وزیراعظم کے دورہ واشنگٹن کے بعد شکیل آفریدی سے جیل حکام کے روئیے میں تبدیلی محسوس کی، وکیل،باتیں غلط اور بے بنیاد ہیں ، سرکاری اہلکار

August 21, 2019

پشاور (اختر امین) وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورئہ امریکا کے بعد پاکستان میں گرفتار پاکستانی نژاد امریکی جاسوس ڈاکٹر شکیل آفریدی کے اہل خانہ نے ان سے اُمیدیں وابستہ کر لی ہیں۔ جیل حکام نے اس ہائی پروفائل قیدی کے لئے قواعد و ضوابط نرم کر دیئے ہیں۔ اس کے وکیل قمر ندیم آفریدی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورئہ واشنگٹن کے بعد شکیل آفریدی کے بارے میں جیل حکام کے رویوں میں تبدیلی محسوس کی گئی۔ انہوں نے یہ بات اس کے بھائی جمیل آفریدی اور دیگر اہل خانہ کے حوالے سے بتائی۔ شکیل آفریدی کو پشاور سینٹرل جیل سے ساہیوال جیل منتقل کیا گیا۔ متعلقین نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ وکیل کے مطابق ان کے مؤکل شکیل آفریدی سے جیل میں برا سلوک ہوتا تھا۔ سرکاری رائے لینے کیلئے رابطہ کرنے پر نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ یہ تمام باتیں غلط اور بے بنیاد ہیں ، حکومت قانون اور عدالتی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے ، جیل کے اپنے ضابطے ہیں ان پر عمل کیا جاتا ہے ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جیل میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہورہی۔ اس سے قبل اپنے دورے میں ایک امریکی ٹیلی ویژن کے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کی حوالگی کے استفسار پر عمران خان نے کہا تھا یہ بڑا حساس معاملہ ہے۔ شکیل آفریدی پاکستان میں ایک جاسوس تصور کیا جاتا ہے۔ عافیہ کے بدلے شکیل آفریدی کو حوالے کرنے پر بات ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی جو پیشے کے اعتبار سے سرجن ہے۔ اسے مئی 2011ء میں سی آئی اے کو اُسامہ بن لادن کی جعلی ویکسینیشن مہم کے ذریعہ ایبٹ آباد میں نشاندہی پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2010ء میں مختلف الزامات کے تحت امریکا میں 86 سال قید کی سزا دی گئی۔ وکیل قمر ندیم آفریدی نے بتایا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی اپیل پشاور ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے۔ مقدمہ کی باقاعدہ سماعت 24 ستمبر سے شروع ہوگی۔ ان کے خیال میں استغاثہ کمزور اور ٹھوس ثبوت کی کمی ہے۔ اس طرح اس کے بری ہونے کا روشن امکان ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بھی ایک درخواست سپریم کورٹ میں زیرالتواء ہے۔ وہ عافیہ کی پاکستان منتقلی کیلئے امریکا سے بات چیت کے حوالے سے حکومتی ہدایات کی منتظر ہیں۔ دریں اثناء منگل کو پشاور ہائی کورٹ میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیا گیا۔ درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے تناظر میں کسی اور ملک منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست گزار محمد خورشید خان سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور سابق اٹارنی جنرل ہیں۔ درخواست میں انہوں نے وفاقی حکومت کے ذریعہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری امور خارجہ اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا ہے۔ دو صفحات پر مشتمل درخواست میں درخواست گزار نے وزیراعظم کا امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو منسلک کیا ہے۔جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کو دیا جا سکتا ہے۔یہ بات پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