پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ اور دورۂ امریکہ

July 23, 2019

2019-20کے بجٹ کی آمدنی کے تخمینہ میں ایک خاطرخواہ رقم پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ (PBC) کی اجراء سےحاصل ہونی ہے۔ جس کے اصل خریدار تارکین وطن ہیں۔ اسی لیے اس دورہ کے اور بہت سے اور مقاصد میں سے ایک مقصد یہ بھی ہے کہ کسی طرح امریکہ، کینیڈا میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کو وزیراعظم سے ملوایا جائے تاکہ ان تارکین وطن کا اعتماد بحال ہو اور وہ سرٹیفکیٹ کی خریداری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اسی مقصد کے لیے پی ٹی آئی کی ایک اہم ٹیم بشمول وزیرخارجہ کہ اس مقصد کے لیے بڑی سرگرم اورپرجوش ہے اور پہلے سے امریکہ میں مقیم ہے۔ پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ ڈالر Denominatedہے۔ یعنی کے ڈالر سے ہی خریداجاسکتا ہے یہ تین سے پانچ سال کی مدت کے ہیں 6.25 تین سال اور 6.75 پانچ سال کی انویسٹمنٹ شرح سود ادا کیا جائے گا جس پہ کسی قسم کی کوئی ٹیکس کی کٹوتی نہ ہوگی۔ کوئی تارکین وطن جس کا بیرون ملک میں اپنا بنک اکاؤنٹ ہے NICOP, CNIC یا POC رکھتا ہو۔ یہ سرٹیفکیٹ خریدسکتا ہے۔ کم سے کم سرمایہ کاری کی رقم پانچ ہزار ڈالر اور زیادہ سے زیادہ کوئی شرط نہیں ہے۔ اگر سرمایہ کارمیچیورٹی پورا ہونے کے بعد ان سرٹیفکیٹ کے بدلے پاکستانی روپے حاصل کرے گا تو اسے آخری سال ایک فیصد اضافی سود دیا جائے گا لیکن اگر سرمایہ کارایک سال کے اندر ڈالر کی شکل میں واپسی چاہے گا تو اس کوایک فیصد پینلٹی دینے کے بعد رقم اداکر دی جائے ۔ لیکن اگر روپے میں تبدیلی چاہے گاتو کوئی پینلٹی نہیں ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق مختلف کمرشل بنکوں کو اس اشتہاری مہم کے لیے ایک معقول رقم ادا کی جارہی ہے۔اور اب دورۂ امریکہ میں جلسہ کا اہتمام ۔یقیناً اس پہ بھی اچھی خاصی رقم خرچ کی گئی ہوگی۔ اب یہ خرچ نجی شعبہ نے اٹھایا یا سرکار نے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا؟لیکن یہ حقیقت مان لینی چاہیئے کہ اس سے پہلے بھی " ڈیم فنڈ" کے نام پر بہت بڑی رقم اشتہارات پہ خرچ کی گئی اور ابھی تک کی جارہی ہے۔ لیکن " فنڈز" کتنے جمع ہوئے؟ڈیم بنے گا بھی یا نہیں؟ کوئی جواب نہیں ہرطرف خاموشی۔ لہذا PBCs سے بھی یہی ڈرلگتا ہے کہ آیا ہم خرچ زیادہ کردیں گے اور حاصل کچھ بھی نہ ہوا تو زیادہ نقصان ہوجائے گا ۔کیونکہ اب معاملہ روپوں میں نہیں ڈالر میں ہے۔ لہٰذاجلد بازی مچانے سے بہتر ہے کہ پہلے تارکین وطن کو اعتماد میں لیا جائے اور اعتماد میں لینے کے لیے امریکہ میں جلسہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پاکستان میں کی جانے والی وہ حکمت عملیاںہیں جسے تارکیں وطن کو پاکستان میں پیسابھیجنے اور یہاں ان کے رشتہ داروں کو رقم نکلوالنے، کسی قسم کی خریداری کرنے اور سرمایہ کاری میں دشواری نہ ہو۔ بلکہ ہر نظام شفاف ہو اور حکومت ایک دو سال میں ملکی معاشی اہداف کے قریب ترین نظرآئے تو یقیناً سمندرپار پاکستانیوں اور تارکین وطن کا اعتماد بحال ہوگا۔ یکدم جادو ممکن نہیں ہاں امریکی یا ترا ذہن وصحت پہ اچھے اثرات مرتب کرے گااوربس۔۔۔۔۔۔

minhajur.rabjanggroup.com.pk