مراد علی شاہ کی نااہلی کیلئے درخواست مسترد

January 24, 2019

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی عوامی عہدہ کیلئے نااہلیت سے متعلق دائر درخواست خارج کردی ہے ، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کسی کو عہدہ سے ہٹانے کی درخواست میں درخواست گزار کی نیک نیتی ظاہر کرنا ہوتی ہے، صرف سیاسی مخالفت کی بنیاد پرعہدہ سے ہٹانے کی درخواست کی سماعت نہیں کی جا سکتی ، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہرکوئی حکومتی عہدیداروں کو ہٹانے کی درخواستیں براہ راست سپر یم کورٹ ہائیکورٹ میں لے آ تا ہے جبکہ دیگر قانونی فورمز موجود ہیں، درخواست گزاروں کو ان فورمزکا بھی استعمال کرنا چاہئے ،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے روشن علی بریرو کے درخواست کی سماعت کی تو فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے آبزرویشن دی درخواست گزار نے عام انتخابات 2008، ضمنی انتخابات 2013 اور عام انتخابات 2018 میں مراد علی شاہ کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے تھے جبکہ 18 جولائی 2013 میں مراد علی شاہ کو شہریت منسوخی کا سرٹیفکیٹ جاری ہواتھا، ریٹرننگ آفیسر نے مراد علی شاہ کی نااہلیت کی درخواست مسترد کردی تھی جسے درخواست گزار نے کسی بھی قانونی فورم پر چیلنج نہیں کیا بلکہ براہ راست ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی تھی،عدالت نے کہا درخواست گزار مراد علی شاہ کا سیاسی حریف ہے اس حوالے سے ہائیکورٹ کی جانب سے انکی درخواست مسترد ہونا بالکل درست ہے،جسٹس منیب اختر نےدرخواست گزار سے استفسار کیا الیکشن کمیشن کافورم موجود ہونے کے باوجود آپ نے براہ راست ہائیکورٹ میں درخواست دائر کیوں کی تھی؟ اب ایسا بھی نہیں ہے کہ اچانک کسی کو عہدہ سے ہٹانے کی درخواست دائر کردی جائے، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے نئے قانون میں تو ہر شخص قانونی فورم پر درخواست دے سکتا ہے، ایک حلقے میں 50 ہزار بندے ہوتے ہیں، خود نہ سہی کسی ووٹر کے ذریعے ہی درخواست دلوائی جا سکتی تھی، پارلیمنٹ نے کامیاب رکن اسمبلی پر اعتراض اٹھانے کا اختیار بہت وسیع کردیا ہے سیاسی مخالفت تسلیم کرتے ہیں تو قانونی فورمز بھی استعمال کرنا تھے۔