مقبوضہ کشمیر، جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ پر پابندی بھارت کی بوکھلاہٹ ہے، سردار مسعود خان

April 26, 2019

لندن (غلام مصطفیٰ مغل/ جنگ نیوز) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اصل فریق کشمیری عوام ہیں، دنیا مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے تناظر میں نہ دیکھے، برطانوی اور یورپین پارلیمنٹ میںمسئلہ کشمیر کو جس طرحاہمیت دی جارہی ہے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی کشمیر رپورٹ سے بھارت دنیا میں بے نقاب ہوا ہے، پلوامہ کا واقعہ دنیا کو محض کوئی حادثہ نہ سمجھے، دوسری جنگ عظیم کے ہالوکاسٹ کا واقعہ تاریخکا حصہ ہے اس طرح کے واقعات مقبوضہ کشمیر میںہر روز ہورہے ہیں، بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے، جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ پر پابندیوں کاکوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے، یہ بھارت کی بوکھلاہٹ ہے، حالات بھارت کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔ کشمیریوں نے کبھی بھی بھارت کے غاصبانہ قبضہ کو تسلیم نہیں کیا اور آج ممبر آف پارلیمنٹ افضل خان اور تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی کی کوششوں سے نوجوانوں اور خواتین کی کانفرنس نئی نسل کو مسئلہ کشمیر سے وابستہ کرنا قابل تحسین اقدام ہے، اس جدوجہد کو جاری رکھنا چاہئے اور وہ دن دور نہیں کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک کشمیر برطانیہ کے زیراہتمام برطانوی پارلیمنٹ میں منعقدہ کشمیر یوتھ اور وومن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی میزبانی ممبرآف پارلیمنٹ شیڈو منسٹر افضل خان نے کی۔ کانفرنس سے کنوینر آل پارٹیز کشمیر رابطہ کونسل اور ممبر آزاد کشمیر اسمبلی عبدالرشید ترابی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے، برطانوی پارلیمنٹ کی قرارداد کے مطابق 1947ء میںکشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں دیا، اقوام متحدہ کی قراردادوں میںبھی برطانیہ کا ہاتھ ہے، بھارت اور دنیا نے تسلیم کیا تھا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے اور ستر سال گزر جانے کے بعد بھی عالمی معاہدوں پر عمل درآمد نہیںہوا، پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے، بھارت راستے میں رکاوٹ ہے، آج پی، ایچ، ڈی کشمیری نوجوان تحریک آزادی سے وابستہ ہیں اپنے کیریئر اور مستقبل کو آزادی کے لئے وقف کررکھا ہے بھارت پر کوئی دبائو نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کرنے میںکوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ کانفرنس سے افضل خان ایم پی، تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب، کشمیر ہیومن رائٹس کے چیئرمین ڈاکٹر نذیرگیلانی، ممبران آف پارلیمنٹ عمران حسین، یاسمین قریشی، ناز شاہ، جیمز فرہتھدر، کیٹ ہالرین، ٹریسی برابن، جان سپیلر، لارڈ قربان بیرنس شاہین، مزمل ایوب ٹھاکر شائستہ اختر، آسمہ خاور خواجہ، آسیہ حسین، سعادیہ میر، مومن ثاقب، سرینش لون، جسپریت سنگھ، عالیہ ایاز، دنیال خان، زبیدہ بیگم اور مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا اور طالبات اور خواتین رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میںایک مشترکہ اعلامیہ بھی پیش کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ عالمی معاہدوں کی روشنی میںمسئلہ کشمیر پرامن طور پر حل کیا جائے،جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ کی قیادت کو رہا کیا جائے، اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی کشمیر رپورٹ پر عمل درآمد کرایا جائے اور برطانیہ سیکورٹی کونسل کا مستقل ممبر ہونے کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرے تاکہ خطے میں امن قائم رہے۔