بھارت پلوامہ واقعہ پر سیاست کررہا ہے، وزیر خارجہ

February 24, 2019

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سارک پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیاء میں امن برقراررکھنے کیلئے تعمیری کردارادا کرے،بھارت پلوامہ واقعے پر سیاست کر کے خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے،مسائل کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں، شاہ محمود قریشی نےنیپالی ہم منصب سے بھی فون پر گفتگو کی جس میں تنظیمی اجلاس شیڈول کے مطابق کرانے پر اتفاق کیا گیا۔ دوسری جانب جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ ہندوستان پاکستان کی توجہ مغربی سرحد سے ہٹا کر افغان امن عمل کو تباہ کرنے والا کردار ادا کررہا ہے، پلوامہ واقعہ سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے،تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں ، بھارت کا رویہ دیکھنا ہوگا۔ تفصیلات کےمطابق شاہ محمود قریشی نے نیپال کے ہم منصب پردیپ کمارگیا والی سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سارک فورم خطے کے ملکوں کو ایک دوسرے کے زیادہ قریب لانے کیلئے قائم کیاگیا تھا ،اس موقع پر نیپال کے وزیرخارجہ نے کہاکہ خطے میں امن برقراررکھنا اجتماعی ذمہ داری ہے اور علاقے کے تمام ملکوں کے مفاد میں ہے،دونوں شخصیات کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ سارک ممالک کے اجلاس تعطل کے بغیر شیڈول کے مطابق تسلسل کے ساتھ ہونے چاہئیں۔دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پلوامہ واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ، اسرائیل کے ساتھ ہمارا کوئی سرحدی تنازع یا پانی کا جھگڑا نہیں ہے، اسرائیل کے ساتھ ہمارا نکتہ نظر فلسطین کے معاملہ پر مختلف ہے، افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاک امریکا مشترکہ کوششیں کی جارہی ہیں، افغان امن عمل میں پاکستان کے تعاون اور پیشرفت کو امریکی صدر ٹرمپ بھی تسلیم کررہے ہیں، ہندوستان پاکستان کی توجہ مغربی سرحد سے ہٹا کر افغان امن عمل کو تباہ کرنے کی کوشش کررہا ہے، افغان مذاکرات کو کامیاب کرنا تنہا ہماری نہیں سب کی ذمہ داری ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منصب سنبھالتے ہی امریکا سے تعلقات میں تناؤ کا احساس ہوا، امریکا کی نئی جنوبی ایشیا پالیسی میں پاکستان کو کونے میں دھکیل دیا گیا تھا، میری کوشش تھی کہ امریکا کے ساتھ تعلقات ازسرنو طے کیے جائیں، امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات کیے ہیں، افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاک امریکا مشترکہ کوششیں کی جارہی ہیں، افغان امن عمل میں پاکستان کے تعاون اور پیشرفت سے امریکی صدر ٹرمپ متاثر ہوئے اور تسلیم بھی کررہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان پاکستان کی توجہ مغربی سرحد سے ہٹا کر افغان امن عمل کو تباہ کرنے والا کردار ادا کررہا ہے، پلوامہ واقعہ سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے، پاکستان نے ہندوستان کو تحقیقات میں تعاون اور دہشتگردی پر مذاکرات کی دعوت دی ہے، ہندوستان نے حملہ آور ہونے کی حماقت کی تو ہم دفاع کا حق رکھتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان تعلقات بہتر کرنا چاہتا ہے ہندوستان کا رویہ دیکھنا ہوگا، ہم نے ہر وہ قدم اٹھایا جس سے امن و استحکام ہو، صدر ٹرمپ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے کردار کی اہمیت سمجھتے ہیں، پاکستان واضح کرچکا ہے کہ افغان مذاکرات کو کامیاب کرنا تنہا ہماری نہیں سب کی ذمہ داری ہے، امریکا ، اسٹیک ہولڈرز اور خطے کے ممالک کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے چین سے تعلقات کی پالیسی میں کوئی شفٹ نہیں کیا، چین کے ساتھ مثالی تعلقات کل بھی تھے اور آج بھی ہیں، چین کے ساتھ ہماری انڈراسٹینڈنگ ماضی سے بہتر ہے، چین کل بھی ہمارا پراعتماد دوست تھا اور آج بھی ہے، پچھلی حکومت میں سعودی عرب، یو اے ای اور دیگر ممالک کے ساتھ تعطل پیدا ہوگیا تھا، ن لیگ کی حکومت میں ساڑھے چار سال کوئی وزیرخارجہ ہی نہیں تھا، پاکستانی خارجہ پالیسی کے اس خلا کا ہندوستان نے فائدہ اٹھایا ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسپیشل اکنامک زونز صرف چین کیلئے مخصوص نہیں کوئی بھی ملک وہاں سرمایہ کاری کرسکتا ہے، امریکا اور سعودی عرب سمیت جو ملک بھی سرمایہ کاری کرنا چاہے اسے خوش آمدید کہیں گے، پاک امریکا تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے مگر اس دوران بھی عرب ممالک سے قریبی تعلقات برقرار رہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ہمارا کوئی سرحدی تنازع یا پانی کا جھگڑا نہیں ہے، اسرائیل کے ساتھ ہمارا نکتہ نظر فلسطین کے معاملہ پر مختلف ہے، مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کیلئے فلسطین کا مسئلہ حل ہونا چاہئے، پاکستان نے ہمیشہ فلسطینیوں کا ساتھ دیا اورا ٓج بھی دے رہا ہے، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا دور کی بات ہے، اسرائیل ابھی پہلا پل کراس کرے، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے جو پارٹیاں الجھاؤ میں ہیں وہ آپس میں بیٹھیں ،مشرق وسطیٰ کا حل تلاش کریں اور فلسطینیوں کو ان کا جائز مقام دے۔ شاہ محمود قریشی نے میونخ میں اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے اپنی بات پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میری اس حوالے سے صحافیوں سے بات نہیں ہوئی تھی، ایک صحافی نے چلتے چلتے مجھ سے سوال کیاتو میں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ہمارا ایشو مسئلہ فلسطین ہے، اگر اسرائیل عربوں کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرلیتا ہے اور فلسطین کا مسئلہ بہتر ہوجاتا ہے تو اس کے بعد ہمارے لیے آسانی ہوگی لیکن اس وقت یہ صورتحال نہیں ہے۔