چڑیا نے کھایا پیزا

March 16, 2019

لبیبہ جاوید

ساتھیو! آپ نے پرانے زمانے کی وہ کہانی تو سنی ہوگی ،جس میں ایک چڑیا چاول کا دانہ لاتی ہے اور چڑا دال کا دانہ لاتا ہے اور پھر دونوں مل کر کھچڑی بناتے ہیں ۔ آج کی کہانی میں بھی ایک چڑیااور چڑا ہیں لیکن یہ آج کے دور کی کہانی ہے

ہوتا کچھ یوں ہے کہ ایک دن چڑیا کھانے کی تلاش میں اِدھر اُدھراُڑرہی ہوتی ہے لیکن اس کو دن بھر کی تلاش کے بعد کھانا نہیں مل رہا تھا ۔ آخر اُڑتے اُڑتے وہ ایک گھر کی دیوار پہ جا بیٹھی ،جہاں اس کی نظر نیچے گرےہوئے روٹی جیسے ٹکڑوں پر پڑی وہ جلدی سے نیچے جاکے اپنی بھوک مٹانے لگی ۔

کھانا اتنا مزیدار تھا کہ چڑیا نےبہت ساکھا لیا لیکن پھر بھی اس کا دل نہیں بھرا۔ وہ دل میں سوچنے لگی کہ آخر یہ کیا چیز ہے جو اتنی مزیدار ہے ؟ جانے کیوں وہ اب تک روز دال ، چاول ہی کھاتی رہی ۔ اتنے میں ایک بچہ اپنی امی کو آواز دیتا ہے ’’ امی اور پیزا ہے ؟ ‘‘ تو اس کی امی کہتی ہیں ’’ جی بیٹا میں گرم کر کے لارہی ہوں ۔ ‘‘ چڑیا نے سوچا ، اچھا تو اس مزیدار کھانے کا نام پیزا ہے ۔ چڑیا گھر واپس آتی ہے تو چڑا اس سے کہتا ہے ۔ ’’آج تم نے بہت دیر لگادی ،دیکھو میں آج چاول اور دال لے آیا ہوں اب تم کھچڑی بنالو ، مل کر کھائیں گے ۔‘‘ چڑیا نے کہا ،’’بھئی میں تو نہیں بنارہی ، ہم کیا صرف کھچڑی ہی کھاتے رہیں گے ۔ میں تو آج بہت اچھا کھانا کھاکے آئی ہوں، بس اب سونے جارہی ہوں ، تم خود اپنے لئے کھچڑی بنالو۔‘‘ چڑے نے حیران ہو کر پوچھا آخر تم کیا کھا آئی ہو ؟ چڑیا بولی ، نام تو میں بھول گئی ہوں لیکن تھا بہت مزیدار ، گوشت اور سبزی سے بنا ہوا ۔ ہاں مجھے یاد آگیا، اس کا نام پیزا تھا ۔ تم ایسا کرو پیزا بنالو ، چڑے نے کہا ’’ لیکن میں کیسے بنالوں مجھے تو پتہ ہی نہیں کہ آخر یہ ہے کیا ؟ ‘‘ ’’ اچھا تو ٹھیک ہے بنانا نہیں آتا تو کوئی بات نہیں ، کل مجھے لا کے دینا ۔ ‘‘ چڑیا نے ضد کی ۔ ’’ لیکن میں کیسے لاؤں گا ؟ ‘‘ چڑے نے انکار کیا تو چڑیا ناراضی سے بولی ’’ اچھا ٹھیک ہے میں سونے جارہی ہوں تم نے جو کرنا ہے کرو ۔ ‘‘ تھوڑی دیر گزری تو چڑیا کے رونے کی آواز آنے لگی ۔ چڑے نے جاکر پوچھا تو چڑیا بولی ’’ میرے پیٹ میں بہت درد ہے مجھے جلدی سے سیانی چڑیا کے پاس لے چلو ‘‘ چڑے نے کہا ’’ تم آرام کرو میں سیانی چڑیا کے پاس جاکر دوا لے آتا ہوں ۔ ‘‘ تھوڑی دیر میں چڑا اور سیانی چڑیا آگئے ۔ سیانی چڑیا نے چڑیا کو دیکھا اور اس سے پوچھا کہ تم نے کیا کھایا تھا ؟ چڑیا نے بتایا کہ پیزا کھایا ہے۔ سیانی چڑیا نے کہا،’’ اسی لئے تمہارے پیٹ میں درد ہے ۔ ایسا کھانا ہمارے لئے ٹھیک نہیں ہے ، اللہ تعالی نے ہمارا معدہ بہت چھوٹا سا بنایا ہے ، ہم ہلکی خوراک کھانے والے پرندے ہیں۔ کیونکہ ہم نے اُڑنا ہوتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہم ایسا کھانا کھائیں جو آسانی سے ہضم ہوسکے‘‘ ۔ چڑیا نے کہا ’’ اچھا لیکن اس گھر میں تو سب بچے بڑے بہت شوق سے پیزا کھارہے تھے ۔ ‘‘ سیانی چڑیا نے کہا ’’ وہ انسان ہیں وہ ہضم کرسکتے ہیں ۔ ہم تو ننھی منی سی چڑیا ہیں‘‘ ۔ یہ کہہ کر سیانی چڑیا وہاں سے چلی گئی ۔ چڑے نے کہا چلو اب یہ دوا کھالو اور آرام کرو ۔ سیانی چڑیا نے اسے پیزا کھانے سے منع کردیا تھا ، اس لئے چڑیا کافی افسردہ تھی ، اس نے چڑے سے کہا ’’ تو کیا ہم ہمیشہ صرف یہ دال چاول اور کھچڑی ہی کھاتے رہیں گے ؟ ‘‘ چڑے نے کہا ’’ نہیں ، کبھی کبھی پیزا بھی کھالیا کریں گے اور پھر سیانی چڑیا سے دوا لے لیا کریں گے ۔ ‘‘ اور پھر دونوں مل کر ہنسنے لگے ۔