بچوں میں STEM لرننگ کی صلاحیتیں پیدا کی جائیں

September 15, 2019

ماہرینِ تعلیم اور محققین اس بات پر متفق ہیں کہ عمر کے ابتدائی برسوں میں بچوں کو خواندگی کے تجربات سے روشناس کرانے سے ان میں ادراکی اور زبان سیکھنے کی بہتر صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔ عالمی سطح پر گزشتہ 30برسوں کے دوران، بچوں میں خواندگی بڑھانے کے لیے خصوصی مہم چلائی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں آج ہمارے پاس معلومات کا ایک خزانہ موجود ہے، جس کے مطابق والدین کو نو عمری میں اپنے بچوں میں خواندگی بڑھانے اور لرننگ کی صلاحیتیں بہتر بنانے کے لیے ان کے ساتھ کتابیں پڑھنی چاہئیں، گانے گانے چاہئیں، نرسری رہائمز گنگنانی چاہئیں، ورڈ گیمز کھیلنے چاہئیں وغیرہ وغیرہ۔

گزشتہ تین دہائیوں کے دوران مختلف اوقات میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی اس ریسرچ کے نتائج والدین کے لیے کسی مشعلِ راہ سے کم نہیں ہیں اور یہ کوشش آئندہ بھی جاری رہنی چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ نو عمری میں بچوں میں روانی سے پڑھنے کی صلاحیتیں پروان چڑھانے سے اسکول اور آگے چل کر عملی زندگی میں اہم کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں۔

نوعمری میں روانی سے پڑھنے کی صلاحیتیں پیدا کرنے کے علاوہ، والدین کو اپنے بچوں میں STEM(سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ میٹکس) سیکھنے کی صلاحیتیں پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ STEM صلاحیتیں سکھانے اور انھیں فروغ دینے کے لیے نوعمری کا دور بہترین ہوتا ہے، کیونکہ یہ وہ عمر ہے، جب بچے نت نئی چیزیں سیکھنے کے لیے بے تاب رہتے ہیں اور اپنے ماحول اور ارد گرد کی کھوج میں لگے رہتے ہیں۔ والدین بچوں میں STEMصلاحیتیں پیدا کرنے کے لیے درج ذیل کام کرسکتے ہیں۔

مشاہدہ کرنے کی صلاحیت

والدین کو اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد کے ماحول میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھیں اوراس پر بات کریں جیسے کہ بدلتے موسم، پودوں سے نکلنے والے پھول، اور ہوا کے رُخ پر اُڑنے والی چیزیں وغیرہ۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بچے، بڑوں کے مقابلے میں چیزوں کا زیادہ جائزہ لیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ بالغ افراد کا دماغ اکثر آگے آنے والی چیزوں پر غور کرنے میں مصروف ہوتا ہے جبکہ بچے حال میں رہتے ہیں اور ان کی نظر ارد گرد کے ماحول پر ہوتی ہے۔مشاہدہ کرنا(آبزرویشن) بنیادی سائنسی عمل ہے۔ ہم خیالی منظر نامہ یا مفروضہ بناتے ہیں اور مشاہدے کی مدد سے ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں۔ مشقوں کی مدد سے، بچوں میں چیزوں کا عمومی مشاہدہ کرنے سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے زیادہ تفصیلی یا سائنسی مشاہدہ کرنے کی صلاحیت بھی پروان چڑھائی جاسکتی ہے۔

بیان کرنے کی صلاحیت

بچوں کی حوصلہ افزائی کریں اور ان سے پوچھیں کہ وہ جو چیزیں دیکھتے ہیں یا کرتے ہیں، ان کی صفات یا خدوخال کیا ہیں۔جب آپ کا بچہ لیڈی بگ (کیڑا) کو دیکھے تو اسے کہیں کہ وہ اس کی تعریف بیان کرے مثلاً اس کا رنگ کیا ہے، اس کی شکل کیسی ہے اور اس کا حجم کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح، جب آپ کا بچہ بلاکس یا کسی اور چیز کی مدد سے کوئی چیز بنارہا ہو تو اس سے پوچھیں کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ وہ آپ کو جو بتائے، آپ اسے اپنے الفاظ میں باقاعدہ دُہرائیں تاکہ اس کے اعتماد میں اضافے کے ساتھ ساتھSTEM صلاحیتیں بھی بڑھیں۔

