23 نومبر کا انٹرا پارٹی الیکشن غیر آئینی تھا، ارکان صوبائی ورکنگ کمیٹی ن لیگ

December 15, 2018

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کی صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ارکان نے 23 نومبر کو ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کوغیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کنونشن میں بلوچستان کے 34 اضلاع میں سے صرف 6 اضلاع کے مندوبین نے شرکت کی ،یہ بات کمیٹی کے ارکان میراصغر مری ، ہاشم خان بڑیچ ، اشرف ساگر بلوچ ،جاوید خان لاسی و دیگر نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نےکہا کہ بلوچستان میں پارٹی کے کل کونسلروں کی تعداد 200 ارکان ہے ، جن میں اضلاع اور کوئٹہ سٹی کو ملاکر کونسلروں کی تعداد 175بنتی ہے جبکہ صوبائی کابینہ ، ونگز کے صدور ،جنرل سیکرٹریز اور ممبران قومی ، صوبائی اسمبلی اور سینٹ کو ملاکر یہ تعداد 200 ارکان سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے ، 23 نومبر کے صوبائی کنونشن میں 131 ایسے لوگ شریک ہوئے جن میں سے اکثر کونسلر بھی نہیں تھے جبکہ 303 ممبر ظاہر کئے گئے جن میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو اس دنیائے فانی سے کوچ کرچکے ہیں اور بہت سارے کونسلر دیگر پارٹیوں میں شامل ہوچکے ہیں اس لئے یہ کنونشن غیر آئینی اور غیرقانونی ہے ، انہوں نے کہا کہ 23 نومبر کو ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن میں منتخب ہونے والے صدر اور جنرل سیکرٹری کو تسلیم نہیں کرتے ، صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ارکان نے جنرل سیکرٹری کو 40 اراکین میں سے ایک تہائی نے اپنے دستخطوں سے دو دفعہ ریکوزٹ کیا کہ وہ جماعت کو مزید تماشہ بننے سے بچائیں اس سلسلے میں ہم نے مرکز کو بھی آگاہ کردیا ہے مرکز کی جانب سے تاحال اس غیر آئینی کنونشن اور اسکے نتائج پر کسی کی بھی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ، انہوں نے نیب کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر الزامات ،گرفتاریوںاور نام ای سی ایل میں ڈالنے کے مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قائدین کے خلاف بے بنیاد اورجھوٹے کیسز فوری طور پر واپس لیتے ہوئے انہیں باعزت رہا کیا جائے۔