سرکاری نرخوں پر عمل کیوں نہیں؟

August 17, 2019

قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر روٹی اور نان کی قیمتوں میں استحکام کی خاطر 31جولائی کو گیس پر ایک ارب روپے کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی نان بائیوں کو قیمتیں جون 2019کی سطح پر واپس لانے کا پابند کیا گیا تھا۔ ایف بی آر کے چیئرمین نے بھی واضح کیا تھا کہ گندم اور آٹے پر نیا کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا جس کی رو سے قیمتیں بڑھنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس کے باوجود مختلف شہروں میں لوگ خصوصاً مزدور پیشہ طبقہ مہنگی روٹی کے باعث پیٹ بھر کر کھانا کھانے سے محروم ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت اسپیشل روغنی نان اور پراٹھا 30روپے، عام روغنی نان اور پراٹھا 25روپے، اسپیشل کلچہ 20روپے، سادہ 15روپے، سادہ نان 12روپے اور روٹی 10روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ متذکرہ قیمتیں فی نان و روٹی تین سے پانچ روپے تک زیادہ ہیں جبکہ انتظامی افسران اور عملے کی کارروائی محض اس اعلان تک محدود ہے کہ روٹی و نان کی قیمتیں بڑھانے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ صورتحال عملی کارروائی نہ ہونے کا نتیجہ اور حکومتی پالیسیوں سے انحراف کرنے کے مترادف ہے۔ اکثر نانبائی انتظامیہ کی طرف سے سختی کی صورت میں عارضی طور پر روٹی نان کی قیمت تو کم کر دیتے ہیں لیکن ان کا وزن گھٹا دیتے ہیں۔ اسی طرح برائے نام بلکہ محض خوشبو کی حد تک گھی کا کم استعمال کرکے پراٹھے کے نام پر لوگوں سے زیادہ دام لیے جا رہے ہیں جبکہ ملک بھر میں مزدوروں کی اکثریت اسی خوراک کے سہارے دن بھر مشقت کا کام کرتی ہے جس کا اثر صحت پر پڑنا فطری بات ہے۔ حکومت نے شہریوں کو اچھی اور معیاری خوراک اور مستحکم قیمتوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنانے کی خاطر انتظامی افسروں اور اہلکاروں کو ذمہ داری دے رکھی ہے، انہیں اپنا فرض دیانتداری سے انجام دینا چاہئے۔ شہر شہر، قریہ قریہ روٹی نان سمیت پھل سبزی اور دیگر اشیا پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ان کی قیمتیں بڑھنے سے روکنا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998