بائیں بازو کے رہنماء مودی کی فسطائیت پر پھٹ پڑے

August 17, 2019

لاہور (نمائندہ جنگ) بائیں بازو کے رہنماؤں، سول سوسائٹی اور امن کے سرگرم کارکنان نے مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں انسانی بحران پاکستان اور بھارت کے درمیان خطرناک تنازع میں دھکیل سکتا ہے۔ انہوں نے ساؤتھ ایشین ریجن کی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ بڑھتی ہوئی ہندو فسطائیت، دیگر شدت پسند اور آمرانہ قوتوں کو ناکام بنادیں۔ ساؤتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما) کی جانب سے اسپانسر کی گئی امن اور آزادی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے عالمی برادری سے مقبوضہ ریاست میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں امتیاز عالم، سیفما، فاروق طارق، اے ڈبلیو پی، تیمور رحمان، ایم کے پی، آصف خان پی پی پی، حسین نقی، ایچ آر سی پی، سلیمہ ہاشمی، ڈبلیو اے ایف، عرفان مفتی، ایس اے پی اور دیگر معروف دانشور شامل تھے۔ کانفرنس میں ایک قرار داد بھی منظور کی گئی جس میں بھارت کے ظالمانہ اور غیرآئینی اقدامات کی مذمت، مودی سرکار کے بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کے مقصد کے خلاف جدوجہد میں مصروف بھارت کی جمہوری و سول سوسائٹی قوتوں سے اظہار یکجہتی،کشمیر میں سیاسی کارکنان کی رہائی اور کرفیو وغیرہ ہٹانے کا مطالبہ، لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے گریز کیلئے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو احتیاط کا مشورہ اور ساؤتھ ایشیا کے لوگوں اور عالمی برادری سے جنگ کے خیال، ممکنہ جوہری ہولوکاسٹ وغیرہ کے خلاف کھڑے ہونے کی اپیل کی گئی۔