نوبیل پرائز سے بڑا اعزاز

March 10, 2019

پاکستانی نژاد گانے والا ’’عدنان سمیع ‘‘جس نے بھارتی شہریت لے لی تھی اُس نے کہا:میں نے قسم کھائی ہوئی ہےکہ اپنے ملک بھارت کا ساتھ دوں گا ،پٹھان کے لئے اس کی زبان بہت اہمیت رکھتی ہے‘۔مجھے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ کئی اور عدنان سمیع ابھی پاکستان میں موجود ہیں ،انہیں بھی بھارت بھیج دینا چاہئے ،وہ جنہوں نے ابھی دل سے پاکستان کو قبول نہیں کیا ،وہ پاکستان میں کیوں رہنا چاہتے ہیں ، جو ابھی بھی قائد اعظم محمد علی جنا ح رحمتہ اللہ علیہ کے خلاف باتیں کرتے ہیں ،وہ اُس کے ملک سے جاتے کیوں نہیں ،غیرت مند محمود اچکزئی بظاہر خاموش ہے ،پاکستان اور بھارت دونوں میں سے کسی کے حق میں کوئی بات نہیں کر رہامگراس کے وہ ساتھی جنہوں افغان شہریت حاصل کر لی ہے یا اپنے ملک افغانستان واپس چلے گئے ہیں ۔وہ مسلسل افغانستان میں بیٹھ کرپاکستان کے خلاف بھارتی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ،بھارت نے افغانستان کی مدد سے پاکستان میں دہشت گردی کی نئی سازش تیار کی ہے ، اس میں کئی اہم ترین سامنے آ رہے ہیں ، سازش کے مطابق بھارت نے پاکستان ایئر فورس کے ہاتھوں جوہزیمت اٹھائی ہے اس کابدلہ لینا ہے ،۔بھارت پریشان ہے کہ وہ اپنے دو طیاروں کی تباہی کاانتقام کیسے لے ۔را نے این ڈی ایس سے کہاکسی بھی طریقے سے پاکستان کا ایک جیٹ طیارہ گرادیا جائے،یہ منصوبہ کسی بھی ایئر پورٹ سے پاکستانی طیارےکوپرواز کرتے وقت یا اترتے ہوئےنشانہ بنانے کا تھا،مگر سازش پکڑی گئی ۔دراصل جس دن ہماری ایئر فورس نے دو انڈین جہاز گرائے تھے اور ایک پائلٹ کو قید کر لیا تھااُس دن 55بھارتی جہازوں نے پاکستان میںنو ٹارگٹ حاصل کرنے کےلئے پرواز کی تھی مگر پاکستان کے35 طیارے سامنے موجود تھے ، فضا میں خوفناک جنگ ہوئی تھی وہ شکست بھارت کو بھول نہیں رہی ،پھر دنیا بھر کے میڈیا نے بالا کوٹ پر بھارتی حملے کے افسانے کا بہت مذاق اڑایا ہے، بھارت اپنی شرمندگی کچھ کم کرنے کےلئے راستے تلاش کرتا پھررہا ہے ۔

