شہرہ آفاق شاعراحمد فراز کو بچھڑے 11 برس بیت گئے

August 25, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

تمغہ امتیاز، ہلال پاکستان اور نگار ایوارڈز کے حامل شاعر احمد فراز کو آج مداحوں سے بچھڑے 11 برس بیت گئے۔

1931میں کوہاٹ میں پیدا ہونے والے سید احمد شاہ کو بچپن میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ ایک دن احمد فراز بن کر دنیا میں پاکستان کا نام روشن کریں گے۔

احمد فراز کو زمانہ طالب علمی سے ہی شاعری سے لگاؤ تھا، ان کا پہلا شاعری مجموعہ’’تنہا تنہا‘‘ اس وقت شائع ہوا جب وہ بی اے کے طالب علم تھے۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد احمد فراز ریڈیو سے علیحدہ ہوئے تو درس و تدریس اختیار کرلی۔

پاکستان نیشنل سینٹر کے ڈائریکٹر بھی مقرر ہوئے اور 1976 میں اکیڈمی ادبیات پاکستان کے پہلے سربراہ بنے۔

ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا لیکن ایک ٹی وی انٹرویو کی پاداش میں انہیں اس ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔

احمد فراز کا کلام علی گڑھ یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے اور جامعہ ملیہ، بھارت اور بہاولپور میں بھی احمد فراز کے فن اور شاعری پر پی ایچ ڈی کے مقالے تحریر کئے گئے ہیں۔

ان کی شاعری کے انگریزی، فرانسیسی، ہندی، یوگوسلاوی، روسی، جرمن اور پنجابی میں تراجم ہو چکے ہیں۔

2004ء میں انہیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا لیکن2 برس بعد انہوں نے یہ تمغہ سرکاری پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے واپس کر دیا۔

ہزاروں نظموں اور غزلوں کے خالق احمد فراز2008 میں اپنے مداحوں سے بچھڑ گئے تھے مگر ان کی خوبصورت شاعری ہمیشہ انہیں زندہ رکھے گی۔