اب بھارت سے مذاکرات نہیں ہونگے، مودی نے میری امن کوششوں کو کمزوری سمجھا، ٹرمپ کو بتا دیا، دنیا بھی خبردار رہے، دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑی ہیں، عمران خان

August 23, 2019

اسلام آباد( نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کو وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف کی ملاقات

ملاقات کے دوران قومی سلامتی امور اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔دریں اثناء عمران خان نے بھارت سے مزید مذاکرات کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سے مزید بات چیت کا اب کوئی فائدہ نہیں‘ پاکستان، بھارت سے بات چیت کے لیے بہت کچھ کر چکا ہے‘ اب مزید کچھ نہیں کر سکتا‘ مودی نے میری امن کوششوں کو کمزوری سمجھا‘پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقت ہیں‘ دونوں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہیں، کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے‘کچھ بھی ہوسکتاہے ‘دوایٹمی طاقتوں کے درمیان یہ تناؤ دنیا کیلئے بھی باعث فکر ہونا چاہیے‘امریکی صدرٹرمپ کو انتہائی تباہ کن صورتحال کے خدشے سے آگاہ کردیا ہے‘دنیابھی خبرداررہے ‘نئی دلی حکومت نازی جرمنی جیسی ہے جس کے باعث کشمیر میں 80لاکھ افراد کی زندگیاں خطرے میں ہیں‘ہم فکرمند ہیں کہ وہاں نسلی بنیاد پر صفایا اور نسل کشی ہونے کو ہے‘دنیاکو مقبوضہ کشمیر میں متوقع نسل کشی کو روکنے کیلئے متحرک ہونا ہوگا۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اب انڈیا سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ میں نے بہت بات کر لی ہے‘ بدقسمتی سے اب جب میں مڑ کر دیکھتا ہوں تو لگتا ہے کہ میں امن اور مذاکرات کے لیے جو بھی کوششیں کر رہا تھا وہ اسے برائے تسکین لیتے رہے‘ ہم اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے‘وزیراعظم نے کہا کہ مودی ایک فاشسٹ اور ہندو بالادستی پر یقین رکھنے والے حکمران ہیں جو کشمیر میں مسلم اکثریت کاصفایا کر کے خطے میں ہندو آبادی کو بسانا چاہتے ہیں۔اس موقع پر وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے امن فوج اور مبصرین بھیجنے کا مطالبہ بھی کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے سما جی ر ابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ آج مذہبی بنیادوں پر تشدد کا نشانہ بننے والوں کے پہلے عالمی دن کے موقع پر ہم دنیا کی توجہ بھارت کے جبرواستبداد میں گھرے لاکھوں کشمیریوں کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں جنہیں توہین و تشدد کا سامنا ہے اور جن کے تمام بنیادی انسانی حقوق سلب کرکے ہر قسم کی آزادیوں سے محروم کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ قابض بھارتی افواج ان سے عید الاضحیٰ سمیت دیگر مذہبی شعائر کے اہتمام کا حق بھی چھین چکی ہیں۔ آج جب دنیا مذہبی عقائد کی بناء پر تشدد کا نشانہ بننے والوں سے اظہار یکجہتی کرنے جارہی ہے، اسے مقبوضہ کشمیر میں عنقریب ہونے والے قتل عام کا راستہ روکنے کیلئے بھی متحرک ہونا ہوگا۔