وادی مہران کا سریلا گائیک استاد شفیع وارثی

June 07, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

دریائے سندھ کے کنارے آباد سرمئی شاموں کا شہرحیدرآباد فنی حوالے سے بیت زرخیز ثابت ہوا ہے۔شہنشاہ جذبات محمد علی،مصطفی قریشی،عابدہ پروین جیسے عالمی شہرت یافتہ فن کاروں کو جنم دینے والے وادی مہران کے شہر حیدرآباد کو جو چھوڑ گیا، اسے زیادہ کامیابی حاصل ہوئی۔

کچھ فنکاروں نےشہرت اور کامیابی کو اس لیےگلے نہیں لگایا کہ انہیں اس شہر سے جدا ہونا پڑتا مگر انہوں نے مٹی کی خوشبو کو ترجیح دی اور اپنی آواز کے سفر کو پوری سچائی کے ساتھ جاری رکھا۔

ایسے ہی ایک سچے گائیک استاد شفیع وارثی ہیں۔ انہوں نے میوزک انڈسٹری میں کئی باصلاحیت فنکاروں کو متعارف کروایا۔

استاد شفیع وارثی گزشتہ پانچ دہائیوں سے فن کی خدمت کررہے ہیں۔حیدرآباد میں جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم نے کبھی نام و نمود کی پروا نہیں کی اور آواز کے سفر کو جاری رکھا۔

انہوں نے کہا کہ میرے استاد ظہیر وارثی نے میری بھرپور تربیت کی۔غزل گائیکی ایک مشکل کام ہے۔ اس میں کلام کے انتخاب اور تلفظ کی درست ادائیگی کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔

شفیع وارثی نے کہا کہ ’میں نے پاکستان کے چپے چپے میں آواز کا جادو جگایا۔گورنر ہاؤس ہو یا ایوان صدر ہر جگا گانے کے لیے مدعو کیا گیا۔ میں نے پاکستان آرمی کے لیے بہت گایا۔

ان کی ایک خواہش ہے کہ انہیں سرکاری سطح پر سراہا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے فنکاروں کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا،صدارتی ایوارڈ سے نوازا تو میرے مداحوں کو دلی خوشی ہوگی۔