مہنگائی کو لگام دیں

April 16, 2019

ادویہ کی قیمتوں میں دو سو فی صد تک کا ہوش رُبا اضافہ وزیراعظم نے 72گھنٹوں میں واپس لینے کا حکم دیا تھا لیکن عملی صورت حال ’’پنچوں کا حکم سر آنکھوں پر لیکن پرنالہ وہیں گرے گا‘‘ کے مصداق ہے۔ جبکہ ایک تازہ اخباری رپورٹ سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ اس معاملے کو سپریم کورٹ کے سرمنڈھنے کی کارروائی سراسر بے بنیاد تھی کیونکہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اپنے فیصلوں میں کہیں بھی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا حکم نہیں دیا تھا بلکہ یہ معاملہ ڈریپ پر چھوڑ دیا تھا۔ وزرات صحت کے میڈیا کوآرڈی نیٹر کے بقول حکومت نے قیمتوں میں نو سے پندرہ فی صد اضافے کی اجازت دی تھی لیکن دوا ساز کمپنیوں نے من مانے طور پر قیمتیں بڑھا دیں، جس کے بعد وزیراعظم کے حکم پر ان کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ تاہم دوا ساز کمپنیوں کے وکیل کا موقف یہ ہے کہ کوئی بھی دوا ساز اپنے طور پر قیمت میں اضافہ نہیں کر سکتا یہ اختیار صرف ڈریپ کو حاصل ہے۔ ان متضاد موقفوں کے باعث یہ معاملہ بہت گنجلک ہو گیا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ تمام حقائق سامنے لاکر ذمہ داروں کا تعین کیا جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ علاوہ ازیں ادویات سمیت تمام بنیادی اشیائے ضرورت کے عوام کی دسترس میں رہنے کو یقینی بنایا جائے۔ اس حوالے سے یہ خبر نہایت خوفناک ہے کہ گیس کی قیمتوں میں مزید 141فی صد یعنی 722روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ زیر غور ہے اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے اس معاملے کی آخری سماعت کے بعد فیصلہ سامنے آنے والا ہے۔ گیس، بجلی، پٹرول ایسی اشیاء ہیں، جن کے نرخ بڑھنے کے اثرات تمام اشیائے صرف کی لاگت اور قیمتوں میں فوری اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ چنانچہ گیس کے نرخوں میں اگر لگ بھگ ڈیڑھ سو فی صد کا مزید اضافہ ہوتا ہے تو مہنگائی کا طوفان یقیناً بے لگام ہو گا اور غریب ہی نہیں اعلیٰ ومتوسط طبقے تک کیلئے جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنا بھی محال ہو جائے گا لہٰذا یہ نوبت کسی صورت نہیں آنے دی جانی چاہئے۔