مقبوضہ کشمیر،معمولات زندگی بحال کریں، شہریوں کو صحت سہولتیں فراہم، مواصلاتی رابطے بحال، تعلیمی ادارے، کاروبار کھولے جائیں،بھارتی سپریم کورٹ، مسلم کانگریسی لیڈر کو سری نگر جانے کی اجازت

September 17, 2019

کراچی (نیوز ڈیسک) بھارتی چیف جسٹس نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق مودی حکومت کے متنازع اقدامات کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ قومی سلامتی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر معمولات زندگی بحال کیے جائیں۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

’مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کریں‘

انہوں نے کہا کہ شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم ، مواصلاتی رابطے بحال ، تعلیمی ادارے اور کاروبار کھولے جائیں ، عدالت نے کانگریس کے مسلم رہنمااور مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد کو کچھ علاقوں کے دورے کی اجازت دے دی تاہم عدالت نے کہا کہ اس دورے میں انہیں جلسے جلوس کی اجازت نہیں ہوگی۔

بھارتی حکومت نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کشمیر میں پابندیوں کے دوران ایک گولی بھی نہیں چلی، نہ کوئی جانی نقصان ہوا ہے، اٹارنی جنرل نے دعویٰ کیا کہ 88 فیصد پولیس اسٹیشنز سے پابندیاں اٹھالی گئی ہیں، عدالت نے اٹارنی جنرل سے حلف نامہ مانگ لیا۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی آواز دبا کر بنیادی آزادی چھین رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے سیاسی رہنماوں کو گرفتار کر کے انسانی حقوق کا مذاق اڑایا جارہا ہے، بغیر ثبوت کے گرفتار افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں تقریبا چار سو منتخب آفیشلز اور سیاسی رہنما قید ہیں، سابق وزرائے اعلی، سیاسی کارکنان، وکلا، صحافیوں سمیت تقریبا 4ہزارافراد بھی قید ہیں، بھارتی حکومت پر مقبوضہ کشمیر میں قید افراد پر تشدد کرنے کے سنگین الزامات ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کیخلاف درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی جس میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے ساتھ جسٹس ایس اے بوبڈے اور ایس اے نذیر شامل ہیں۔

بھارتی خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کو جموں کشمیر ہائی کورٹ بھی دیکھ سکتی ہے لیکن اگر ضرورت پڑی تو وہ خود بھی وہاں کا دورہ کریں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ʼاگر آپ کہہ رہے ہیں کہ ہائی کورٹ تک رسائی مشکل ہوگئی ہے تو یہ نہایت سنجیدہ بیان ہے۔