نئے سال کا استقبال...نئے عزم، نئے ارادے

January 20, 2019

ڈاکٹر عزیزہ انجم، کراچی

برف فروش آوازیں لگا رہا تھا،’’لوگو! میری برف پگھلی جارہی ہے۔ یہی میرا سرمایہ ہے، میری کُل متاع ہے۔ میری برف خرید لو، میرا سرمایہ ضایع ہو رہا ہے۔‘‘ امام رازی ؒنے برف فروش کی بے بسی دیکھی اور سوچا، زندگی بھی تو برف کی مانند ہے، پگھلی چلی جا رہی ہے، گزرتی چلی جارہی ہے۔ عقل مند وہ ہے، جو اس سرمائے سے نفع کمالے اور نادان وہ ہے، جو اسے بے مقصد گزار دے۔

ایک سال کے تین سو پینسٹھ دِن گزر گئے اور حاصل ، لاحاصل کا سوال ہنوز ہمارےسامنے ہے۔ اللہ تعالی نے جب سے زمین آسمان بنائے، وقت کی تقسیم بارہ مہینوں کی رکھی ہے، جس میں سے چار مہینے محترم قرار دئیے۔امام شافعی رحمتہ اللہ کہتے ہیں، ’’انسان کی ہدایت کے لیے سورۂ عصر ہی کافی ہے، جو گزرتے زمانے کو گواہ بناتی ہے۔ گزرتے وقت کی قسم کھاتی ہے۔ انسان کو زندگی کے سرمائے میں نقصان اور خسارے سے بچنے کے طریقے بتاتی ہے۔‘‘درحقیقت اللہ پر ایمان، اس ایمان کی تجدید، ایمان کے بیج سے اعمالِ صالحہ کے شجر کی آب یاری، حقوق اللہ کی ادائیگی، حقوق العباد کی فکر اور زندگی کے سرد و گرم میں صبر کی پناہ میں آنا ہی کام یابی کی کلید ہے۔ سورج ہر روز نکلتا ہے، چاند ہر رات طلوع ہوتا ہے اور کیلنڈر کی تاریخ بدل جاتی ہے۔ تسبیحِ روز و شب کے دانے گرتے چلے جاتے ہیں۔ زندگی برف کی مانند پگھلتی جارہی ہے کہ ہتھیلیوں میں پانی کب سماتا ہے ،کب ٹھہرتا ہے۔ خوشی کے لمحات ہوں یا غم کا عرصہ، وقت کا کام گزر جانا ہے۔ بچپن کی معصوم شرارتیں، نوجوانی کی کھلکھلاہٹوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں اور نوجوانی کی اُمنگیں، بڑھاپے میں خواب کی صورت یاد رہ جاتی ہیں۔ زمین سورج کے گرد اور چاند زمین کے چاروں طرف چکر لگا رہے ہیں۔ دھوپ اور چھاؤں، رات اور دِن، اندھیرے اور روشنی کا سفر جاری ہے اور مسافر، عُمر کے رُتھ پہ سوار عمل کی گٹھری اٹھائے کشاں کشاں اپنے رب کی طرف چلا جارہا ہے۔ایسے میں ماہ و سال کی گردش، گئے برس کا غروب ہوتا سورج اور نئے سال کی خبر چونکا دیتی ہے۔ ہر برس ایسا ہی ہوتا ہے، عقل مند جائزہ لیتے ہیں، کام یابیوں اور ناکامیوں، مکمل اور نامکمل کاموں کا کہ مالک کی عطا کردہ یہ زندگی بڑی قیمتی ہے۔ اس عُمر کی نقدی کے عوض کبھی کبھی بڑے نفعے کے سودے بھی ہوجاتے ہیں۔

دیکھا گیا ہے کہ اکثر خواتین سالِ نو کے موقعے پر گھر بار کی سیٹنگ بدلتی ہیں، کچھ نیا کرکے، کوئی تبدیلی لانے کی کوشش کرتی ہیں، لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ امسال گھر کی سجاوٹ کے ساتھ ساتھ چند ایک ایسی عادات بھی اپنالی جائیں کہ جن پر عمل پیرا ہوکر گھر ’’جنّت کا ٹکڑا‘‘ بن جائے۔ تو آئیے، نئے سال کا استقبال نئے عزم، نئے ارادوں سے کرتے ہیں، کچھ وعدے اپنے آپ سے، تو کچھ عہد رب کی جناب میں رکھیں۔ عُمر کے ہر حصّے کی ذمّے داریاں، دِل چسپیاں، شوق، مقاصد اور حاصل الگ ہوتے ہیں، پھر بھی اپنے حساب سے سال کے شروع میں اگلے برس کے کچھ اہداف ضرور طے کریں۔ اپنی کسی صلاحیت میں اضافے، تعلیمی استعداد، قابلیت، کسی نئی ڈگری کے حصول کی منصوبہ بندی کریں۔ کوئی نیا سفر، کسی عزیز سے ملاقات، کوئی نئی چیز، ہنر، نئی زبان سیکھنے کا عہد کریں۔ سال کی نئی کتابوں کی فہرست دیکھیں اور اپنے سرہانے ترتیب سے رکھ لیں اور نہ صرف رکھیں، بلکہ پڑھیں بھی۔ قرآن کی تفاسیر کا مطالعہ زندگی کی حقیقت سے آشنائی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر اب تک کوئی تفسیر نہیں پڑھی، تو اس سال کی پلاننگ میں تفسیر کا مطالعہ لازماً شامل رکھیں۔ کسی بچّے یا بچّی کی شادی، یا کسی کے نئے گھر کی تعمیر یا نئے گھر میں منتقلی میں کچھ حصّے داری کی کوشش کریں، کسی ادارے سے وابستہ ہیں، کسی اہم ذمّے داری پر فائز ہیں، تو اس ادارے کی بہتری کے لیے کچھ منصوبہ بندی کریں۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا، ’’تباہ ہوا وہ شخص، جس کا آج، اُس کے کل(گزرے)سے بہتر نہیں۔‘‘ لہٰذا اپنے آج کو، اپنے بیتے کل سے بہتر بنائیں۔ گزشتہ نامکمل کاموں کا جائزہ لیں، انہیں مکمل کرنے کے طریقے سوچیں اور…نئے سال کا استقبال نئے عزم ،نئے ارادوں،نئی اُمنگوں کے ساتھ کریں، اس دُعا کے ساتھ کہ یہ سال امن، سلامتی اور محبّت کا سال ہو۔