جیت کے جشن میں انگلش تماشائیوں نے اخلاق کا دامن نہیں چھوڑا

July 23, 2019

لارڈز، ورلڈ کپ فائنل کے موقع پر نمائندہ جنگ عبد الماجد بھٹی سابق بھارتی کپتان سچن ٹنڈولکر کے ساتھ

لارڈز کو ہوم آف کرکٹ کہا جاتا ہے۔ تاریخی میدان میںجہاں ورلڈ کپ فائنل میں ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی۔لندن میں تماشائیوں نے گراونڈ میں ،کروڑوں شائقین نے ٹیلی وژن اسکرین پر نا قابل یقین مناظر دیکھے۔ماہرین کہتے ہیں کہ شائد کرکٹ کی تاریخ میں ایسا میچ اور خاص طور پر فائنل کبھی نہیں ہوسکے گا۔ایکشن،سسپنس اور ڈرامے سے بھرپور فائنل میں نیوزی لینڈ جیت کے قریب آکر نہ جیت سکا،انگلینڈ ہارتے ہارتے جیت گیا۔فائنل میں نیوزی لینڈ ہارا ضرور ہے لیکن اس کے کھلاڑیوں نے کروڑوں لوگوں کے دل جیت لئے۔اسے کہتے ہیں کرکٹ،یہی تو کرکٹ ہے جس میں نیوزی لینڈ ہار کر بھی جیت گیا۔اصل عالمی چیمپین تو نیوزی لینڈ ہے۔چند ماہ قبل جب کرائسٹ چرچ میں جب دہشتگردی ہوئی تھی تو نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسنڈا نے اپنے رویے سے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنالیا تھا اب اسی ملک کے کرکٹرز ہار کر بھی جیت گئے اور سب ان کی تعریف کرتے ہوئے انہیں حقیقی چیمپین قرار دے رہے ہیں۔فائنل کے امپائر سری لنکا کے دھر ما سینا نے بھی چھ رنز دینے کی غلطی کا اعتراف کر لیا، فاتح کپتان انگلینڈ کے مورگن نے بھی سپر اوور پر سوالیہ نشان اٹھادیا، خود آئی سی سی نے بھی اپنی کر کٹ کمیٹی کو قوانین میں تبدیلی کی ہدایت کردی،کرکٹ کے 12ویں عالمی کپ کے فائنل میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان مقابلہ انتہائی ڈرامائی انداز میں سپر اوور تک گیا جہاں دوبارہ ا سکور ٹائی ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کو زیادہ باؤنڈری لگانے پر ورلڈ کپ کا فاتح قرار دیا گیا۔ انگلینڈمیںپہلے تین ورلڈ کپ کھیلے گئے۔ وہ ملک جس نے پہلے پانچ ورلڈ کپ میں سے تین کے فائنل تک رسائی حاصل کی مگر کبھی فتح کا تاج نہ پہنا۔ بالآخر 27 سال بعد انگلینڈ ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچا اور شومئی قمست، کے اپنے ہوم گراؤنڈ، جسے کرکٹ کا ہوم بھی کہا جاتا ہے، وہاں اپنا پہلا ورلڈ کپ جیت کر مورگن کی ٹیم نے نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔انگلینڈ کو ورلڈ کپ کا تاج سر پر سجانے کے لئے 44سال کا انتظار کرنا پڑا۔انگلش ٹیم کے کپتان اوئن مورگن آئرش ہیں۔ فائنل کے ہیرو بین اسٹوکس نیوزی لینڈ میں پیدا ہوئے جب کہ اسپنر معین علی اور عادل رشید پاکستانی خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی طرح فاسٹ بولر جوفرا آرچر کا تعلق ویسٹ انڈیز کے ملک بارباڈوس سے ہے۔ لارڈز میں فائنل دیکھنے والوں میں 1975,1979 کے فاتح کپتان کلائیو لائیڈ،عظیم سچن ٹنڈولکر،اسٹیو وا،وقار یونس اور کئی سپر اسٹارز موجود تھے ۔