کرکٹ ورلڈ کپ فائنل، اعصاب شکن مقابلہ، تاریخ میں پہلی بارسپر اوور پر فیصلہ، انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو ہرا دیا

July 15, 2019

لندن،کراچی(نیوز ڈیسک،نمائندہ خصوصی) لارڈز کے میدان پر 12ویں ورلڈ کپ کا سنسنی خیز فائنل، تاریخ میں پہلی بار سپر اوور پر فیصلہ،انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو ہرا کر اپنا پہلا عالمی اعزاز جیت لیا ، کرکٹ کے بانی انگلینڈ کا ورلڈ ٹائٹل کیلئے 44سال کا انتظار ختم، شاندار کھیل کے باوجود کیویز بدقسمتی کا شکار ،انگلینڈ نے سپر اوور میں جیت کیلئے 16رنز کا ہدف دیا تاہم کیوی ٹیم 15رنز بناسکی، کیوی بیٹسمین مارٹن گپٹل آخری گیند پر دوسرا رن لینے کی کوشش میں رن آئوٹ ہوگئے ، سپر اوور میں میچ ٹائی کرنے کے باوجود کم باونڈریز لے ڈوبی ، انگلش کپتان اوئن مورگن نے کہا کہ اس سے سخت،مشکل اور اعصاب شکن میچ نہیں ہوسکتا تھا، کین ولیم سن اور ان کی ٹیم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ہمیں بھرپور فائٹ دی، ولیم سن نے ٹائٹل جیتنے پر انگلینڈ کو مبارکباد پیش کی، 84 رنز کی ناقابل شکست اننگ کھیلنے پر بین اسٹوکس مین آف دی میچ قرار پائے جبکہ کیوی کپتان ولیم سن کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کرکٹ ورلڈکپ کے میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلش ٹیم فاتح قرار پائی ۔ لارڈز کے تاریخی میدان پر کھیلے گئے سنسنی خیز ورلڈ کپ فائنل میچ میں نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ۔مارٹن گپٹل نے اچھا آغاز فراہم کیا تاہم 29 کے مجموعی اسکور پر وہ 19 رنز بنانے کے بعد ایل بی ڈبلیو قرار پائے، انہوں نے ناصرف اپنی وکٹ گنوائی بلکہ ریویو لے کر اپنی ٹیم کو اہم سہولت سے محروم کردیا، ہنری نکولس اور کپتان کین ولیمسن نے ذمہ دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے بیٹنگ لائن کو سنبھالا اور ابتدائی نقصان کا ازالہ کردیا، دونوں نے اپنی ٹیم کی سنچری مکمل کرائی لیکن اس سے قبل کہ یہ شراکت خطرناک ثابت ہوتی، لیام پلنکٹ نے30رنز بنانے والے کین ولیمسن کو پویلین واپسی پر مجبور کردیا، لیام پلنکٹ نے انگلینڈ کو ایک اور اہم کامیابی دلاتے ہوئے وکٹ پر سیٹ بلے باز ہنری نکولس کو باؤلڈ کر کے ان کی اننگز کا خاتمہ کردیا، انہوں نے آؤٹ ہونے سے قبل 55رنز بنائے، روس ٹیلر نے ٹام لیتھم کے ہمراہ ٹیم کا اسکور آگے بڑھانا شروع کیا لیکن ابھی اسکور 141 تک ہی پہنچا تھا کہ روس ٹیلر امپائر میراس ایراسمس کے غلط فیصلے کی بھینٹ چڑھ گئے اور انہیں ایل بی ڈبلیو قرار دیدیا گیا ، جمی نیشام اچھی فارم میں نظر آئے اور چند اسٹروکس کھیل کر اپنے خطرناک عزائم ظاہر کرنے کی کوشش کی لیکن لیام پلنکٹ کی ایک گیند کو مڈ آن کے اوپر سے کھیلنے کی کوشش میں وہ جو روٹ کو سیدھا کیچ دے بیٹھے اور