گزشتہ روزپاکستان نیوی نےتمام دن بھارتی آبدوز کاجائزہ لیا ،پاکستانی حدود میں موجود اس میرین کو کسی وقت بھی تباہ کیا جا سکتا تھامگر پاک بحریہ نےاسے نشانہ نہیں بنایا ، حتیٰ کہ وہ سطح سمندر پر آگئی ،پاکستانی بحری فوج نےاس کی تصاویرویڈیوزبنالیں مگر اسے تباہ نہیں کیا بلکہ میسج دیا کہ تم دن بھر ہمارے نشانہ پر رہے ہو مگر ہم امن چاہتے ہیں ،بہتر ہے فوری طور پر ہمارے علاقے سے نکل جا ئووگرنہ آبدوزتباہ ہوجائو گی ۔بھارت نے اپنی آبدوز کے حوالے سے کہا کہ ہم اپنی آبدوز جان بوجھ کر پاکستانی نیوی کے سامنے لائے تھے،اس بات کا صرف یہی مفہوم ہے کہ بھارت چاہتا تھا کہ پاکستان نیوی اس آبدوز کو تباہ کرے اور جنگ چھیڑ دی جائے مگرعمران خان نے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر کمال حوصلہ مندی مظاہرہ کیا اور عزت کے ساتھ جنگ سے محفوظ رہنے کی کامیاب کوشش کی ۔مودی نےپاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی جو پلاننگ کی تھی اس میں اسرائیل کے ساتھ افغانستان اور ایک اور ہمسایہ ملک کو بھی شریک کیا تھا،پاکستان پر دو اطراف سے حملہ ہونا تھا ،بلوچستان کو خاص طور پر ٹارگٹ گیا جانا تھا۔ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جو چند دن پہلے استعفیٰ دیا اس کے پس منظر میں بھی بھارتی عزائم کے حق میں ایرانی اسٹیبلشمنٹ کا کردار تھا، شیخ رشیداسی تناظر میں ایران کے دورے پرگئےہوئے ہیں ۔ایران اور بھارت کے درمیان کیا معاملات طے تھے اس کے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا مگر امریکہ نےجو بھارت پر کچھ تجارتی پابندی عائد کی ہیں اس کے پس منظر کے متعلق بھی ایران اور بھارت کے درمیان کسی گٹھ جوڑ کا ذکر بار بار سنائی دے رہا ہے ۔اسلامی ممالک نے بھارت کو ایک دہشت گرد ملک قراردیا ہےاور کشمیر پر زبردستی قبضہ کےحوالے سے قرارداد منظور کی ہےاس کے پیچھے بھی کچھ ایسی کہانی گردش کررہی ہے ۔پاکستان اسٹیٹ بینک نے کچھ عرصہ پہلے ایرانی حکومت کےجو پاکستان میں قونصل خانے ہیں ان کے کئی اکائونٹ بند کر دئیے تھے ،ان اکائونٹس سے رقوم کی ترسیل پربھی سوالیہ نشان تھے ،۔کچھ عرصہ پہلے ایک پاکستانی دانشور نے کہاتھا ۔’’ایرانی خارجہ پالیسی میں تغیر کا عمل بہت پہلے سے جاری تھا۔ ملّائوں کی انقلابیت ایک فریب تھا۔ کہر اور دھوپ کے موسموں میں رفتہ رفتہ جو دھلتا رہا۔ کوئی دن جاتاہے کہ اعلانیہ وہ بھارت کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ اسرائیل جب بھی اپنی سرحدوں سے باہر نکلا۔۔۔ اور لازماً وہ نکلے گاتو ایران اس کا حریف ہرگز نہ ہوگا ۔ امام خمینی کو مٹی اوڑھ کر سوئے بہت دن بیت گئے ۔ جس نے سنی شیعہ اختلاف کم کرنے کے لئے جرات مندانہ فیصلے کیے تھے۔ ایران اور افغانستان کے بارے میں اگر ہم برہمی کا شکار ہو گئے تو ہم سے بڑا احمق کوئی نہ ہوگا ۔یہی تو دشمن چاہتاہے ۔‘‘اور قدرت نے دشمن کے اس وار کا ناکام بنادیا۔عمران خان کی خارجہ پالیسی کامیاب رہی ۔

شیخ رشید تین روزہ سرکاری دورے پر ایران گئے ۔وہ ایرانی حکومت کی خصوصی دعوت پر قازوین ، رشت ریلوے روٹ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے تہران پہنچے ہیں مگر ایئر پورٹ پر شیخ رشید کے استقبال کےلئے کوئی ایرانی ہم منصب موجود نہیں تھا ،انہیں ایئر پورٹ پر پاکستان کے سفیر رفعت مسعود نے ریسیو کیا ،شیخ رشید کی ملاقات ایرانی صدرحسن روحانی سے ہوئی ،شیخ رشید نےانہیں پاک بھارت کشیدگی اور ایرانی کردار کے حوالے سے اپنے تحفظات بھی بتائے مگر ابھی ایران کا کوئی واضح ری ایکشن سامنے نہیں آیا،اطلاعات یہی ہیں کہ ایرانی حکومت اور ایرانی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ٹکرائو کی کیفیت ہے ،اس کا بھی امکان ہے کہ ایرانی آرمی چیف برطرف کردیاجائے ، وہاں پر فوجی بغاوت کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جارہا ۔

بہر حال نریندر مودی کی تمام تر جنگ کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں ، کسی وقت بھی تمام اختیارات بھارتی الیکشن کمیشن کو منتقل ہو جائیں گے اور جنگ کا خطرہ جو کسی حد تک ابھی موجود ہے مکمل طور پر ختم ہوجائے گا ، موجودہ صورت حال میں مودی کی شکست واضح نظر آرہی ہے ،اسے بہت پہلے اس بات کا اندازہ ہوچکا تھا کہ اب اس کی پارٹی کےلئے الیکشن میں فتح حاصل کرنا ممکن نہیں رہا،اس نے پاکستان کارڈ کھیلنے کی کوشش کی مگر بری طرح ناکام ہوا اس کی پوزیشن الٹا اور خراب ہوئی ۔پاکستان نے بھارت کوبین الاقوامی سطح پر سفارتی معاملات میں جو شکست دی ہے ،اس پر اگر عمران خان کی حکومت اسی طرح کار بند رہی تو اس بات کے امکانات بھی پیدا ہوسکتے ہیں کہ اسی سال کشمیر آزاد ہوجائے ،اگر ایسا ہوگیا تو یہ اعزازعمران خان کےلئے سینکڑوں نوبیل پرائز سے بھی زیادہ ہوگا۔