لارڈز سے کچھ فاصلے پر آل انگلینڈ کلب میں ومبلڈن کا فائنل بھی ہورہا تھا۔نوواک جوکووچ نے ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد عالمی نمبر تین راجر فیڈرر کو آخری سیٹ میں ٹائی بریک پر شکست دے کر اپنا پانچواں ومبلڈن ٹائٹل جیت لیا ہے۔سربیا کے جوکووچ نے فیڈرر کو دو کے مقابلے میں تین سیٹس سے شکست دی اور اس کے ساتھ انھوں نے اپنا 16واں گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتا۔ومبلڈن کی تاریخ کا یہ سب سے لمبے دورانیے والا فائنل مقابلہ تھا جو ریکارڈ چار گھنٹے اور 57 منٹ تک جاری رہا۔ لیکن لارڈز دنیا بھر کی توجہ کا مرکز تھا۔انگلینڈ نے1966میں فٹ بال ورلڈ کپ اور2003میں رگبی ورلڈ کپ اور2019میں کرکٹ ورلڈ کپ کا بڑا اعزاز جیتا۔ اس بار انگلینڈ تاریخ کا دھارا پلٹنے کے لیے آیا تھا۔ پہلے ناقابلِ شکست بھارت کو زیر کیا اور پھر نیوزی لینڈ کو روندتا ہوا سیمی فائنل تک پہنچ گیا جہاں روایتی حریف آسٹریلیا ذلت آمیز شکست کھا کر اعزاز کے دفاع میں ناکام ہوگیا۔ انگلینڈ صحیح وقت پر ’ٹاپ گیئر‘ میں آگیا ۔انگلینڈ چار سال کے لئے ون ڈے کرکٹ کا عالمی چیمپین بن گیا۔اس جیت میں سب سے بڑا سبق اخلاقیات کا ہے۔میچ کے بعد جیت کا جشن ضرور منایا گیا لیکن منظم انداز میں کسی نے ایک گملا بھی نہیں توڑا۔سارا دن میچ انجوائے کرنے والے لوگوں نے چند گھنٹے شور شرابا کیا اور منظم انداز میں گھروں کو چلے گئے کیوں کہ اگلے روز پیر کو کام پر جانا تھا۔میڈیا نے تعریف ضرور کی لیکن جذبات تحریر پر اثرانداز نہیں ہوئے۔انگلینڈ کو کرکٹ کا گھر کہا جاتا ہے لیکن اس ملک کی روایات بھی تبدیل ہوگئی ہیں۔ٹیم میں دوسرے ملکوں کے کھلاڑی بھی ہیں سب سے بڑھ کر ہیڈ کوچ ٹریور بیلس کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔فائنل کے بعد بھی اسپورٹس مین اسپرٹ عروج پر رہی۔بین اسٹوکس نے کہا کہ میں نے اوور تھرو پر کین ولیمسن سے معافی مانگ لی تھی۔ میں نے کین ولیمسن سے کہا کہ میں اس کے لیے اپنی پوری زندگی معافی مانگتا رہوں گا۔کین ولیمسن سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ کرکٹ میں اس طرح کی چیزیں وقتاً فوقتاً ہوتی رہتی ہیں۔لارڈز میں نیوزی لینڈ ہار گئی اور کرکٹ جیت گئی۔پاکستانی ٹیم کی ٹورنامنٹ میں دیر سے اچھی کارکردگی انھیں سیمی فائنل میں جگہ نہ دلا سکی اس کے باوجود کہ پوائنٹس ٹیبل پر ان کے نیوزی لینڈ کے برابر پوائنٹس تھے لیکن ان کے رنز کا اوسط قدرے کم نکلا۔انگلینڈ نے تاریخ بدل دی لیکن یہاں سب کچھ نارمل ہے۔نہ حکومت نے چھٹی کا اعلان کیا اور انعامات کی بارش ہورہی ہے۔کھیل کو کھیل سمجھ کر سب ہنسی خوشی گھر چلے گئے ۔یہ روایات ہمیں بہت کچھ سکھاتی ہیں ۔اس لئے کہتے ہیں کہ حد سے زیادہ جذباتی ہونا بھی نقصان دے ہوتا ہے۔ویل ڈن انگلینڈ ،بیٹر لک نکسٹ ٹائم نیوزی لینڈ،اس طرح چھ ہفتے جاری رہنے والا کرکٹ کا میلہ خوشگوار یادوں کے ساتھ ختم ہوا ۔