زیر التوا مقدمات میں اضافہ متعلقہ محکمے کا جواب داخل نہ کرانا ہے، ہائیکورٹ

February 15, 2019

پشاور(نیوزرپورٹر)پشاور ہائی کورٹ کی جسٹس مس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ تین سال گزر گئے لیکن متعلقہ محکموں کی جانب سے عدالت میں جواب داخل نہیں کیا جاتا جس کے باعث ہائی کورٹ میں زیرالتواء مقدمات میں اضافہ ہو رہا ہے اگریہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ہمیں مجبوراً جواب کے بغیر مقدمات میں فیصلہ دیناہوگا اگر اس طرح فیصلہ دیا تو محکمے کو پتہ چل جائے گا۔ فاضل جسٹس نے یہ ریمارکس ای پی آئی کے ریٹائرڈ ملازم کے بیٹے قیصرعلی کی جانب سے دائررٹ کی سماعت کے دوران دئیے دو رکنی بنچ جسٹس مس مسرت ہلالی اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پرمشتمل تھا۔ اس موقع پرعدالت کو بتایا گیاکہ درخواست گزار کا والد ای پی آئی سے ریٹائر ہوچکا اور درخواست گذار نے ریٹائرڈملازمین کے بچوں کے کوٹے کے تحت ملازمت کے لئے درخواست دی تھی لیکن اسے بھرتی نہیں کیاجارہا عدالت کو مزید بتایاگیا کہ عدالت نے محکمہ صحت سے جواب طلب کیا تھا لیکن تاحال جواب داخل نہیں کیاجارہا اس موقع پر جسٹس مس مسرت ہلالی نے مزید کہاکہ عدالتی فیصلوں پرایک جانب عملدرآمد نہیں ہوتا جس کے باعث توہین عدالت کی درخواستوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے جبکہ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ مقدمات کے نمٹانے میں تاخیرکی ایک وجہ بروقت جواب داخل نہ کرنا ہے اگر محکمے خود ہی انصاف میسرکریں توعدالتوں پربوجھ نہیں پڑے گا اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سکندر شاہ نے عدالت میں اس بات کااعتراف کیاکہ محکموں کے بروقت جواب داخل نہ ہونے کے باعث مقدمات میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے باوجودکہ ایڈوکیٹ جنرل آفس سے محکموں کو بروقت اورباقاعدگی کے ساتھ آگاہ کیا جاتا ہے عدالت نے آخری مہلت دیتے ہوئے محکمہ صحت سے جواب طلب کرلیا۔