خیبرپختونخوا، ڈینگی سے لوگوں کو بچانے والے افسر نیب کےشکنجےمیں آگئے

July 24, 2019

پشاور(ارشد عزیز ملک ) پشاورمیں ڈینگی وائرس سے سینکڑوں انسانی جانیں بچانے والے سرکاری افسر نیب کے شکنجے میں آگئے۔ محکمہ صحت کے افسروں نے صوبے میں 69افراد کی اموات کے بعد ہنگامی حالت میں مچھرمار سپرے اور ادویات خریدیں جس سے ہزاروں افراد کی جانیں بچ گئیں لیکن قومی احتساب بیورو نے متعلقہ سپلائیر کو اموات کا ذمہ دار قرار دیکر انکوائری کے بعد ریفرنس تیار کرلیاحالانکہ ادویات اموات کے بعد خریدی گئیں اور کمپنی کودوسال گزرنے کے باوجود ابھی تک ایک روپے کی بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔سپرے اور ادویات کا سپلائر دو سال سے اپنی ادائیگیوں کے لئے دفاتر کے چکر لگا کر ذہنی مریض بن کر خودکشی پر مجبور ہوگیا۔ڈبلیو ایچ او کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 19 جولائی 2017 کوخیبرپختونخوا میں ڈینگی وائرس سے25 ہزار 653افراد متاثر ہوئے جن میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی اور 69افراد جاں بحق ہوئے ۔پشاور میں 23,592 افراد میں وائر س کی تصدیق ہوئی اور 64افراد جاں بحق ہوئے ۔ڈبلیو ایچ او نے ڈینگی وائرس ختم کرنے کے لئے حکومتی اقدامات کو سراہا جس کے باعث اکتوبر اور نومبر میں ڈینگی متاثرین کی شر ح میں کمی واقع ہوئی ۔نیب ترجمان نے تصدیق کی کہ ڈینگی سپرے کی خریداری کا کنٹریکٹ دوسرے نمبر پر آنےوالی کمپنی کودیا گیا جس کی برامدی دستاویزات جعلی ہیں ۔نیب ایگزیکٹو بورڈ نے اس حوالے سے عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے ۔مچھر مار ادویات فراہم کرنے والی کمپنی الیتگین انٹرپرائزز کے ایم ڈی شاہد ریاض کے مطابق دوسال سے ان کا کاروبار تباہ ہوچکا ہےاور وہ عدالتوں اور دفاتر کے چکر لگا کر ذہنی مریض بن چکے ہیں۔ حکومت نے دوسال سے رقم اداء کی اور نہ ہی ہماری ادویات واپس کیں۔ہماری ادویات سے ڈینگی کا جراثیم ختم ہوا شاباش دینے کی بجائے الٹا خودکشی پر مجبور کیا جارہا ہے ۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقیال خود معاملے کا نوٹس لیں کیونکہ ہم پر اموات کاجھوٹا الزام لگایا جارہا ہے حالانکہ اموات پہلی ہوئیں اور پھر ہمارے سپرے کے بعد کوئی ایک کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا ۔انھوں نے کہا کہ ہم نے ایچ اینڈ ایچ انٹرپرائزز سے تمام مچھر مار ادویات خریدیں جس کا مکمل ریکارڈ موجود ہے جبکہ ایچ اینڈ ایچ نے تمام ادویات عالمی کمپنیوں ارگوس جنوبی افریقہ اور بی اے ایس ایف سے خریدیں جو ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ کمپنیاں ہیں ۔انھوں نے کہا کہ17 -2016 میں ڈینگی سپرے کے ذمہ داروں اور سپلائزز سے باز پر س ہونی چاہیے جن کے سپرے کے باوجود صوبہ بھر میں اموات ہوئیں ۔ ۔ تفصیلات کے مطابق جولائی 2017ء میں پشاور میں ڈینگی وائرس پھیلا جس سے روزانہ اموات شروع ہوگئیں حکومت نے صورت حال بگڑنے پر 31 اگست 2017 کو ایک خط کے ذریعے صوبہ بھر میں ایمر جنسی نافذ کر دی اور محکمہ صحت کو جراثیم کش ادویات ، سپرے ، آلات اور تشخیصی کٹس سمیت 9 آئٹمز کی فوری خریداری کی ہدایات جاری کیں۔حکومتی رپورٹس کے مطابق اس دوران صوبہ بھر میں 69 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ڈی جی محکمہ صحت کی ہدایات پر ملیریا پروگرام کے منیجر نے تمام سپلائیرز کو بذریعہ فون مطلع کیاکہ انھیں فوری طورپر مچھر مارسپرے وغیر ہ درکار ہیں ۔ 14 ستمبر 2017ء کو16کمپنیوں نے اپنی بولیاں جمع کرائیں خریداری کے لئے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت ایوب روزکی سربراہی میں کمیٹی قائم ہوئی جس میں ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن محکمہ صحت جمال عبدالناصر ، پروگرا م منیجر آئی وی سی محمد افسر انور ، پروکیورمنٹ سیل کے نمائندے عادل شاہ ، ایم سی پی ؍ آئی وی کے اکنامسٹ صلاح الدین خان نے شرکت کی ۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ تمام آئٹمز ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ہوں گےالبتہ ہنگامی حالات کے پیش نظر فوری سپلائی کو ترجیح دی جائے گی لیکن معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا مچھرمار سپرے کی باقاعدہ تصدیق کرائی جائے گی۔ اجلاس کے دوران تمام کوٹیشنز کو کھولا گیا۔ایم ایس الپتگین نے چار آئٹمزکےلئے بولی جمع کرائی جس میں تین آئٹمز Deltamethrine 1.5 E.C (Liquid Insercticide) ٗDeltamethrine 5% WP (125 grm soluble sachet) 125 اورTemephos 500 EC(Liquid) دس روز جبکہ Temephos 1%(Granules)سات روز میں فراہم کرنے کی پیشکش کی۔کمیٹی نے کم سے کم ریٹ والی پہلی کمپنی کو فوری مچھرمار ادویات فراہم کرنے کی درخواست کی لیکن انھوں نے انکار کردیا جس پر دوسری کمپنی کو سپلائی آرڈر دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔الپتگین کے سوا کسی بھی کمپنی نے 125گرام سالیبل ساشے میں Deltamethrine فراہم کرنے سے انکار کردیاجس کی بنیادی وجہ دوائی کو ضائع ہونے سے بچانا تھا۔۔ Deltamethrine میں 125 گرام سالیبل ساشے صرف الپتگین کے پاس موجود تھا جبکہ کسی کمپنی کے پاس نہیں تھا ۔یوں کمپنی کو مجموعی مالیت 6 کروڑ 97 لاکھ اور 40 ہزارکا کنٹریکٹ دیا گیا۔