سیکورٹی … اولین ترجیح

March 15, 2019

ڈیٹ لائن لندن … آصف ڈار
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے غیرملکی سیاحوں کے لئے پاکستان کے سفر کو آسان بنانے اور انہیں ائرپورٹس پر یا آن لائن ویزوں کی سہولیات دینا یقیناً ایک اچھا قدم ہے۔ اس سے پاکستان میںخاص طور پر مذہبی سیاحت میں بہت زیادہ اضافے کا امکان ہے۔ کرتار پور کا راستہ کھولنے سے بھی سات دہائیوں سے بے چین سکھوں کو سکون ملے گا۔ اسی طرح بھارت اور دنیا بھر میںمقیم ہندو اور بدھ بھی ان سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کر سکیںگے۔ اس سے پاکستان کے اندر زرمبادلہ بھی آئے گا اور کاروباری سرگرمیوںمیںاضافہ بھی ہوگا۔ ان کا یہ اعلان بھی خوش آئند ہے کہ آئندہ برس پاکستان سپرلیگ کے سارے میچز پاکستان کے اندر ہی ہوں گے تاہم ان ساری باتوں کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے شاید پاکستان کو اپنے اندرونی حالات کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔ اگرچہ پاکستان کی فوج نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دے کر ملک کے اندر دہشت گردی کو کافی حد تک کم کیا ہے اور اس کا یہ آپریشن تاحال جاری ہے تاہم اب بھی ملک کے اندر سے انتہا پسندی کا مکمل طور پر خاتمہ نہیںہوا۔ دہشت گرد اور انتہا پسند کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی مذہبی عبادت گاہ کو نشانہ بناکر یا کسی دوسرے ملک میںحملے کی ذمہ داری کو قبول کرکے پاکستان کو مشکل صورتحال میں ڈال دیتے ہیں۔ ملک کی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اب کھل کر کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کی حکومت میںبعض ایسے وزراء موجود ہیں جن کا تعلق کسی نہ کسی طرح انتہا پسند تنظیموں یا ان کے نمائندوں کے ساتھ جاکر ملتا ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کے لئے بھارت کو ناکامی ہوئی ہے تاہم یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ چین نے اس کو مکمل طور پر ویٹو نہیںبلکہ ہولڈ کیا ہے؟ اس کی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ پاکستان نے آخری دنوںمیں تیز ترین سفارتکاری کرکے چین کو اس بات پر آمادہ کرلیا وگرنہ غالب امکان یہی تھا کہ اس مرتبہ مسعود اظہر کے معاملے میں چین پاکستان کا مزید ساتھ نہیںدے گا۔ یہ بات بھی باعث اطمینان ہے کہ اس مرتبہ پی ایس ایل کے چند میچز پاکستان کے اندر ہو رہے ہیں اور ان میں غیرملکی کھلاڑی بھی حصہ لے رہے ہیں۔ مگر یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ ان میچز کے انعقاد کے لئے پاکستان کے بہت سے وسائل استعمال ہو رہے ہیں۔ سیکورٹی اداروں کا ایک بڑا حصہ ان میچز کی سیکورٹی پر مامور ہے۔ جس سٹیڈیم میں یہ میچز ہو رہے ہیں وہاںسے میلوں دور تک کسی پرندے کو پر مارنے کی اجازت بھی نہیں۔ ٹریفک کے نئے روٹس بنا دیئے ہیں، سٹیڈیم تک پہنچنے کے لئے شٹل سروس کے اخراجات برداشت کئے جارہے ہیں! کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ میچز آزاد فضائوں میںہوتے، جیسے پہلے ہوتے تھے۔ مگر اس کے لئے غیرملکیوں کے ان خدشات کو دور کرنا ہوگا جو انہیں سیکورٹی کی وجہ سے لاحق ہیں۔ وگرنہ آئندہ برس پی ایس ایل کے میچز بھی اگر ایسی ہی سیکورٹی میںکرانے ہیں تو شاید اس کا زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر غیرملکی زائرین اور سیاح بڑی تعداد میں پاکستان آئیںگے تو کیا ان کے لئے بھی اسی طرحکے سیکورٹی انتظامات کئے جائیںگے۔ یہ سوال بھی غور طلب ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بھی پاکستان جانے اور سیرو سیاحت کے لئے حوصلہ افزائی کیوں نہیں کی جارہی؟ اگر ایک کروڑ کے قریب اوورسیز پاکستانیوں میںسے صرف ایک چوتھائی بھی ہر سال پاکستان میںسیرو تفریح کے لئے جائیں تو شاید پاکستان کو مزید غیر ملکی سیاحوں کی ناز برداریاں برداشت نہ کرنا پڑیں۔ یہ اوورسیز پاکستانی تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ائرپورٹس پر ذلیل نہ کیا جائے۔ کسٹم کے نام پر ان کی جامہ تلاشی نہ لی جائے۔ ان کو ائرپورٹس سے گھر تک پہنچنے کے لئے ڈاکوئوں اور رہزنوں سے بچایا جائے۔ ان کی زمینوںاور جاگیروں پر قبضے نہ کئے جائیں اور یہ کہ ان کے مقدمات کو فوری طور پر نمٹایا جائے۔ کیونکہ مقامی چور لٹیروں کو معلوم ہوتا ہے کہ اوورسیز پاکستانیز زیادہ دیر تک پاکستان میں نہیں رک سکتے اس لئے وہ سست عدالتی نظام کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اگر اوورسیز پاکستانیوںکو یہ یقین دلادیا جائے کہ وہ پاکستان کے اندر محفوظ ہوں گے تو وہ یقیناً پاکستان کے خوبصورت رنگ دیکھنے اپنے آبائی وطن جائیںگے اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کی معیشت کو ہوگا۔