بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ

February 18, 2019

پلوامہ حملے میں پاکستان کی شرکت کا رائی برابر ثبوت نہ ہونے کے باوجود نریندر مودی سمیت پورا بھارتی میڈیا اور حکومتی ذمہ دار اس کا الزام پاکستان پر تھوپنے کیلئے پروپیگنڈے کے پہاڑ کھڑے کرنے میں جتے ہوئے ہیں۔ ہندو انتہا پسند بھارت کے مختلف شہروں میں کشمیری مسلمانوں پر تشدد اور ان کی املاک کو نذرِ آتش کرنے میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم مودی ملک میں عام انتخابات سے عین پیشتر پلوامہ واقعے کو ’’بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹے‘‘ کے مصداق اپنی سیاسی مہم جوئی کیلئے آخری حد تک استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دینے کے پچھلے کئی سال سے جاری اس دعوے کو دہرایا ہے جس میں ان کی بدترین ناکامی پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے سیکورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، ہمارے جوان اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ کب، کہاں اور کیسے دہشت گردانہ حملہ کرنے والوں کو سزا دی جائے‘‘۔ ماحول کی کشیدگی بڑھانے اور عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کرنے کیلئے راجستھان میں پاکستانی سرحدوں کے قریب فوجی مشقیں بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ ایک بھارتی ٹی وی چینل کے مطابق راجستھان کے علاقے پوکھران میں ’وایو شکتی‘ نامی بڑی فضائی مشقیں کی گئی ہیں جن میں تمام جہازوں اور حملہ آور ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا۔ ان مشقوں میں طیارے تیجا، ایڈوانس لائٹ ہیلی کاپٹر، زمین سے فضا اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں، روسی ساختہ مگ 29،21،27ایس یو ٹی تھرٹی، میراج 2000،جیگوار اور دیگر طیاروں کو بھی استعمال کیا گیا۔ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر دباؤ اور جواباً پاکستان نے بھی الرٹ لیول بڑھا دیا ہے۔ مودی سرکار نے فوری طور پر تمام پاکستانی درآمدات پر ڈیوٹی میں دو سو فیصد کا اضافہ کر دیا ہے۔ بھارتی دعوئوں کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو ڈوزئیر کے ذریعے بتایا جائے گا کہ پاکستانی ایجنسیاں جیش محمد کو فنڈز فراہم کر رہی ہیں۔ سیکورٹی ایجنسیاں اس حوالے سے ثبوت اکٹھے کر رہی ہیں، آئندہ اجلاس میں پاکستان کو بلیک لسٹ قرار دلانے کیلئے بھارت دباؤ ڈالے گا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چار طرح سے سبق سکھایا جا سکتا ہے، ایک یہ کہ سرجیکل اسٹرائیک کی جائے، دوسرا یہ کہ آزاد کشمیر میں کیمپوں پر بھرپور فضائی حملے کیے جائیں، تیسرا جنگ کر کے آزاد کشمیر کو حاصل کیا اور چوتھا پاکستان کو سفارتی ذرائع استعمال کرکے عالمی سطح پر تنہا کیا جائے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف یہ عزائم محض اس بے بنیاد مفروضے پر ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ پلوامہ حملے کا ذمہ دار پاکستان ہے، جبکہ اس کا اب تک کوئی ادنیٰ درجے کا ثبوت بھی پیش نہیں کیا جا سکا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارت کے نفرت و اشتعال انگیزی پر مبنی اس رویے کے جواب میں بالکل درست طور پر یہ موقف اختیار کیا ہے کہ مودی سرکار کے پاس اگر اس امر کا کوئی قابلِ اعتماد ثبوت ہے کہ اس خودکش کارروائی کے منصوبہ ساز اور ذمہ دار پاکستان میں موجود عناصر ہیں تو وہ اسے سامنے لائے، پاکستان کی جانب سے تحقیقات اور معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں مکمل تعاون کیا جائے گا جبکہ بھارتی حکمرانوں کی پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ میونخ میں شاہ محمود قریشی کی عالمی رہنماؤں سے بات چیت میں پاکستان کے ساتھ تعاون پر آمادگی اس امر کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے۔ اس تناظر میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف شواہد کے بغیر پروپیگنڈے کا طوفان کھڑا کرنے سے یہ حقیقت مکمل طور پر عیاں ہے کہ ثبوت کی کمی شور و غوغا سے پوری کرنے اور یوں عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اس کے نتائج خود بھارت کیلئے بھی اچھے نہیں ہوں گے۔ کوئی بھی حقیقت پسند شخص اس سے انکار نہیں کر سکتا کہ کشمیریوں کو ان کا حق دیئے بغیر بھارت کیلئے چین کا سانس محال رہے گا۔ بھارتی حکمراں اس سچائی کو تسلیم کرلیں تو پورا جنوبی ایشیا امن و استحکام کی معراج پر پہنچ سکتا ہے۔