بڑھتے ٹرین حادثات!

July 12, 2019

ریلوے کو دنیا بھر میںسفر کا سب سے محفوظ اور آرام دہ ذریعہ تصور کیا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں گنگا الٹی بہتی ہے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی ٹرین حادثے کا شکار بن کر جان و مال کے نقصان کے علاوہ محکمہ ریلوے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ جمعرات کو علی الصبح لاہور سے کوئٹہ جانے والی اکبر ایکسپریس رحیم یار خان کے قریب ولہار ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 21افراد جاں بحق اور 65سے زائد زخمی ہوگئے۔ اس ہولناک تصادم کے نتیجے میں اکبر ایکسپریس کی 4بوگیاں الٹ گئیں جبکہ انجن بالکل تباہ ہو گیا۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ضلع بھر کے اسپتالوں میںایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پاک فوج کے دستے کے علاوہ 50سے زائد سرکاری و نجی ایمبولینسز نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر افسوس اور لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیاجبکہ وزیر ریلوے نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 15لاکھ، شدید زخمیوں کے لئے 5لاکھ اور معمولی زخمیوں کے لئے 2لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے تسلیم کیا کہ حادثہ انسانی غفلت کا نتیجہ ہے اور اس میں کانٹے والا ملوث ہے، تاہم وزیر ریلوے کا یہ موقف محلِ نظر ہے کہ ریلوے میں بہت کرپشن ہے جسے ٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے۔ گزشتہ گیارہ ماہ میں ٹرینوںکے چھوٹے بڑے 79حادثات ہو چکے ہیں جن میںسب سے زیادہ یعنی 20حادثات جون کے مہینے میں ہوئے، ان میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے مگر اس کے باوجود ان حادثات کی وجوہ جاننے، ریلوے ٹریک کی درستی و مرمت کے بجائے سارا زور پرانی ٹرینوں کی تزئین و آرائش کر کے نئی گاڑیاں چلانے پر صرف کیا جاتا رہا۔ متعلقہ حکام کو اب خوابِ غفلت سے بیدار ہو کر ٹرین حادثات کی روک تھام کیلئے ریلوے ٹریک اور نظام کی درستی پر کام کرنا چاہئے تاکہ ریلوے کے محفوظہونے کا تصور دوبارہ اجاگر کیا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998