوتا، صحت کے سارے معاملات رکے ہوئے ہیں، صوبے میں ہیلتھ کئیر بورڈ تک نہیں بنا، بات کرو تو سرخیاں لگ جاتی ہیں، کڈنی لیور کیس نیب یا اینٹی کرپشن کو دینا چاہیے، سپریم کورٹ نے پاکستان کڈنی اینڈ لیورر ٹرانسپلانٹ کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے قانون سازی کی سمری پر صوبائی کابینہ 2 ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے پی کے ایل آئی انتظامی کمیٹی میں سرجن جنرل آف پاکستان کو بھی شامل کرنے اور اسکے علاوہ ایک ہفتے میں پاک فوج اور سرجن جنرل کی رضا مندی لینے کا بھی حکم دیا ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے پاکستان کڈنی اینڈ لور ٹرانسپلانٹ اسپتال سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 22ارب روپیے خرچ کر دیے ساری رقم ایک ٹرسٹ کودے دی گئی،دو مرتبہ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا یہ قانون تبدیل کر رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ ٹرسٹ کو رہنا چاہیے یا نہیں ، چیف جسٹس نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کے انچارج ڈاکٹر سعید اختر سے پوچھا کہ کتنے سال سے ہسپتال کے انچارج ہیں؟ اس پر سعید اختر نے بتایا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلا نٹ اسپتال میں 3 سال ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 3سال سے آپ 20لاکھ تنخواہ لے رہے ہیں، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں نے پی کے ایل آئی سے کوئی تنخواہ نہیں لی، ہم نے 21کڈنی ٹرانسپلانٹ کئے ہیں، کینسر کے علاج بھی کئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ لیور کا ٹرانسپلانٹ تھا،گردوں کے آپریشن تو دوسری جگہوں پر بھی ہو رہے ہیں، آپریشن تھیٹر فعال نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر سعید اختر سے کہا کہ آپ شہباز شریف کے بڑے قریب تھے،اگر آپ کہیں تو آپ کو بتادوں گا کہ کیسے آپ شہباز شریف سے ملے تھے، ہمیں یہ سمجھائیں کہ پی کے ایل آئی کیلئے ٹرسٹ کی ضرورت کیا ہے؟ ٹرسٹ تو ایک خاص تعلق کی وجہ سے سابق وزیر اعلیٰ نے بنایا تھا، کیا ٹرسٹ نے کبھی اپنا مالی حصہ ڈالا ہے؟ ممبر بورڈ نے جواب دیا کہ ٹرسٹ نے 165 ملین فنڈز کا حصہ ڈالا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جون میں ایک لیور ٹرا نسپلا نٹ کا بھی آپریشن نہیں ہو سکا ،جتنے پیسے پی کے ایل آئی پر خرچ کیے گئے اتنے پیسوں میں تو5 ہسپتال بن جاتے یہ براہ راست کیس نیب یا انٹی کرپشن کو دینا چاہیے، 22 ارب روپے کا جوابدہ کون ہے؟بعد ازاں عدالت نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ اسپتال کیس کی سماعت 2 ہفتو ں کیلئے ملتوی کردی۔