مکی آرتھر پاکستان ٹیم کے ساتھ مزید کام کرنے کے متمنی

July 02, 2019

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نےقومی ٹیم کے ساتھ مزید کام کرنے کی خواہش ظاہر کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کا کلچر پچھلے تین سال میں کافی تبدیل ہوچکا ہے اور ٹیم اب بہتری کی جانب گامزن ہے۔

مکی آرتھر کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2016 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا تھا، 2017 میں پاکستان ٹیم کی چیمپئنز ٹرافی میں فتح کے بعد آرتھر کے کنٹریکٹ میں دو سال کی توسیع کردی گئی تھی اور اب یہ کنٹریکٹ اس سال ورلڈ کپ کے اختتام پر مکمل ہوجائے گا۔

جنوبی افریقا میں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے آرتھر کا کہنا ہے کہ وہ پر امید ہیں کہ ان کے کنٹریکٹ میں ایک بار پھر توسیع ہوجائے گی، جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے تین سالہ دور کے حوالے سے مکی آرتھر نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کی جیت اور ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون پر آنا ان کے لئے بہترین لمحات تھے، تاہم گزشتہ ایک برس کے دوران قومی ٹیم کی ٹیسٹ کرکٹ میں فارم مایوس کن لمحات میں سے ایک ہے۔

مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ تین سال کے دوران پاکستان ٹیم کے کلچر کو تبدیل کرنےکیلئے کافی کام کیا ہے۔ اب کمفرٹ زون نہیں، کھلاڑیوں کو فٹنس اور ڈائٹ پلان کے حوالے سے کافی حد تک اندازہ ہوگیا ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم کی گزشتہ ایک سال میں کارکردگی اچھی نہیں رہی، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ اگر کام جاری رہا تو وہ جلد ٹیم کو اس ٹریک پر لے آئیں گے جہاں اسے ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل لانے کیلئے کافی کام کیا جارہا اور کھلاڑیوں کے روٹین کو ایک جامع شکل دی گئی ہے، جس کے تحت ان کو کام کرنا ہے۔ جب کھلاڑیوں کا روٹین طے ہوگا تو ان کی کارکردگی میں تسلسل خود بخود آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے اسٹرکچر میں تبدیلی پاکستان کرکٹ کیلئے مفید ثابت ہوگی۔

ان کی خواہش ہے کہ وہ پی سی بی کے ساتھ مل کر ڈومیسٹک کا ایک ایسا اسٹرکچر بنائیں جس میں پلیئرز کی بنیادی مہارت نچلی سطح پر ہی ٹھیک ہوجائیں اور جب وہ انٹرنیشنل سیٹ اپ میں آئیں تو انہیں معلوم ہو کہ ان سے کس معیار کی توقع کی جارہی ہے،جسکے بعد پلیئرز کو صرف انٹرنیشنل لیول پر صرف پولشنگ کی ضرورت ہوگی۔

ایک سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ تین سالہ دور میں ان کو ایک مسئلہ یہ بھی پیش آیا کہ بعض غلط خبروں کی وجہ سے ٹیم میں ایک دوسرے پر اعتماد کو ٹھیس پہنچی، جس کو نئے سرے سے تعمیر کرنا پڑا۔ کیوں کہ ایک غلط خبر ٹیم کے ہر فرد کو متاثر کرسکتی ہے۔