معیشت میں بہتری کے آثار؟

February 13, 2019

ملکی نظام کو عدم استحکام کی طرف دھکیلتی ہوئی سیاسی کشاکش، روپے کی بڑھتی ہوئی ناقدری، معاشی ناہمواریوں سے جنم لینے والی خرابیاں، اشیائے خوردنی سمیت عام آدمی کے استعمال کی انتہائی ضروری چیزوں کی قیمتوں میں بے ہنگم اضافہ، بجلی اور گیس کی کمیابی سے صنعتی اور زرعی پیداوار پر پڑنے والے منفی اثرات، سٹاک مارکیٹ میں تشویشناک اتار چڑھائو، تعلیم و صحت کی سہولتوں کے حوالے سے ناقص پالیسیاں، کم ہوتے ہوئے آبی وسائل اور ماحولیاتی آلودگی سے انسانی زندگی کے بڑھتے ہوئے خطرات وہ تکلیف دہ حقائق ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا مگر اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ بعض حکومتی اقدامات کے نتیجے میں حالات میں بہتری کے آثار بھی نمایاں ہو رہے ہیں اور حکومت اور اپوزیشن اگر پوائنٹ سکورنگ کی سیاست چھوڑ کر افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں تو عوام کو درپیش مشکلات پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس وقت ملکی معیشت جہاں بحرانوں میں گھری نظر آرہی ہے وہاں ان کے حل کی تدابیر بھی کی جا رہی ہیں اور ان کے اچھے نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لئے قرضوں کی شرائط میں نرمی، وزیراعظم کا ملکی معیشت میں سٹرکچرل اصلاحات کا اعلان، اربوں ڈالر کے تجارتی خسارے میں بتدریج کمی، درآمدات کا کم ہونا اور برآمدات میں اضافے کی بڑھتی ہوئی شرح ، گوادر میں سعودی عرب کی مدد سے بہت بڑی آئل ریفائنری کے قیام کا منصوبہ، کراچی اور پورٹ قاسم کو آپس میں منسلک کرنے کے لئے باربرداری راہداری پراجیکٹ پر کام پاور سیکٹر کے نقصانات 30فیصد سے کم کرکے 15فیصد پر لایا جانا، فرنیس آئل کی درآمد پر مکمل پابندی، گردشی قرضوں کو معمول پر لانے کی کوششیں، مہمند ڈیم کی تعمیر میں متنازعہ ٹھیکے اور مفادات کے ٹکرائو کا معاملہ حل کرنے کے لئے تعمیراتی کنسوریشم سے واپڈا کے مذاکرات، سعودی عرب کی جانب سے دس سے بارہ ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کے امکانات اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے لئے بعض سہولتوں کا اجرا، ایسے اقدامات اور اشارے ہیں جن کے ثمرات گزرتے وقت کے ساتھ ملنا شروع ہو جائیں گے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری ملکی معیشت میں نئے سرے سے روح ڈالنے کے لئے انتہائی اہم ہے اور عرب ممالک چین اور دوسرے ذرائع سے اس سلسلے میں نتیجہ خیز رابطے قائم ہو چکے ہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپےکی قیمت کم ہونے سے مہنگائی کو پر لگ گئے ہیں اور ہرشخص اس سے متاثر ہوا ہے لیکن یہ ناخوشگوار عمل برآمدات میں اضافے کی صورت اختیار کر سکتا ہے جس کی تجارتی خسارے پر قابو پانے کے لئے پاکستان کو اشد ضرورت ہے اس وقت خوراک، ٹیکسٹائل اور سیمنٹ کی برآمد میں اضافے کا رجحان ہے آگے چل کر دوسری مصنوعات کی برآمدبھی بڑھ سکتی ہے۔ پاکستان کی درآمدات، برآمدات کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، حکومت کی کوشش سے 2ارب ڈالر کی درآمدات کم ہوئی ہیں جسے سراہا جانا چاہئےبجلی پیدا کرنے کے لئے فرنیس ا ٓئل استعمال کیا جا رہا تھا جس کی درا ٓمد بند کر دی گئی ہے خوردنی تیل کی درآمد پر3ارب ڈالر خرچ ہو رہے ہیں ا س کا متبادل حل بھی سوچنا چاہیے۔ پچھلے سال درآمدی و برآمدی تجارت میں خسارہ73ارب ڈالر سےبڑھ گیا تھا گویا ملکی وسائل درآمدات پر خرچ ہو رہے تھے خسارہ کم ہونے سے ملکی معیشت مستحکم ہو گی، ایل این جی کی قلت نے کھاد اور بعض دوسری صنعتوں کے لئے بحران پیدا کر دیا ہے ۔ پاکستان میں آف شور تیل اور گیس کے کھربوں ڈالر کے ذخائر ہیں ان کی تلاش نہ صرف زرعی اور صنعتی پیداوار کے لئے ضروری ہے بلکہ اس سے گھریلو صارفین کی مشکلات بھی حل ہوں گی، وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر ، توانائی کے وزیر غلام سرور خان اور وزیراعظم کے معاون عبدالرزاق دائود نے گزشتہ روز مختلف اقتصادی منصوبوں اور تجاویز پر روشنی ڈالی ہے جس سے حکومت کی دور اندیشانہ حکمت عملی کا اندازہ ہوتا ہےلیکن معاملات کو شفاف بنانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لے۔