’کیا‘ والے سوالات پوچھیں

اپنے بچے سے وہ سوالات پوچھیں جن کا مقصد کیوں کے بجائے ’کیا‘ ہو۔ کیا والے سوالات کے ردعمل میں بچہ اعتماد کے ساتھ آپ کے سوال کا جواب دے سکتا ہے اور اپنے تجربات بیان کرسکتا ہے۔’بلبلوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟‘ یا ’بلبلے آپس میں کیوں ٹکرا رہے ہیں؟‘ یہ ایک ہی صورتحال میں کیا اور کیوں کا استعمال کرتے ہوئے سوال پوچھنے کی ایک مثال ہے۔ اس عملی مثال کے بعد آپ کو بخوبی اندازہ ہورہا ہوگا کہ ’کیا‘ والا سوال ہی آپ اور بچے کے درمیان بحث و مباحثے کے رجحان کو فروغ دے سکتا ہے۔

گنتی کرنا اور سمجھنا

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بچوں میں گنتی کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے لیکن صرف گنتی کرنا کافی نہیں سمجھنا چاہیے۔ انھیں یہ بھی پتہ ہونا چاہیے کہ ’وَن‘ کا مطلب ہے کوئی بھی ایک اور واحد چیز، جیسے ایک انڈہ۔ ’ٹو‘ کا مطلب ہے دو اشیا، جیسے دو بلیاں اور ’تھری‘ کا مطلب ہے کوئی بھی تین اشیا جیسے تین بطخیں وغیرہ۔بچوں میں گنتی کرنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں بہتر بنانے کے لیے والدین کئی سادہ اور آسان مشقیں کرواسکتے ہیں، جیسے پاؤں میں پہننے کے لیے دو جوتے، گاڑی کے چار پہیے۔ مزید برآں، والدین اپنے بچوں سے یہ بھی پوچھ سکتے ہیں کہ جار میںکتنی ٹافیاںہیں، وغیرہ۔

ماحول کو سمجھنا

یہ سوچنے کے لیے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اس وقت کہاں اور کس جگہ موجود ہیں، مثلاً وہ چڑیا گھر کے نقشے کو دیکھ رہے ہیں۔ ان سے پوچھیں کہ شیر یا ہاتھی کے پنجرے کے مقابلے میں وہ کس جگہ کھڑے ہوئے ہیں۔ جب آپ اپنے بچے کو اسکول یا سوئمنگ کلاس یا پلے ایریا لے کر جارہے ہوں تو ان سے پوچھیں کہ وہاں کس راستے سے پہنچنا ہے۔ کیا آپ کا بچہ روڈ سے کھینچی گئی تصویر میں اپنا گھر پہچان سکتا ہے؟ کیا وہ یہ بتا سکتا ہے کہ کچن سے تقابلی جائزےمیں آپ کا بیڈ روم کس جگہ واقع ہے؟ ریسرچ سے ثابت شدہ ہے کہ جن بچوں میں ماحول کو سمجھنے کی بہتر صلاحیتیں ہوتی ہیں، وہ STEM لرننگ میں بھی دیگر بچوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔بچے اپنے والدین سے درست رہنمائی حاصل کرکے پیچیدہ چیزوں کو بھی آسانی سے بہتر انداز میں سیکھ سکتے ہیں۔ نوعمری میں بچوں کوSTEMلرننگ سے متعارف کرواکر والدین، انھیں تعلیمی اور عملی زندگی میں STEM ایجوکیشن میں مہارت دِلواسکتے ہیں۔ والدین کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ وہ اپنے بچوں میں یہ احساس پیدا کریں کہ وہ نہ صرف STEM کرسکتے ہیں، بلکہ اس کی زبان بول اور سمجھ بھی سکتے ہیں۔ اس کے لیے والدین کو بچوں کے اسکول میں داخل ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ بچے اسکول میں داخل ہونے سے پہلے STEM سے واقف ہوں۔