فضائی کرائے آسمان سے باتیں کرنے لگے

December 29, 2018

ان دنوں اندرون ملک فضائی کرائے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، جتنے پیسوں میں آپ دبئی سے ہو کر آجائیں اتنے ہی پیسوں یا اس سے بھی کچھ زیادہ پیسوں میں کراچی سے اسلام آباد کا ون وے ٹکٹ مل رہا ہے۔

ایسا کیوں ہو ا ہے تو اس کا سادہ سا جواب یہ کہ طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے ٹکٹ مہنگے ہوگئے ہیں۔

مالی بحران کی شکار ملک کی سب سے بڑی نجی ایئرلائن شاہین ایئر کی ان دنوں پروازیں معطل ہیں، 22 طیاروں سے آپریٹ کرنے والی شاہین ایئر کی پروازیں بند ہوئیں تو اندرون ملک فضائی سفر کے لیے دستیاب تقریباً 9 سو نشستیں روزانہ کی بنیاد پر کم ہوگئیں۔

یعنی مسافروں کی تعداد زیادہ اور پروازیں کم،اس کمی کو پورا کرنا پی آئی اے سمیت دیگر دونوں نجی ایئرلائنز کے بس میں نہیں۔

اس طرح مارکیٹ اکانومی کے اصول کے تحت مانگ میں اضافے اور رسد میں کمی کی وجہ سے ایئرلائن ٹکٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

موجودہ بحران سے پہلے کراچی سے اسلام آباد اور لاہور کا اکانومی کلاس کا یک طرفہ کم از کم کرایہ 12 ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ 16سے 17 ہزار روپے میں دستیاب تھالیکن ان دنوں کراچی سے اسلام آباد اور لاہور کا یک طرفہ ٹکٹ 35 سے 40 ہزار روپے میں مل رہا ہےجبکہ یہ کرایہ 45 ہزار 700 روپے تک بھی پہنچا ہے۔

یعنی آپ ویزا فیس کی ادائیگی کے ساتھ دبئی سے ہوکر واپس بھی آجائیں تو بھی کچھ پیسے آپ کی جیب میں بچ جائیں گے۔

ایئرلائنز کی بکنگ کا نظام اس طرح بنا ہوا ہے کہ جوں جوں پرواز کا وقت قریب آتا ہے ٹکٹ مہنگا ہوتا جاتا ہے۔

دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی ریگولٹری باڈی ہونے کے باوجود فضائی ٹکٹوں میں من مانے اضافے کو روکنے کے لیے کوئی طریقہ کار وضع کرنے میں ناکام ہے۔