سیلابی بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ

August 19, 2019

ہفتہ کے روز آزاد کشمیر، خیبرپختونخوا اور پنجاب سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کے باعث جہاں سڑکوں کے تالاب بن جانے اور نشیبی علاقے زیر ِآب آجانے سے نظامِ زندگی درہم برہم ہوا وہیں کئی علاقوں میں سنگین حادثات بھی پیش آئے۔ آزادکشمیر کے علاقے ہجیرہ کے نواحی گائوں ہلوٹی پوٹھی چھپریاں میں بارشوں سے واٹر چینل ٹوٹنے کے باعث خوفناک لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس سے 3مکان زمین میں دھنس جانے کے باعث ایک ہی خاندان کے 5بچوں اور خواتین سمیت 9افراد جاں بحق، 6زخمی جبکہ 5لاپتا ہوگئے۔ واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ نے فوج کی امداد طلب کر لی اور 9گھنٹے کی طویل جدوجہد کے بعد ملبے سے 7نعشیں نکال لی گئیں، 2لاشوں کی تلاش جاری تھی، اسسٹنٹ کمشنر ہجیرہ کے مطابق مزید لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ دوسری طرف لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، گوجرانوالہ، ساہیوال، ڈی جی خان، پشاور، بنوں، مالاکنڈ، ہزارہ ڈویژن، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں شدید بارش کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور کی ہر گلی مون سون کے موسم میں سیلاب کا منظر پیش کر رہی ہوتی ہے۔ بد قسمتی سے لاہور کو پیرس بنانے کے دعوے کرنے والے اِس شہر کیلئے نکاسیٔ آب کا قابلِ عمل نظام بھی نہ دے سکے اور موجودہ حکومت بھی اس ضمن میں کسی تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکی۔ گلی محلوں میں کئی فٹ پانی کھڑا ہونے سے نہ صرف معمولاتِ زندگی متاثر ہوتے ہیں بلکہ بارش کے پانی میں سیوریج کا پانی شامل ہو جائے تو کئی مہلک بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خطے میں آئندہ موسمی حالات شدید تر ہوں گے، بارشوں کے علاوہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات میں بھی اضافہ ہو گا لہٰذا ضروری ہے کہ بچائو کی تمام ممکنہ تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ موسمی تغیرات کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر قابو پایا جاسکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998