افغان مفاہمتی عمل کیلئے تعاون جاری رہے گا‘ وزیراعظم

January 21, 2019

اسلام آ باد (نمائندہ جنگ‘جنگ نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پا کستان افغان مسئلے کے سیاسی حل کیلئے امریکا اور دوسرے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتارہے گا‘افغان مفاہمتی عمل کیلئے تعاون جاری رہے گا‘علاقائی تعاون کے لئے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار اتوار کو سینئر امر یکی ری پبلکن سینیٹر لنزے گراہم سے گفتگو میں کیا جنہوں نے ان سے ملاقات کی ۔ سینیٹر گراہم نے افغانستان میں سیا سی سمجھوتہ کیلئے جاری کوششوں میں پا کستان کے مثبت کردار کو سر اہا ۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کی تعریف کی کہ وہ افغان تنازعہ کے سیا سی حل کی وکالت کرتے ہیں ۔ گراہم نے معیشت کوبہتر بنا نے ، کرپشن ختم کرنے اور پا کستان کے عوام کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی کوششوں کی تعریف کی ۔انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملکوں سے تعلقات کو نارمل کرنے کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی کوششیں قابل تحسین ہیں ۔دو نوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ دو طرفہ معاشی روابط بالخصوص تجارتی و سر مایہ کاری تعاون کو مزید وسیع کیا جا ئے ۔دریں اثناءاسلام آبادکے امریکی سفارتخانے میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے سینیٹرلنزے گراہم نےپاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج نے 18 ماہ میں وہ کام کردیا جو امریکا کی 18 سال سے خواہش تھی‘اسلام آبادکے ساتھ کچھ لواور دو کی پالیسی کے تحت تعلقات رکھناغلط ہے ‘دونوں ملکوں کو اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی طرف جاناہوگا‘ہم افغانستان کو نہیں کھوسکتے ‘یہاں بہت کچھ کرنا باقی ہے‘صدر ٹرمپ سے کہوں گا کہ وہ عمران خان اور اشرف غنی سے ملاقات کریں تاکہ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہوسکے ‘ان کا کہناتھاکہ پاکستان کیساتھ فری ٹریڈمعاہدہ گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے‘ پاکستان کیلئے باربار پالیسی بدلنا ہماری غلطی ہے‘طالبان مذاکرات کے حوالے سے پاکستان موثر کردار ادا کر سکتا ہے‘پاکستانی وزیراعظم ، افغان صدر اور امریکی صدر کو ملنے کی ضرورت ہے۔لنزے نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مفاہمت کے بعد بھی ہمارا تعلق پاکستان کیساتھ رہے گا، طالبان کا طاقت کے زریعے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنا کسی کے مفاد میں نہیں‘ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان دوبارہ شدت پسندوں کے ہاتھوں میں چلا جائے‘قبائلی علاقوں میں پاک آرمی کی خدمات قابل ستائش ہیں‘پاکستان کے پاس سرحد محفوظ کرنے کی حکمت عملی ہے‘ کاش ایسا افغانستان میں بھی ہوتا، جنوبی اور شمالی وزیرستان میں بہتری آئی ہے ۔ امریکی سینیٹر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کچھ لو اور دو کے اصول کے تحت تعلقات غلط ہیں، ہم برطانیہ کو یہ نہیں کہتے ہم آپ کی مدد کریں گے لیکن جوابی طور پر آپ ہمیں کچھ دیں، یہی پارٹنر شپ ہم پاکستان کیساتھ رکھنا چاہتے ہیں جس میں لین دین نہ ہو،لنزے گراہم نے پاک فوج کو دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مستحکم پاکستان ہمارے بھی مفاد میں ہے، جنرل باجوہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہیں، وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں امریکا کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے، عبوری سے اسٹریٹجک تعلقات کی طرف جانا ہوگا، آئی ایم ایف کے قرض سے پاکستانی معیشت بہتر ہوگی۔