کینسر سے محفوظ معاشرہ

February 03, 2019

ہر سال دنیا بھر میں 4 فروری کو منایا جانے والا ’ورلڈ کینسر ڈے‘ ہمیں تقویت دیتا ہے کہانفرادی اور مجموعی طورپراس کے سدباب کیلئے آواز بلند کریںاور اپنی کاوشوں سے میڈیا اور حکومتوں کو باور کروائیںکہ وہ بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔

دنیا میں ہر سال ایک کروڑ سے زائد لوگ اس موذی مرض کے ہاتھوں لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور 2030ء تک یہ تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔ ان میںسے بھی 70فیصد اموات نچلے سے درمیانےطبقے کے لوگوںمیںہوتی ہیں۔ کینسر سے بچائوکیلئے دنیا میںکم آمدنی والے ممالک کے پاس30فیصدسے بھی کم وسائل ہیں۔ کینسر پر تحقیق، علاج و معالجہ اور سہولتوں کی فراہمی کے سلسلے میںدنیا بھر میںسالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔ دنیا میںموجود ان مریضوں میںسے ایک تہائی لوگوں کو بچایا جاسکتا ہے۔ کینسر سے آگاہی کے سلسلے میں یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول نامی ادارے نے1933ء میں جینوا سے ابتدا کی، جو سب سے پرانی اور بڑی انٹرنیشنل آرگنائزیشن ہے۔ یہ دنیا بھر میںکینسر میںمبتلا لوگوں کی فلاح کیلئے کینسرکمیونٹیزکی مدد کیلئے سرفہرست ہے۔ اس یونین میں170سے زائد ملکوںکی دو ہزار سے قریب تنظیمیں ہیں، جو کینسر کے عالمی دن کے موقع پر کینسر کے پھیلائو کے حوالے سے لوگوں کو معلومات اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر آگاہی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔

گزشہ برس کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میںایک دن میںتقریباً 300 لوگ کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں اور ان کی تعداد سالانہ ڈیڑھ لاکھ تک جاپہنچتی ہے۔ ان میںسے تقریباً85ہزار مریض اس دنیا سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ ان بد نصیبوںمیں40ہزار خواتین چھاتی کے کینسر سے اور 8ہزار بچے کینسر کے مختلف امراض کے باعث موت کے منہ میںچلے جاتے ہیں۔

اس ضمن میںکینسر سے آگاہی اور اس کے سدباب کے لئے 2019ء-2021ء کی تھیم #IAmAndIWillکے نام سے پیش کی گئی ہے۔ اس کے مطابق آپ جو کوئی بھی ہوں، آپ کے پاس اپنے لیے، اپنے پیاروںکیلئے اور دنیا کیلئے طاقت ہے کہ اس مہلک اور جان لیوا مرض کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ پرعزم ہوں۔ کینسر کے سدباب کیلئے کی جانے والی سرگرمیوں کو تیز کریں اور اس مرض کے خلاف ایکشن لیں۔ ذاتی سطح پر ایفائے عہد کرنے کایہی وقت ہے کہ اس حوالے سے آپ کیا کرسکتے ہیں۔

آگاہی و سمجھ بوجھ

بڑھتی ہوئی آگاہی ،درست معلومات اور علم سے ہم سب کو کینسر کی ابتدائی علامات پہچاننے میںمدد مل سکتی ہے۔ صحت کے حوالے سے خوف اور غلط فہمیوں کو ہم صحیح معلومات کے ذریعے دور کرسکتےہیں۔

سرکاری سطح پر اقدامات

ہر ملک میں قومی سطح پر رائج کیے جانے والے صحت کے پروگراموں کو مؤثر اور لوگوں کی دسترس کے قابل بنانا ضروری ہے۔ جب حکومتیں کینسر میںکمی لانے کی کوششیں کرتی ہیں تو وہ اپنی قوم کو ایک مضبوط مقام پر لاتی ہیں، جہاں وہ سماجی اور معاشی ترقی کی طرف قدم بڑھاتی ہیں۔

انسداد اور خدشات

یہ بات خوش آئند ہے کہ دنیا بھر کے کینسر مریضوں میں سے ایک تہائی کو بچایا جاسکتاہے، جس سے ہمیںتقویت ملتی ہے کہ ہم کینسر کے انسداد اور اس کےخطرے کو کم کرنے کیلئے اپنی سی سعی کرسکتے ہیں۔

کینسر سروس تک رسائی

کینسر کی بروقت تشخیص اور علاج ہر ایک کیلئے دستیاب ہونا چاہئے، چاہے وہ امیر ہو یا غریب، پڑھا لکھا ہو یاان پڑھ۔ اس سوچ پر عمل کرکے ہم لاکھوں لوگوں کی زندگی بچانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

علاج کے اخراجات

کینسر کے علاج پر اُٹھنے والے اخراجات عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتے ہیں، لہٰذا حکومت اور رفاحی ادارے لوگوں کی مالی معاونت کریں تاکہ وہ اپنے پیاروں کا بہتر طریقے سے علاج کرواسکیں اور کئی زندگیاںبچ سکیں ۔

معالجین میںاضافہ

ماہر اور باعلم ڈاکٹرز کینسر کے مریضوںکی معیار ی دیکھ بھال اور علاج کا سب سے پاور فل طریقہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میںمعالجین کی کمی دور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ماہر معالجین خصوصاً کینسر کےان مریضوںکو بچا سکتے ہیں،جو ابتدائی اسٹیج پر ہی ڈاکٹر کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس مہلک مرض میںمبتلاہوتے چلے جاتے ہیں۔

معیاری دیکھ بھال کی ضرورت

کینسر کے مریض کی معیاری دیکھ بھال میں اس کی عزتِ نفس، سپورٹ، شفقت اور انسیت بھی شامل ہے کیونکہ دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ جذباتی نقطہ نگاہ سے اس کے ساتھ عمدہ سلوک کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔

مشترکہ کوششیں

سول سوسائٹی، کمپنیاں، عالمی ادارے، صحت عامہ کی ایجنسیاں، محققین اور تعلیمی ادارے سب مشترکہ طور پر بہتر طریقے سے کینسر کے حوالے سے آگاہی دینے اور اس کے مریضوں کو سپورٹ کرنے کا شعور اُجاگر کرنے میں صحیح معنوں میںمددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ہر سطح پر مشترکہ کوششوں سے خواہ وہ سیاسی ہو یا سماجی، ہم کینسر جیسے موذی مرض کو شکست دینے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