منفرد اور پُر لطف مقام ’’کبوتر چورنگی‘‘

August 08, 2019

شبیر احمد

ضلع جنوبی کو شہر کراچی کے اہم کاروباری اور تجارتی مرکز کی اہمیت حاصل ہے۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس، سندھ ہائی کورٹ، سٹی کورٹ، سندھ اسمبلی بلڈنگ، سندھ سیکریٹریٹ، کراچی پریس کلب، آرٹس کونسل، اہم تجارتی و کاروباری مراکز، بینکوں کے صدر دفاتر اور ساحلی پٹی واقع ہے۔ ضلع جنوبی میں قائم اداروں اور تجارتی مراکز کے سبب حکومت کو روزانہ کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس ضلع میں ایک سب سے اہم مقام بھی ہے جو اپنی انفرادیت کے سبب ملک بھر میں مشہور ہے۔ اس مقام کو ’’کبوتر چورنگی‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ کبوتر چورنگی سندھ ہائی کورٹ، سندھ اسمبلی اور سندھ سیکریٹریٹ کے مرکز میں موجود ہے، اس چورنگی پر روزانہ ہزاروں کی تعداد میں کبوتر دانہ چگنےاورشہری ان کو دانہ ڈالنے آتے ہیں، اندرون ملک سے آنے والے افراد جب کراچی گھومنے آتے ہیں تو تفریحی مقامات کے علاوہ اس چورنگی کا بھی رخ کرتے ہیں اور اس ماحول سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ شام کے وقت شہریوں کے ساتھ آنے والے بچے سیکڑوں کبوتروں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔

کبوتر چورنگی پر رونق ہائی کورٹ اور سیکریٹریٹ کی وجہ سے ہے کیوں کہ شہریوں کی بڑی تعداد جب انصاف کے حصول اور مسائل کے حل کے لیے یہاں آتے ہیں تو ان کی بڑی تعداد کبوتر چورنگی کا رخ کرتی ہے اور مسائل کے حوالے سے متعلقہ حکام سے رابطوں کے بعد کچھ دیر کے لیے چورنگی پر کبوتروں کا دانہ ڈال کر واپس روانہ ہو جاتے ہیں، گزرتے دنوں کے ساتھ چورنگی کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔یہ چورنگی کئی افراد کے روزگار کا بھی سبب بھی بن گئی ہے، چورنگی کے اطراف دانہ بیچنے والے، فروٹ چاٹ، بن کباب، گنے کا رس، چائے اور پان بیچنے والوں نے کیبن لگا لیے ہیں۔ ہفتہ اور اتوار کو تعطیل پر چورنگی کی رونق کم ہو جاتی ہے، تاہم گاڑیوں میں آنے والے شہری بھی پرندوں کو دانہ ڈال کر گزر جاتے ہیں، چھٹی والے دن خواتین اور بچے بھی کبوتروں کو دانہ کھلاتے ہیں۔ زیادہ تر چورنگی پر جنگلی نسل کے کبوتر ہوتے ہیں، جب کہ سفید رنگ کے اعلیٰ نسل کبوتر یہاں کم ہی آتے ہیں۔ چورنگی پر کبوتر اذان فجر کے بعد آنا شروع ہوتے ہیںاور مغرب تک یہاں جمع رہتے ہیں، سورج غروب ہوتے ہی واپس چلے جاتے ہیں۔ کبوتروں کا مسکن ہائی کورٹ بلڈنگ اور سندھ اسمبلی کی بیرکوں کی چھتیں ہیں۔

سرکاری ملازمین کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد کبوتروں کو دانہ ڈالتی ہے، برنس روڈ کے مقامی افراد بھی ان میں شامل ہیں۔

کبوتر چورنگی کی ابتدا 1923ء میں بننے والی عدالتی عمارت جو اب سندھ ہائی کورٹ پر مشتمل چوراہے سے شروع ہوتی ہے اس چورنگی پر پہلے گھاس اور چھوٹے چھوٹے پھول دار پودے اگے ہوئے تھے اور یہ عام سی چورنگی تھی لیکن 1985ء کے قریب چورنگی کے نیچے سے زیر زمین پانی کی گزرنے والی لائن میں رساؤ سے چورنگی میں پانی کھڑا ہو جاتا تھا ،جہاں پرندے اور خاص طور پر کبوتر کچھ دیر کے لیے اترتے اور پیاس بجھا کر اڑ جاتےتھے۔

مکینوں نے جب کبوتروں کو اترتے دیکھا تو باجرہ خرید کر اس مقام پر ڈالنا شروع کر دیا۔ کبوتروں کی تعداد بڑھنے لگی پھر سٹی گورنمنٹ نے اس مقام پر چورنگی بنا دی، جسے 2002ء میں ماربل لگا کر بیچ میں پانی کا حوض بھی بنا دیا گیا، چورنگی کی تعمیر کے بعد چوک کی اہمیت بڑھتی گئی یہاں کی رونق میں اضافہ ہوتا گیا۔ اب یہاں سیکڑوں کی تعداد میں لوگ روزانہ آ کر کبوتروں کو دانہ ڈال کر چلے جاتے ہیں۔ کبوتر چورنگی کے دانہ فروش نماز فجر کے بعد چورنگی کا رخ کرتے ہیں، کبوتروں کو خوراک کی فراہمی کے لیے باجرہ، چاول، چنے کی دال اور مکس دانہ ڈالا جاتا ہے، ہرشخص اپنی حیثیت کے مطابق کبوتروں کو دانہ ڈالتا ہے۔ کبوتر چاول شوق سے چگتے ہیں، چورنگی کے حوض میں شہری ماشکی کو رقم ادا کر کے پانی ڈلوایا جاتا ہے۔ مہینے میں ایک بار چورنگی کی صفائی کی جاتی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ اور سیکریٹریٹ کے سنگم پر واقع اس کبوتر چورنگی کے علاوہ شہر کراچی میں قائد اعظم کے مزار کے وی آئی پی گیٹ کی چورنگی، لیاقت آباد 10 نمبر، سولجر بازار، ایس ایم لاء کالج اور دیگر مقامات پر کبوتر چوک بن گئے ہیں۔ علاوہ ازیں لیاری ککری گراونڈ اور آرام باغ کے میدان میں بھی کبوتروں کا مجمع لگا رہتا ہے، جہاں شہری روزانہ کبوتروں کو دانہ ڈالتے ہیں۔ اکثر لوگوں نے اپنے گھروں کی چھتوں پر بھی چرند پرند کے لیے دانہ پانی کے باقاعدہ انتظامات کیے ہوئے ہیں۔