ہالینڈ کیلئے پاکستانی ایئرلائن بحال کی جائے

January 15, 2019

ہالینڈ کی ڈائری…راجہ فاروق حیدر
ہماری قومی ائرلائن پی آئی اے کا شمار ایک وقت دنیا کی بہترین فضائی کمپنیوںمیںہوتا تھا باکمال لوگ لاجواب سروس ہالینڈ اور پاکستان کے درمیان پی آئی اے کی سروس 60کی دہائی میں شروع کی گئی۔ ایک وقت تھا کہ پی آئی اے کی 5پروازیں ہفتہ وار ایمسٹرڈیم سچیپول ائرپورٹ سے مسافر لے کر گزرتی تھیں بعد میںکئی سال 3پروازیں ہفتہ وار بڑی کامیابی سے چلتی رہیں 6ستمبر2013کو پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن نے جہازوں کی کمی کی وجہ سے ہالینڈ اور پاکستان کے درمیان سروس ختم کردی ان دنوںہالینڈ اور پاکستان کے درمیان ہفتہ وار 2پروازیں ہالینڈ بلجیم لکسمبرگ اور جرمنی میںمقیم اڑھائی لاکھ سے زائد پاکستانیوںکو وطن عزیز پاکستان سفر کے سلسلے میںسہولت مہیا کررہی تھیں۔ ان پروازوں کی بندش پر ہالینڈ اور دیگر یورپی ممالک میںپاکستانیوں نے بہت احتجاج کئے، پی آئی اے حکام، وزراء اور سابقہ وزیراعظم سے بارہا درخواستیں کیںکہ ہالینڈ اور پاکستان کے درمیان پروازوں کو بحال کیا جائے۔ سفارتخانہ پاکستان دی ہیگ نے بھی انتھک کوششیں کیںیہی پاکستانی کمیونٹی کا بڑامطالبہ تھا لیکن شومی قسمت سابقہ حکومت کچھ نہ کرسکی پاکستانی کمیونٹی گزشتہ 7سال سے ہالینڈ اور پاکستان کے درمیان 7گھنٹے کا سفر مختلف روٹس سے 18س 20گھنٹے میں طے کررہی ہے ۔تاہم وفات کی صورت میں میت پاکستان بھجوانے میںبھی بعض اوقات دو دن لگ جاتے ہیں۔ ہالینڈ میںمقیم پاکستانی کمیونٹی موجودہ منتخب وزیراعظم عمران خان سے دوبارہ مطالبہ کررہی ہے کہ ہالینڈ اور پاکستان کے درمیان پی آئی اے آپریشن دوبارہ بحال کیا جائے۔ ہالینڈ اگرچہ دنیا کے نقشے پر چھوٹا سا ملک ہے لیکن ایمسٹرڈیم سچیپول ائرپورٹ کا دنیا کے مصروف ترین ائرپورٹس میں شمار ہوتا ہے۔ ایمرٹس، ترک، اتحاد، قطر اور دیگر غیرملکی فضائی کمپنیاں بڑا نفع بخش اور کامیاب آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایمسٹرڈیم کے مرکز میںپی آئی اے کا آفس جوکہ پی آئی اے کی ملکیت ہے وہ بند پڑا ہے اس آفس کو کرائے پر دیا جاسکتا ہے اور دس ہزار یورو سے زائد کرایہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پی آئی اے کے ایک سابق آفیسر نے جنگ کو بتایا کہ کرائے پر یہ جگہ نہ دینے کی وجہ یہ بھی ہے کہ پی آئی اے اگر ہالینڈ اور پاکستان کے درمیان آپریشن شروع کرے تو آفس خالی کرانا مشکل ہوگا جبکہ پراپرٹی کی قیمتوں میںخاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔ پی آئی اے آفس کے علاوہ منیجر اور فنانس منیجر کا گھر بھی پی آئی اے کی ملکیت ہیں جوکہ خالی پڑے ہیں۔ موجودہ حکومت اگر سنجیدگی سے ان مسائل کو حل کرے تو یقیناً حکومت کی مقبولیت میںاضافہ ہوگا ویسے بھی اوورسیز پاکستانیوں کو موجودہ حکومت سے بہت ساری توقعات وابستہ ہیں۔