دل اور جان، ترکی اور ایردوان

March 10, 2019

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر کسی ملک میں شدید خدشات کا اظہار کیا گیا ہے تو وہ بلاشبہ ترکی ہے۔ صرف حکومتِ ترکی ہی نہیں بلکہ ترک عوام بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کی پل پل کی خبر رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان کے ساتھ اپنی گہری وابستگی اور حمایت کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے بالاکوٹ کے قریب ’’جابہ‘‘ پر ہونے والے حملے کے فوراً بعد حکومتِ ترکی نے پاکستان سے یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا اور ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کشیدگی کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فون پر مسلسل رابطہ قائم کیے رکھا۔ انہوں نے پاکستان کو ہر ممکنہ حمایت اور امداد کی یقین دہانی بھی کرائی۔ یہی وجہ ہے جب ترکی کے وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان کی کھل کر حمایت کی خبر ترکی ریڈیو اور ٹیلی وژن ٹی آر ٹی کی اُردو سروس نے سب سے پہلے نشر کی تو پاکستان کے میڈیا نے اس خبر کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور اپنی ذمہ داری کا ثبوت فراہم کرتے ہوئے پاکستان کے عوام تک ترکوں کے جذبہ خیر سگالی اور محبت کو پہنچایا اور دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں تنہا نہیں بلکہ ترکی ہر مشکل وقت میں اُس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

اِس سلسلے میں ترک پارلیمنٹ میں پاکستان انٹر پارلیمنٹری فرینڈشپ گروپ کے چیئرمین علی شاہین نے راقم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’میں ترکی میں اپنے آپ کو ایک پاکستانی سمجھتا ہوں اور اپنا تن، من، دھن سب کچھ پاکستان پر قربان کرتا ہوں، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو میں اس جنگ میں پاکستانی بھائیوں کے شانہ بشانہ پہلی صف میں شامل ہوں گا‘‘۔ اُنہوں نے مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’’یہ مسئلہ اتنا پرانا ہے جتنا اقوام متحدہ خود کیونکہ اِس ادارے کے قیام کے فوراً بعد ہی 1948میں بھارتی وزیراعظم پنڈت نہرو خود ہی اس مسئلے کو اقوام متحدہ لے گئے تھے۔ اقوام متحدہ آج تک نہ صرف مسئلہ کشمیر بلکہ مسلمانوں کے کسی بھی مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اسی لئے ترک صدر رجب طیب ایردوان برملا کئی بار اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ دنیا پانچ سے عظیم تر ہے لیکن بدقسمتی سے اقوام متحدہ پر پانچ ممالک کو اپنی ویٹو پاور کی وجہ سے مکمل گرفت حاصل ہے‘‘۔ اُنہوں نے او آئی سی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’اِس ادارے میں پاکستان اور ترکی دو نہایت ہی اہم اور مضبوط ممالک ہیں اور دونوں ممالک کو مل کر اس ادارے میں اہم تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ادارے پر عرب ممالک کی اجارہ داری ہے اور انہوں نے پاکستان اور ترکی کو مطلع کیے بغیر بھارت کی وزیر خارجہ سشما سو راج کو او آئی سی میں مدعو کرتے ہوئے دیگر غیر اسلامی ممالک کے دروازے او آئی سی کے لئے کھول دیے ہیں، جس کی ترکی شدید مذمت کرتا ہے اور اِس سلسلے میں پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے‘‘۔

پاک بھارت کشیدگی کے بارے میں پاک ترک کلچرل ایسوسی ایشن کے صدر برہان قایا ترک نے کہا ’’ میں پاکستان کے عوام کو ایک بات کی یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں جب تک اس سرزمین پر ایک بھی ترک موجود ہے وہ پاکستان کے تحفظ اورسلامتی کے لئےاپنی جان قربان کرنے سے ہر گز گریز نہیں کرے گا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’بھارت کو عقل کے ناخن لینے اور کشیدگی کو کم کرتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے ورنہ بھارت خود اس مسئلے تلے دب کر رہ جائے گا‘‘۔

ترک صدر ایردوان جو ہمیشہ اس بات کا کھل کر اظہار کرتے ہیں کہ ’’میرے دل میں پاکستان کو الگ ہی مقام حاصل ہے‘‘ وہ عالمِ اسلام کے واحد لیڈر ہیں جنہوں نے اکتیس مارچ 2019کے بلدیاتی انتخابات کی مہم کے دوران جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں کہا ’’ہم پاکستان اور پاکستانی عوام کے احسانات کو کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتے، پاکستانی عوام نے اس وقت ہماری دل کھول کر مدد کی تھی جب پوری دنیا ترکی پر قبضہ کرنے کی تیاریوں میں مصروف تھی۔ پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی ترکوں کے دلوں کو گرمانے اور اُن میں نیا جوش و جذبہ پیدا کرنے والی نظمیں جن کو سن کر ہم لوگ پروان چڑھے ہیں، بھلا کیسے بھول سکتے ہیں۔ پاکستان نے ہر مشکل وقت میں ترکی اور ترکوں کا ساتھ دیا، زلزلہ ہو یا کوئی آفت پاکستانی بھائی سب سے پہلے ہماری مدد کو پہنچے‘‘۔ صدر ایردوان نے جلسہ عام سے خطاب کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور صدر عارف علوی کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے جس طرح ان پر اعتماد کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ کشیدگی دور کروانے کے لئے رول ادا کرنے کی جس خواہش کا اظہار کیا ہے ہم پاکستان کے برادر اور دوست ملک ہونے کے ناتے تمام فرائض ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے بھارت کے پائلٹ کو رہا کرنے کے بارے میں کہا کہ پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو رہا کرتے ہوئے اپنے شایانِ شان اقدام اٹھایا ہے اور دنیا کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے، پاکستان کے اس اقدام کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ صدر ترکی کے اس بیان کے بعد پاکستان تحریک انصاف نےاپنے ٹویٹر اکائونٹ سے پاک بھارت کشیدگی کے دوران ترکی کے تعاون اور حمایت کی بنا پر ترکی زبان میں شکریہ ادا کیا ہے۔ جاری کردہ پیغام میں ترک صدر کے بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق عمران خان اور پاکستان کو مبارکباد کے پیغام پرجواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہم ترک صدر ایردوان اور ترک عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہم ہمیشہ امن کے خواہاں ہیں اور جنگ کے بالکل حق میں نہیں‘‘۔