وزیر اعظم پارلیمان جائیں

January 15, 2019

’’وزیراعظم عمران خان کہتے تھے کہ ہر بدھ کو پارلیمنٹ آؤں گا لیکن پانچ ماہ گزر گئے اور وہ پارلیمنٹ نہیں آئے، لگتا ہے ان کی گم شدگی کا اشتہار دینا پڑے گا‘‘ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ کا یہ اعتراض جس کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک عوامی جلسے میں کیا، عملی حقائق کے عین مطابق ہے۔ سید خورشید شاہ مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دورِ حکومت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو بھی مسلسل تلقین کرتے رہے کہ وہ پارلیمنٹ کو اہمیت دیں اور اس میں حاضری کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھیں۔ سید خورشید شاہ انہیں متنبہ کرتے رہے کہ جمہوری حکمران کی طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ ہوتی ہے لہٰذا پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینے کا نتیجہ خود ان کے حق میں اچھا نہیں ہو گا، اور حالات نے اس پیش گوئی کو درست ثابت کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں تحریک انصاف کے سربراہ کی حیثیت سے عمران خان بھی میاں نواز شریف کی پارلیمنٹ میں عدم حاضری کو ہدفِ تنقید بنایا کرتے تھے۔ یکم فروری 2017ء کو جیو نیوز کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں ان کا کہنا تھا کہ ’’میں پارلیمنٹ جانا چاہتا ہوں لیکن نواز شریف خود پارلیمنٹ نہیں آتے‘‘۔ سابق وزیراعظم کے پارلیمنٹ کو نظر انداز کرنے کے رویے پر نہایت سخت موقف اختیار کرتے ہوئے تحریک انصاف کے قائد نے کیپٹل ٹاک میں اس رائے کا اظہار کیا کہ ’’پارلیمنٹ نواز شریف سے جواب طلب نہیں کر سکتی تو اسے بند کردینا چاہئے‘‘۔ پیپلز پارٹی کے گزشتہ دورِ حکومت میں وزیراعظم کی حیثیت سے سید یوسف رضا گیلانی نے پارلیمنٹ میں حاضر رہنے کا مثالی ریکارڈ قائم کیا جس کی بنا پر ان کے دور میں قومی معاملات میں پارلیمنٹ کا کردار بہت وقیع اور مؤثر رہا۔ وزیراعظم عمران خان کو بھی پارلیمنٹ سے لاتعلق رہنے کے بجائے اپنے وعدوں کے مطابق جمہوری نظام کے اس کلیدی ادارے کو حقیقی اہمیت دے کر اور اس کے اجلاسوں میں اپنی زیادہ سے زیادہ حاضری کو یقینی بناکر جمہوریت کی مضبوطی اور استحکام کا بھرپور اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ ملکی سلامتی اور قومی اتحاد و یکجہتی کا یہی واحد راستہ ہے۔