نیوزی لینڈ کی ٹیم 173رنز پر پانچ وکٹیں گنوا بیٹھی، ٹام لیتھم نے اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے گرینڈ ہوم کے ہمراہ 46 رنز کی قیمتی شراکت قائم کر کے نیوزی لینڈ کی معقول مجموعی تک رسائی میں اہم کردار ادا کیا، گرینڈ ہوم کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہی اس شراکت کا خاتمہ ہوا، لیتھم نے عمدہ بیٹنگ جاری رکھی لیکن تیزی سے رنز کرنے کی کوشش میں وہ کرس ووکس کو وکٹ دے بیٹھے، انہوں نے 47رنز بنائے، نیوزی لینڈ کی ٹیم 8 وکٹوں کے نقصان پر 241رنز ہی بنا سکی اور یوں انگلینڈ کو ورلڈ چیمپیئن بننے کے لیے 242رنز کا ہدف ملا ، انگلینڈ کی جانب سے لیام پلنکٹ اور کرس ووکس نے تین، تین جبکہ جوفرا آرچر نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، انگلینڈ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے انگلش بلے بازوں کو اپنے خطرناک عزائم سے آگاہ کردیا ہے ، پہلی ہی گیند پر کیوی باولر ٹرینٹ بالٹ نے جیسن رائے کیخلاف ایل بی ڈبلیو کی اپیل کے بعد ریوو لیا تاہم وہ ضائع ہوگیا ، نیوزی لینڈ کو پہلی کامیابی اس وقت ملی جب 28کے مجموعی اسکور پر رائے وکٹوں کے عقب میں وکٹ کیپر کو کیچ دے بیٹھے، نیوزی لینڈ کو جلد ہی دوسری وکٹ لینے کا بھی موقع ملا لیکن کولن ڈی گرینڈ ہوم اپنی ہی گیند پر بیئراسٹو کا مشکل کیچ نہ لے سکے،جو روٹ اور جونی بیئراسٹو نے ٹیم کی نصف سنچری مکمل کرائی لیکن اس مرحلے پر روٹ ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیلنے کی پاداش میں وکٹ کیپر کو کیچ دے کر چلتے بنے اور انگلش ٹیم 59رنز پر دو وکٹیں گنوا بیٹھی، بیئراسٹو 71 کے مجموعی اسکور پر فرگیوسن کا شکار بنے ، انہوں نے 36رنز بنائے،کپتان مورگن جمی نیشام کی پہلی گیند پر بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں فرگیوسن کے شاندار کیچ کے نتیجے میں پویلین لوٹنے پر مجبور ہو گئے ، اس وقت انگلینڈ کی ٹیم 86رنز پر چوتھی وکٹ گنوا بیٹھی تھی تاہم ان فارم بین اسٹوکس کا ساتھ دینے جوز بٹلر آئے ، دونوں کھلاڑیوں نے سنبھل کرکھیلا اور ایک بار پھر میچ پر انگلینڈ کی گرفت مضبوط ہوگئی ، دونوں کھلاڑیوں نے ناصرف پانچویں وکٹ کے لیے 100 رنز سے زائد کی شراکت قائم کی بلکہ اپنی نصف سنچریاں مکمل کیں جس کی بدولت انگلینڈ کی ٹیم نے میچ میں بہترین انداز میں واپسی کی، انگلینڈ کی ٹیم ہدف کے قریب تھی کہ جاز بٹلر چھکا مارنے کی کوشش میں 59رنز پر کیچ آئوٹ ہوگئے ، نیوزی لینڈ نے میچ میں ایک مرتبہ پھر شاندار انداز میں واپسی کی اور فرگیوسن نے اپنے اگلے اوور میں کرس ووکس کو بھی وکٹ کیپر کی مدد سے قابو کر لیا، لیام پلنکٹ نے چند بڑے شاٹس کھیلے لیکن میچ کے اختتام سے چند گیندوں قبل وہ بھی باؤنڈری پر کیچ ہو کر پویلین لوٹ گئے، اگلی ہی گیند پر بین اسٹوکس باؤنڈری پر کیچ ہو گئے