موت کا درست تعین کرنیوالا خون کا جدید ٹیسٹ ایجاد کرلیا گیا

August 22, 2019

کراچی (نیوز ڈیسک)سائنسدانوں نے خون کا ایک ایسا جدید ٹیسٹ ایجاد کر لیا ہے جس کی مدد سے 83؍ فیصد درستگی کے ساتھ یہ بتایا جا سکتا ہے کہ کسی بھی شخص کے آئندہ 5سے 10 سال کے دوران مرنے کے امکانات کتنے ہیں۔ جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ آف بایولوجی آف ایجنگ کے ماہرین کی جانب سے ایجاد کردہ یہ ٹیسٹ خون کے دیگر ٹیسٹس کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور اچھے نتائج دینے والا سمجھا جا رہا ہے۔ نیچر میگزین میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق، محققین نے مسلسل 16؍ سال تک 44؍ ہزار سے زائد مریضوں کے خون کے نمونوں کا جائزہ لیا اور انسانی خون میں پائے جانے والے حیاتیاتی نشانات (Biomarkers) پر تجربات کیے اور درجن بھر مختلف بایو مارکرز کی نشاندہی کی جن کی مدد سے بتایا جا سکتا کہ کسی بھی شخص کے مرنے کے امکانات کتنے ہیں۔ جن افراد نے اس تحقیق میں حصہ لیا ان کی عمر 18 سے 109؍ سال کے درمیان تھیں اور ان 16؍ برسوں کی تحقیق کے دوران 5512؍ افراد اپنی طبعی موت مر گئے۔ اس تحقیق کے نتیجے میں سائنسدان یہ دعویٰ کرنے اور ثابت کرنے کے قابل ہوئے کہ یہ ٹیسٹ انتہائی حد تک معتبر و مستند ہے۔ جن بایو مارکز کا تجزیہ و مشاہدہ کیا گیا ان میں مختلف امائنو ایسڈ کے لیول، اچھے اور برے کولیسٹرول کی حد، فیٹی ایسڈ کے عدم توازن کی سطح، سوزش اور مجموعی امیون ریسپانس کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ابھی یہ ٹیسٹ کلینکل سطح پر متعارف نہیں کرایا جا سکتا اور موت کی جس عمر کا تذکرہ کیا جا رہا ہے وہ کیلنڈر ایج نہیں بلکہ بایولوجیکل عمر ہے اور اس تحقیق کے نتیجے میں بیماری کے خلاف جسم کی مدافعتی قوت اور بیماری سے صحت یابی کا عرصہ کا تعین کرنے اور علاج میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