جھولوں کےحادثات

February 19, 2019

پاکستان ثقافتی لحاظ سے ایک متمول ملک ہے۔ یہاں میلوں ٹھیلوں کا رواج صدیوں سے ہے اوراِن ثقافتی میلوں کو مزید پُر رونق بنانے کیلئے میلوں کے مواقع پر جھولے بھی لگائے جاتے ہیں۔اِن میلوں میں معمولاتِ زندگی کی یکسانیت سے اُکتائے لوگ تفریح کی غرض سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں جو مختلف سماجی سرگرمیوں کے علاوہ جھولوں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں، تاہم یہی تفریح کا موقع اُس وقت آفت بن جاتا ہے جب کسی دوسرے کی غلطی کا خمیازہ عوام کو جان کے ضیاع کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔ایسا ہی ایک ناخوشگوار واقعہ لودھراں کے علاقے کہروڑ پکا میں جاری میلہ دُلن شہید میں پیش آیا۔ جہاں الیکٹرک جھولا ٹوٹنے سے 25سالہ نوجوان کاشف موقع پر ہی دم توڑ گیا اور اُس کے دوساتھی شدید زخمی ہو گئے۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او لودھراں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ملک بھر میں انتظامیہ اور جھولا مالکان کی غفلت سے ایسے بے شمار واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے۔ جولائی 2018ء میں کراچی کے ایک تفریحی پارک میں، اگست 2018ء میں لاہور میں رائیونڈ کے علاقہ میں اور اگست 2018ء ہی میں خانیوال میں بھی جھولا ٹوٹنے کے افسوس ناک واقعات پیش آئے۔ میلوں میں لگائے جانے والے جھولے تو ایک طرف کہ گویا اُنہیں عوام کی جانوں سے کھیلنے کا لائسنس ملا ہوا ہے، یہاں پارکوں میں لگائے جانے والے جھولوں کی بھی حفاظت اور مرمت کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے زیادہ تر کی حالت خستہ ہے ۔جس کی وجہ سے آئے دن ایسے نا خوشگوار واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ہر شہر کی ضلعی انتظامیہ شہروں میں موجود پارکوں کے جھولوں کی بر وقت مرمت کرے اور حفاظتی اقدمات کو یقینی بنائے ۔ اسی طرح دیہی علاقوں میں ہونے والے میلوں کی انتظامیہ کو بھی پابند کیاجائے کہ باقی انتظامات کی طرح میلے میں لگنے والے جھولوں کے مکمل درست ہونے کو یقینی بنائے۔