کرتار پور:امن کی کھڑکی

March 15, 2019

کرتارپور راہداری پر پہلے پاک بھارت باضابطہ مذاکرات جمعرات کو بھارت کے سرحدی علاقے اٹاری میں ہوئے ۔ قبل ازیں یہ مذاکرات دہلی میں ہونا تھےلیکن بھارت کے اصرار پر انہیں اٹاری منتقل کردیا گیا۔ وفد میں شامل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے واہگہ بارڈر پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری یہ ملاقات کرتار پور سرحد کھولنے کے لئے ہے، ہماری سوچ ہے کہ ایک ایسا شجر لگایا جائے جس کا سایہ ہمارے ہمسائے کے گھر بھی جائے۔ ہم مثبت پیغام لے کر جارہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بھارت بھی قدم آگے بڑھائے گا، تاہم دونوں ملکوں کے وفود میں اس معاملے پر پہلی ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی ۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نےمذاکرات کے بعد بتایا کہ بعض معاملات پر اعتراضات موجود ہیں جن پر2؍اپریل کو اگلی ملاقات میں مزید بات چیت ہوگی۔ دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی میں کمی خطے کے امن کے لئے ضروری ہے۔ کوئی بھی ذی شعور اس حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتا کہ دنیا کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے ان کے لئے پائیدار قیام امن ناگزیر ہے۔ امن معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے کر خوشحالی لاتا ہے۔ پاکستان بھارت کے حوالے سے ہمیشہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کےاس قول پر عمل پیرا رہاکہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات امریکہ اور کینیڈا کی طرز کے ہونے چاہئیں تاکہ دونوں ملک ایک دوسرے کے معاون و مددگار بن کر خوشحالی و ترقی کی راہ پر گامزن رہیں۔ افسوس ایسا نہ ہوسکا، وجوہات کیا تھیں یہ الگ موضوع ہے، حقیقت یہ ہے کہ ماضی کی تلخیاں بھلائے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں۔ پاکستان نےکرتار پور راہداری پر مذاکرات کے لئے وفد روانہ کیا ہے۔ بھارتی پنجاب اسمبلی میں منظور ہونے والی قرار داد کے بعد بھارت نے بھی کرتارپور راہداری کی تعمیر کی منظوری دے دی تھی۔ امید ہے کہ کرتار پور راہداری کا قیام دونوں ملکوں کے لئے امن کی کھڑکی ثابت ہوگی جس کے بعد خوشگوار تعلقات کے در وا ہوتے چلے جائیں گے۔