وفاقی حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا نیا مسودہ تیا ر کر لیا

April 26, 2019

اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ) وفاقی حکومت نے سابق وزیر خزانہ اسدعمر کے تیار کیے گئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے مسودے میں ترمیم کرتے ہوئے اسکیم کا نیا مسودہ تیا ر کر لیا ہے توقع ہے کہ اس مسودے کو منظوری کے لیے پیش کیاجائیگا،اثاثوں کو ظاہر کرنے سےمتعلق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو آئندہ ہفتے صدارتی آرڈ یننس کے ذریعے نا فذ کیے جانے کا امکان ہے، دستاویزات کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی ا سکیم کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ،پہلے حصے میں 30جون ، دوسرے میں 30ستمبر اور تیسرے حصے میں 31دسمبر 2019تک ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت اثاثے اور دولت ڈکلیئر کر ائی جاسکے گی تاہم ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہوتا جائے گا، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات ، سیل ، آمدن پر اطلاق ہوگااور وفاقی حکومت کی ویب پورٹل کےذریعے الیکٹرانک ذریعے سے اثاثوں کو ڈکلیئر کیا جاسکے گا، 30جون 2019تک غیر ظاہر شدہ اثاثہ جات (مقامی رئیل اسٹیٹ آمدن کے علاوہ )پانچ فیصد ٹیکس ادائیگی پر ڈکلیئر کرائے جاسکیں گے ، 30ستمبر 2019تک 10فیصد اور 31دسمبر 2019 تک 20فیصد ٹیکس کی ادائیگی پر ڈکلیئر کرائے جاسکیں گے، مقامی رئیل اسٹیٹ کو 30جون تک ایک فیصد، 30ستمبر تک 2فیصد اور 31دسمبر تک 4فیصد کی ٹیکس شرح کی ادائیگی پر ڈکلیئر کرائے جاسکیں گے ،غیر ملکی اثاثہ جات کو مقامی کرنسی کے مطابق ایکس چینج ریٹ لاگو ہوگا، غیر ظاہر شدہ سیلز کو 3فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی ادائیگی پر کلیئر کرایا جاسکے گا،وہ تمام غیر ملکی اثاثہ جات اور دولت جو ڈکلیئر کی جائیگی اسے پاکستان بنائو سرٹیفیکٹ کےذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری کر نا لازم قرار دیا گیا ہے ، اس غیر ملکی دولت کی ڈکلیئریشن فائل کرنے سے پہلے سرمایہ کاری کرنی ہوگی یہ شرط غیر ملکی رئیل سٹیٹ پر لاگو نہیں ہوگی ،صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ڈکلیئر کرائے گئےاثاثہ جات اور دولت کو کسی بھی سرکاری عہدیدار کو بطور تحفہ منتقل نہیں کیا جاسکے گااور کسی دوسرے شخص کو فیئر مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر بھی منتقل نہیں کیا جاسکے گا،ذرائع کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں بے نامی اثاثہ جات ، اکائونٹس ، غیر ظاہر شدہ سیلز سے حاصل ہونیوالی آمدن ،اس پیداوار پر سیلز ٹیکس ،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بھی شامل کیا گیاہے ، ذرائع کے مطابق عدالت میں ٹیکس کے زیرالتواء کیسز پر بھی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم لاگو نہیں ہو گی جس طرح اسکیم کے پہلے مسودے میں شامل کیا گیا تھا ، ذرائع کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی سکیم سےارکان پارلیمنٹ سمیت سرکاری عہد ید ا ر ان ، جرائم اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد استفادہ حاصل نہیں کرسکیں گے ،سابق ممبر ایف بی آر رحمت اللہ وزیر نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے نئے مسودے پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ نئی اسکیم زیادہ موثر اور کارآمد نظر نہیں آتی کیونکہ نئے مسودے میں بہت سی سلیب کو نکال دیا گیا ہے جبکہ 30جون کے بعد ٹیکس ریٹ میں بھی بہت اضافہ کیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ مقامی جائیداد کو ظاہر کرنے پر ٹیکس ریٹ کو کم رکھا گیا ہے اس مقصد کیلئے آئندہ مالی سال سے ویلتھ ٹیکس کا نفاذ ہو سکتا ہے ، دوسری جانب وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے حکام نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے نئے مسودے کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