رمضان المبار ک کی برکت و فضیلت

May 23, 2019

تحریر:زاہد مغل…بریڈفورڈ
رمضان المبارک اسلامی تقویم کانواں مہینہ ہے اور اس مہینے کے روزے رکھنا فرض ہیں،اور اس بابرکات مہینہ میں ایک ایسی رات بھی ہے جس میں کی گئی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے اور وہ مقدس رات شب قدر ہے،رمضان المبارک کےبابرکات مہینے نے اپنا پہلا عشرہ مکمل کر لیا ہے، یہ وہ برکت اور رحمت والا مہینہ جو اہل اسلام کے لئے اللہ پاک کی طرف سے ایک تحفہ ہے کہ وہ نہ صرف اس مہینے کی برکت سے فیض یاب ہوں بلکہ اپنے آسمان جتنے گناہوں کو معاف کرا کے اس طرح سے ہو جائیں جیسے ان کا جنم ہی اب ہوا ہو۔ یہ آفاقی حقیقت ہے کے اس پاک بے نیاز ذات کو نہ ہماری نمازوں کی ضرورت ہے اور نہ ہماری عبادت کی، نماز، روزہ،حج، زکوٰۃ، ہماری روح، جسم،مال کی صفائی کے لئے ضروری ہے اور رمضان کا بابرکات مہینہ تو ہمیں گناہوں، کوتاہیوں سے پاک کرنے کے لئے قائم ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ روزہ تقویٰ کے حصول کا ذریعہ بھی ہے اور یہ تقویٰ کی عملی تدبیر بھی ہے، روزہ احساس کئی اس کیفیت کو جاننے میں مدد دیتا ہے جس سے دوسرے مسلمان کی تکلیف، دکھ درد اور بھوک وافلاس کی اذیت کو محسوس کر لیتا ہے اور انھیں حل کرنے کے لئے عملی اقدامات کرتا ہے،کہ اس مہینے میں ہر نیک عمل کا اجر ستر گنا بڑھ جاتا ہے۔ سورہ البقرہ میں رمضان المبارک کے مہینے کے روزے کی فضیلت بیان کی گئی ہے یہ تزکیہ نفس اور طہارت کا ذریعہ ہے کہ ہر مسلمان اللہ پاک کی نعمتوں اوربرکتوں سے مستفید ہو اور گناہوں اوربرایئوں سے نجات پا سکے۔ جس طرح اس مہینے میں کی گئی عبادت کا اجر ستر گنابڑھ جاتا ہے اسی طرح اس مہینے میں اللہ پاک کی نافرمانی کی سزا بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے،رمضان المبارک میں ایک عمرہ حج کے برابر ہے اور رمضان المبارک کا سب سے اہم فریضہ اپنے رشتہ داروں،پڑوسی،ملنے جلنے والے اور وہ تمام لوگ جنھیں مدد کے ضرورت ہے ان کا خیال رکھنا بھی لازمی ہے،نہ صرف اس مہینے میں کی گئی عبادت کا اجر ستر گنا بڑھ جاتا ہے اسی طرح تمام نیکیوں کا ثواب بھی بڑھ جاتاہے، دوسرے مسلمان کی تکلیف کو سمجھنا، اس کے مسائل کو اللہ پاک کے دیئے وسائل سے کھلے دل سے حل کرنا ہی روزہ کا اصل مقصد ہے ،اللہ پاک ہم سب کے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو معاف کرے۔ حضرت ابو ہریرہؓ نے حضرت کعبؓ سے پوچھا، ’’تم اپنے اعمال میں رمضان کو کیسا پاتے ہو‘‘؟حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا،’’ہم اسے گناہوں کو اتارنے والا پا تے ہیں‘‘۔
اس ماحول مبارک ماہ کی آمد دراصل برکتوں، مغفرت کیلئے ہے اور یہ انفرادی، اجتماعی ہمہ گیر تربیت گاہ ہے،جس طرح انسانیت کی فلاح کے لئے قرآن پاک کی نعمت سے نوازا اسی طرح جسمانی اور روحانی پاکیزگی کے لئے یہ پاک مہینہ میسر ہوا اب یہ ہم پے ہے کے ہم اس مہینے کی ساری برکات کو پا لیں ،ہمارے پیارے رسول پاک دونوں جہاں کے سردار کا ارشاد ہے ،کے خوش قسمت ہیں وہ لوک جو اللہ کے لیے روزہ رکھتے ہیں یہ لوگ قیامت کے روز سیراب ہوں گے۔ اے اللہ ہمیں ویسا مسلمان بنا دے جیسا کے میرے اللہ اور اس کے پاک محبوب رسول اللہ کو پسند ہے،یا اللہ ہمیں معاف کر دے،آمین۔