ٹافیاں فروخت کرنیوالے کا اسکول میں داخلہ کیسے ہوا؟

August 21, 2019

لاڑکانہ میں شاہ نواز بھٹو لائبریری میں ٹافیاں فروخت کرنے والے بچے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس کا اسکول میں داخلہ ہوگیا۔

گزشتہ دِنوں سوشل میڈیا پر ٹافیاں فروخت کرنے والے بچے کی تصاویر وائرل ہوئیں، جس میں واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ بچے کو پڑھائی کا بہت شوق ہے لیکن غربت کی وجہ سے ٹافیاں فروخت کرنے پر مجبور ہے۔

لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والےغربت کا شکار 9 سالہ محمد سومر کو تعلیم حاصل کرنے کا بے حد شوق ہے لیکن وسائل نہ ہونے کی وجہ سے محمد سومر تعلیم حاصل کرنے کے بجائے لاڑکانہ کی شاہ نواز بھٹو لائبریری میں ٹافیاں فروخت کرتا ہے۔

محمد سومر کی خواہش تھی کہ وہ بھی باقی لوگوں کی طرح لائبریری میں پڑھائی کرے، اس لیے سومر نے لائبریری کے ایک مستقل ملاح کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ روزانہ شام میں محمد سومر کو تعلیم کی بنیادی چیزیں سِکھائے، جیسے پڑھنے اور لکھائی کی مہارت وغیرہ، لیکن محمد سومر کے خواب اس سے کئی زیادہ بڑے تھے، اس کی خواہش تھی کہ وہ ایک مناسب طریقے سے دیگر بچوں کی طرح اسکول میں تعلیم حاصل کرے۔

قسمت بچے پر ایسی مہربان ہوئی کہ سومر کی یہ خواہش پوری ہوگئی، اور پیر کے روز لاڑکانہ کی سچل کالونی میں واقع ’دی ایسٹ ووڈ اسکول‘ کے مالک احسن آبرو نے محمد سومر کا داخلہ اپنے اسکول میں کروادیا۔

احسن آبرو نے یہ نیک کام ٹافیاں فروخت کرنے والے بچے کی تصاویر سوشل میڈیا پر دیکھنے کے بعد کیا، تصاویر میں بچہ لائبریری میں ٹافیاں فروخت کرتے ہوئے اور لائبریری میں پڑھائی کرتا نظر آرہا ہے۔

اب محمد سومر بھی دیگر بچوں کی طرح اسکول میں تعلیم حاصل کرنے جاتا ہے، سومر کے اساتذہ کے مطابق سومر کو اُردو، انگریزی اور سندھی زبان میں بنیادی مہارت حاصل ہے۔

واضح رہے کہ سومر کے اہلِ خانہ اُس کے اسکول جانے کے خلاف تھے، سومر کے بھائی کا کہنا تھا کہ سومر روزانہ 300 روپے کماتا ہے اور اس سے بھی گھر کا خرچ بڑی مشکل سے نکلتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پہلےمیرے والد لائبریری میں ٹافیاں بیچتے تھے، لیکن اب وہ چل بھی نہیں سکتے ہیں۔‘