لیکن کیچ لینے کی کوشش میں بولٹ کا پیر باؤنڈری سے ٹکرا گیا اور یوں انگلینڈ کے کھاتے میں چھکا شامل ہو گیا، اسٹوکس نے سنگل لیا لیکن نیشام کے کوٹے کی آخری گیند پر جوفرا آرچر اپنی وکٹیں محفوظ نہ رکھ سکے،آخری اوور میں انگلینڈ کو 15رنز درکار تھے، اسٹوکس میچ کی کے آخری اوور کی ابتدائی دو گیندوں پر کوئی رن نہ بنا سکے لیکن تیسری گیند پر انہوں نے چھکا لگا کر گیند کو باؤنڈری کے پار پھینک دیا، اگلی گیند پر بین اسٹوکس نے شاٹ کھیل کر دو رنز بنائے لیکن فیلڈر کی تھرو پر گیند ان سے لگ کر باؤنڈری کے پار چلی گئی اور یوں انگلینڈ کو جیت کے لیے 2 گیندوں پر تین رنز چاہیے تھے، انگلینڈ نے اوور کی پانچویں گیند پر دو رن لینے کی کوشش کی لیکن عادل رشید رن آؤٹ ہو گئے اور اس طرح انگلینڈ کو فتح کے لیے آخری گیند پر دو رنز چاہیے تھے، اوور کی آخری گیند پر انگلینڈ نے پھر دو رن لینے کی کوشش کی لیکن فیلڈر کی شاندار کوشش کے سبب وہ صرف ایک رن ہی بنا سکے اور مقابلہ ٹائی ہو گیا اور میچ کا فیصلہ سپر اوور پر ہوا، انگلش کپتان نے لارڈز میں فائنل جیتنے کے بعد انہوں نے کہا کہ یہ چار سال کا سفر تھا ہم نے اس ایونٹ کے لئے بھرپور تیاری کی تھی۔ایسی ٹیم تیار کی جس نے2015کی ناکامیوں سے سبق سیکھا۔چار سال پہلے ہم پہلے راونڈ سے آگے نہیں جاسکے تھے۔بین اسٹوکس اور جوز بٹلر کی پارٹنر شپ ہمیں میچ میں واپس لے آئی ۔نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن کو ورلڈ کپ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا۔انگلینڈ کے بین اسٹوکس کو ان کی شاندار بیٹنگ کی وجہ سے فائنل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔کین ولیم سن نے کہا کہ کئی نشیب فراز کے بعد ایک چھوٹی سی غلطی نے ورلڈ کپ سے محروم کردیا لیکن انگلینڈ مبارک باد کا مستحق ہے۔فائنل کھیلنا چیلنجنگ تھا۔پچ قدرے مختلف تھی۔لیکن میرے کھلاڑیوں نے جس طرح فائٹ کی اس پر جس قدر تعریف کی جائے وہ کم ہے۔دونوں کھلاڑیوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔مین آف دی میچ ایوارڈ سچن ٹنڈولکر سے حاصل کرنے کے بعد بین اسٹوکس نے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔میرا خیال ہے کہ کرکٹ کی تاریخ میں اس طرح کا میچ دوبارہ نہیں ہوگا۔ایک ایسا میچ جسے شائد لوگ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔بین اسٹوکس 98 گیندوں 84 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔انھوں نے اپنی اننگز میں پانچ چوکے اور دو چھکے لگائے۔بین نے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں جن کے ذریعے میں اپنے جزبات بیان کر سکوں۔ آخری چار سالوں میں ہم نے جتنی بھی محنت کی وہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے تھی۔اتنی اچھی کارکردگی اتنے بڑے میچ میں دکھانا ایک بہت بڑی بات تھی۔