متحدہ عرب امارات، العین میں جلنے والے 6پاکستانیوں کی داستان

April 17, 2019

کراچی (نیوز ڈیسک) العین سانحہ میں بچ جانے والے محمد رحیم نے واقعے کی روداد سناتے ہوئے بتایا کہ وہ آگ سے بچنے کیلئے ٹن کی بنی ہوئی باتھ روم کی دیوار توڑکر باہر نکلے، 23سالہ عمر فاروق نے بچنے کی بھرپور کوشش کی، باتھ روم کی جلتی ہوئی چھت سے بچنے کی یہ اس کی آخری کوشش تھی، دھویں نے اسے مفلوج کرکے رکھ دیا، اس کے کپڑوں میں آگ لگ گئی اور وہ زمین پر گر پڑا۔ محمد رحیم نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا اس نے عمر کو باہر نکالنے کی کوشش کی مگر وہ بھی بہت کمزور تھا یہاں تک کہ خود بھی باہر نہیں نکل سکتا تھا۔ رحیم کا کہنا تھا کہ وہ اور اس کے ساتھی برآمدہ کے سامنے بنائے گئے لکڑی کے کمرے میں سورہے تھے، اس کے پیچھے ایک اور کمرہ تھا، اچانک آگ بھڑک اٹھی اور وہ جلنے کے شدید احساس سے نیند سے جاگ گئے، انہوں نے آگ کو برآمدہ میں بھڑکتے ہوئے دیکھا جس نے لکڑی کے کمرے کو فوراً اپنی لپیٹ میں لے لیا اور ملبہ گرنے لگا، کمرے سے نکلنے کا صرف ایک ہی راستہ تھا جبکہ کمرے میں کوئی کھڑکی بھی نہیں تھی اسلئے وہ باہر نہیں نکل سکے۔ ابو ظہبی کے العین سانحہ میں 6 افراد بشمول ایک ہی خاندان کے 5 افراد زندہ جل گئے جن میں محمد فاروق اور ان کے دو بیٹے 23 سالہ عمر فاروق اور 27 سالہ خرم فاروق، ان کے کزنز 37 سالہ علی حیدر اور 28 سالہ عید نواز شامل ہیں۔ سانحہ میں جاں بحق 48 سالہ خیال افضل اس خاندان کے دوست تھے اور اپنے 25 رکنی خاندان کے واحد کفیل تھے۔ ان تمام افراد کا تعلق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تھا۔