تھریسامے کو پوری کابینہ کی بغاوت کا سامنا، وزرا نے متلون مزاج قرار دے دیا

March 25, 2019

لندن (پی اے/نیوز ڈیسک) تھریسا مےکو پوری کابینہ کی بغاوت کا سامنا ہے۔ وزرا نے انھیں متلون مزاج اور زہریلا قرار دے دیا۔ سنڈے ٹائمز نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک وزیر کے مطابق وزیر اعظم کی رخصتی کا فیصلہ نوشتہ دیوار بن چکا ہے، ایک دوسرے وزیر کا کہنا ہے کہ رات ختم ہو رہی ہے، اب وہ 10 دن سے زیادہ برسراقتدار نہیں رہ سکتیں۔ دوسری جانب تھریسا مےکے نائب ڈیوڈ لیڈنگٹن اور مائیکل گوو دونوں ہی ان کی جگہ لینے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ ٹوری رکن پارلیمنٹ جارج فری مین نے ٹوئٹ کیا کہ مجھے خدشہ ہے کہ وزیر اعظم کا دور ختم ہوگیا ہے۔ انھوں نے اپنے طور پر بہترین کام کیا ہے لیکن پورے ملک میں آپ غصے کی فضا دیکھ سکتے ہیں، ہر ایک سمجھ رہا ہے کہ اس کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے، حکومت مشکلات کا شکار ہے، جمہوریت پر اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے، یہ صورت حال زیادہ دنوں نہیں چل سکتی، اب ہمیں نئے وزیر اعظم کی ضرورت ہے، جو پلان بی کیلئے کسی طرح کا اتحاد قائم کرسکے۔ ٹوریز نے تھریسا مے کو 19دن کے اندر بریگزٹ کا مسئلہ حل کرنے یا پھر اقتدار چھوڑ دینے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ ادھر پی اے کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کے سینئر ارکان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تھریسا مے اقتدار چھوڑ دینے کا وعدہ کریں تو بریگزٹ ڈیل پر ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرسکتی ہیں۔ پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اگر انھیں یہ بتا دیا جائے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ اگلے مذاکرات میں اقتدار میں نہیں رہیں گی تو وہ بادل ناخواستہ معاہدے کی حمایت کرسکتے ہیں لیکن چانسلر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی تبدیلی سے فائدہ نہیں ہوگا، یہ انفرادی معاملہ نہیں ہے۔ ادھر نمبر 10 نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ تھریسا مے کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