ریکوڈک کیس، پاکستان پر 950 ارب روپے جرمانہ، رقم غیرملکی کمپنی کوادا کی جائے گی

July 14, 2019

واشنگٹن (واجد علی سیّد / جنگ نیوز) ریکوڈک کیس میں پاکستان پر 950؍ ارب روپے جرمانہ عائد کردیا ہے جو ٹریبونل کی تاریخ کاسب سے بڑا جرمانہ ہے اور جرمانے کی رقم غیر ملکی کمپنی کو ادا کی جائے گی ، پاکستان کی شہادتیں اور خلاصے مسترد کردیئےگئے جبکہ عدالت سے باہر تنازع طے کرنے کی کوشش بھی ثمر آور نہ ہوسکیں جس کے بعد بیرون ملک پاکستان کے اثاثے ضبط ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ، ٹربیونل کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان معاہدے کو کالعدم کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین سے نابلد تھی اور ان کے پاس پیشہ وارانہ مہارت بھی نہ تھی۔ انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) نے بدنام زمانہ ریکوڈک کیس میں پاکستان پر تقریباً 6؍ ارب ڈالرز (تقریباً 9؍ کھرب 48؍ ارب پاکستانی روپے) جرمانہ عائد کیا ہے۔ ثالثی کے لئے یہ مقدمہ جولائی 2012ء میں شروع ہوا۔ سماعت کے لئے ٹریبونل تشکیل دیا گیا جبکہ حتمی فیصلے کے اعلان کا گزشتہ برس سے انتظار تھا۔ جمعہ کو ٹریبونل نے فیصلے کا اعلان کیا۔ جس کے تحت 4 ارب ڈالرز جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ سود کی مد میں تقریباً دو ارب ڈالرز بھی ادا کرنے ہوں گے۔ یہ ٹریبونل کی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ ہے۔ اب بیرون ممالک پاکستان کے اثاثے ضبط ہونے کا سنگین خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ ریکوڈک کیس اس وقت شروع ہوا تھا جب حکومت بلوچستان کے ساتھ ٹیتھان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کا معاہدہ افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے منسوخ کیا۔ جس پر مذکورہ کمپنی نے بین الاقوامی ثالثی ٹریبونل میں 11؍ ارب ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔ ٹریبونل نے بلوچستان اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے سمجھوتے کی معطلی کو غیرقانونی قرار دیا۔ تب سماعت کے بعد 2017ء میں پاکستان کے خلاف فیصلہ دیا گیا۔ پاکستان نے جوابی عرض داشت دائر کی، لیکن ایک بار پھر سے فیصلہ پاکستان کے خلاف ہوا۔ پاکستان نے مختلف شہادتیں اور خلاصے پیش کئے لیکن وہ دیئے گئے مطلوبہ معیار پر پورے نہیں اُترے۔ مدعا علیہ کے حق میں فیصلہ فراہم کردہ شہادتوں اور دیئے گئے دلائل کی بنیاد پر کیا گیا۔ پاکستان نے عدالت سے باہر تنازع کے حل کی دو بار کوششیں کیں لیکن بوجوہ یہ ثمرآور ثابت نہ ہو سکیں۔ جیسا کہ سپریم کورٹ کی رولنگ، مختلف اسٹیک ہولڈرز میں عدم اتفاق اور سست فیصلہ سازی وجوہ میں شامل ہیں۔ ٹی سی سی چلی کی انٹوفاگسٹا اور کینیڈا کی بیرک گولڈ کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ جس نے بلوچستان کے مقام ریکوڈک پر تانبے اور سونے کی تلاش کا کام شروع کیا۔ کنسورشیم کا کہنا ہے کہ اس نے 22 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی۔ اس کے اپنے اخذ کردہ نتائج کے مطابق ریکوڈک مائننگ تین ارب 30 کروڑ ڈالرز کا سرمایہ کاری پروجیکٹ تھا۔ واضح رہے کہ ٹیتھیان کمپنی کو 1993ء میں بلوچستان کے علاقے چاغی میں سونے اور تابنے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا لیکن سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے لائسنس منسوخ کرکے پروجیکٹ کو کالعدم قرار دیا۔ جبکہ اگست 2010ء تک یہ کان کنی کی بنیاد بنی، مائننگ لیز کے لئے درخواست فروری 2011ء میں دی گئی۔ نومبر 2011ء میں کام اس وقت رُکا جب بلوچستان حکومت نے کام کے لئے مقامی ذیلی ادارے کے حوالے سے ٹی سی سی کی درخواست مسترد کی۔ اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے ٹی سی سی نے قانونی چارہ جوئی شروع کی۔ اس کے باوجود ٹی سی سی کو توقع رہی کہ بات چیت کے ذریعہ تنازع کا حل نکل آئے گا۔ صرف ایک دن قبل ہی پاکستان نے لندن ہائی کورٹ میں براڈشیٹ ایل ایل سی کے خلاف اپیل کھو دی۔ جس کے لئے پاکستان کو تین کروڑ 30 لاکھ ڈالرز جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ فیصلے سے وزیراعظم عمران خان کو بھی آگاہ کردیا گیا،فیصلہ 700 صفحات پر مشتمل ہے جس کے پیرا گراف 171؍ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان معاہدے کو کالعدم کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین سے نابلد تھی اور ان کے پاس پیشہ وارانہ مہارت بھی نہ تھی۔ وزارت قانون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی لیگل ٹیم کی کامیابی ہے کہ کمپنی کے 16ارب ڈالر ہر جانے کے دعوی کو 6؍ ارب ڈالر تک لانے میں کامیاب ہوئی اور 10؍ ارب ڈالر بچائے تاہم حکومت پاکستان اکسڈ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہے اور فیصلے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اسے چیلنج کیا جائے گا ۔ پاکستان کی طرف سے پیش کیے جانے والے گواہ اور ماہر ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی گواہی کو بنیاد بناتے ہوئے فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے گواہ ثمر مبارک مند نے بیان دیا کہ ریکوڈک پراجیکٹ سے ڈھائی ارب ڈالر سالانہ اور مجموعی طور پر 131؍ ارب ڈالر حاصل ہونا تھے ۔لہٰذا پاکستان کی حکومت کو معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر 4؍ ارب ڈالر ہر جانہ جبکہ سود اور دیگر اخراجات کی مد میں پونے دو ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے جو کہ مجموعی طور پر تقریبا چھ ارب ڈالر بنتے ہیں۔